بھساول ۔ناشک ٹاڈا مقدمہ: 25؍ سال پرانے مقدمہ کی سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ، 26؍ فروری کو متوقع

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 7th February 2019, 12:28 AM | ملکی خبریں |

ناسک(مہاراشٹر)6؍ فروری (ایس او نیوز؍پریس ریلیز) دہشت گردانہ معاملات میں بے جا گرفتار مسلم نوجوانوں کو قانونی امداد فراہم کرنے کے لیئے مشہور ہندوستانی مسلمانوں کی قدیم کو موقر تنظیم جمعیۃ علماء ہند (ارشد مدنی) کی مہاراشٹر اکائی نے ۲۵؍ سال پرانے مقدمہ میں ماخوذ ۱۱؍ مسلم ملزمین کو قانونی امداد فراہم کی جن کے مقدمہ میں آج حتمی بحث مکمل ہوگئی جس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا اور اس امیدکا اظہار کیاکہ ۲۶؍ فروری تک فیصلہ ظاہر کردیا جائے گا۔

ایڈوکیٹ شریف شیخ نے حتمی بحث کے دوران خصوص ٹاڈا جج ایس سی کھاتی کو بتایاکہ سب سے پہلے اس معاملے کی تحقیقات ہی غیر آئینی ہے کیونکہ ٹاڈا قانون کے مطابق ایسے معاملے کی تحقیقات اعلی افسران کو کرنا چاہئے لیکن اس معاملے میں اے پی آئی رینک کے ایک آفیسر نے تحقیقات کی ہے جو غیر آئینی ہے ۔

شریف شیخ نے عدالت کو مزید بتایا کہ اس معاملے میں ملزمین سے جبراً حاصل کیا گیا اقبالیہ بیان عدالت کے ریکارڈ پر درج نہیں کیا گیا لہذا استغاثہ اقبالیہ بیان کی بنیاد پر ملزمین کو سزا دینے کا مطالبہ نہیں کرسکتا۔ 

دفاعی وکیل شریف شیخ نے عدالت کو مزید بتایا کہ اس معاملے میں گواہوں کے بیانات درج کرنے میں تاخیر کی گئی اور ایک ملزم کو سرکاری گواہ بنایا گیا جو غیر آئینی ہے اور ایسے گواہ کی گواہی کی قانونی حیثیت نہیں ہے نیز ملزمین کو جس تنظیم کا رکن بتایا گیا ہے وہ تنظیم حکومت ہند کے مطابق ممنو ع نہیں ہے اس کے باوجود ملزمین پر مقدمہ قائم کیا گیا۔

ایڈوکیٹ شریف شیخ نے دوران بحث عدالت میں ایک جانب جہاں تحریری بحث پیش کی وہیں ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے ۴۰؍ فیصلوں کی نقول بھی پیش کی اور عدالت کوبتایا کہ استغاثہ ملزمین کے خلاف پختہ ثبوت پیش کرنے میں ناکام ثابت ہوا ہے لہذا ملزمین کو مقدمہ سے باعزت بری کردینا چاہئے۔

اسی درمیان سرکاری وکیل مسسر نے خصوصی جج سے درخواست کی کہ سرکاری گواہوں کے بیانات اور ملزمین کے اقبالیہ بیانات کی روشنی میں ملزمین کو ملک دشمن سرگرمی انجام دینے کے الزام میں سخت سے سخت سزا دینا چاہئے نیز استغاثہ نے عدالت کے سامنے دستاویزات کی شکل میں پختہ ثبوت پیش کیئے ہیں ۔فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔ 

ملزمین کے دفاع میں ممبئی کے مشہور وکلاء جس میں ایڈوکیٹ شریف شیخ، ایڈوکیٹ متین شیخ ، ایڈوکیٹ انصار تنبولی، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ رازق شیخ، ایڈوکیٹ ارشد شیخ، ایڈوکیٹ ہیتالی سیٹھ و دیگر شامل ہیں ہر تاریخ پر ممبئی سے ناسک کی عدالت پہنچ کر ملزمین کادفاع کررہے ہیں نیز مقامی وکلاء کی بھی خدمات حاصل کی گئیں ہیں جس میں ایڈوکیٹ جاوید ودیگر شامل ہیں۔

مقدمہ کی سماعت مکمل اور فیصلہ محفوظ کیئے جانے کے بعد جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ بالآخیر۲۵ ؍سالوں کے طویل انتظار کے بعدآج مقدمہ کی سماعت مکمل ہوئی اور انہیں امید ہیکہ خصوصی عدالت سے ملزمین کو انصاف حاصل ہوگا ۔انہوں نے مزید بتایا کہ اس قدیم مقدمہ میں کل ۷؍ سرکاری گواہوں کو ناسک میں قائم خصوصی ٹاڈا عدالت میں گواہی کے لیئے پیش کیا گیا تھاجس میں سے ۲؍گواہان اپنے سابقہ بیانات سے منحرف ہوگئے ۔

گلزار اعظمی نے مقدمہ کے تعلق سے بتایا کہ ۲۸؍ مئی ۱۹۹۴ء کو تحقیقاتی دستہ نے مہاراشٹر کے مختلف شہروں سے اعلی تعلیم یافتہ ۱۱؍ مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 153(A) 120(B)اور ٹاڈا قانون کی دفعات3(3)(4)(5), 4(1)(4) کے تحت مقدمہ درج کیا تھا اور ان پرالزام عائد کیا تھا کہ وہ بابری مسجد کی شہادت کا بدلہ لینا چاہتے تھے جس کے لیئے انہوں نے کشمیر جاکر دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دینے کی ٹریننگ حاصل کی تھی۔تحقیقاتی دستہ نے ملزمین کو بھوساول الجہاد نامی تنظیم کا رکن بتایا تھا اور ان پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ناسک اور بھساول میں مسلمانوں کو جہاد کرنے پر اکسا رہے تھے اور انہوں نے سرکاری عمارتوں سمیت دیگر اہم تنصیبات کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا تھا۔ 

گلزار اعظمی نے کہا کہ شروعات میں مقدمہ پہلے بھساول شہر میں قائم کیا گیا پھر اس کے بعد اسے ناسک منتقل کردیا گیا ، اس درمیان ملزمین کو ضمانت پر رہائی ملی اور ان پر سے ٹاڈا کی چند دفعات ہٹا دی گئیں تھیں جس کے بعد مقدمہ کی سماعت شروع ہوئی ۔

اس معاملے میں پولس نے جمیل احمد عبداللہ خان، محمد یونس محمد اسحاق، فاروق خان نذیر خان، یوسف خان گلاب خان، ایوب خان اسماعیل خان، وسیم الدین شمش الدین، شیخ شفیع شیخ عزیز، اشفاق سید مرتضی میر، ممتاز سید مرتضی میر، محمد ہارون محمد بفاتی اور مولانا عبدالقدیر حبیبی کے خلاف مقدمہ قائم کیا تھا اور چارج شیٹ عدالت میں داخل کی گئی تھی۔

ایک نظر اس پر بھی

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔

این سی پی – شردپوار نے جاری کیا اپنا انتخابی منشور، عورتوں کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ

این سی پی - شرد پوار نے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنا منشور جاری کر دیا ہے۔ اس منشور میں خواتین کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ایل پی جی سلنڈر کی قیمت کم کرنے کا بھی منشور میں وعدہ کیا گیا ہے۔ پارٹی نے اپنے منشور کا نام ’شپتھ پتر‘ (حلف نامہ) رکھا ہے۔