بھساول ۔ناشک ٹاڈا مقدمہ: 25؍ سال پرانے مقدمہ کی سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ، 26؍ فروری کو متوقع
ناسک(مہاراشٹر)6؍ فروری (ایس او نیوز؍پریس ریلیز) دہشت گردانہ معاملات میں بے جا گرفتار مسلم نوجوانوں کو قانونی امداد فراہم کرنے کے لیئے مشہور ہندوستانی مسلمانوں کی قدیم کو موقر تنظیم جمعیۃ علماء ہند (ارشد مدنی) کی مہاراشٹر اکائی نے ۲۵؍ سال پرانے مقدمہ میں ماخوذ ۱۱؍ مسلم ملزمین کو قانونی امداد فراہم کی جن کے مقدمہ میں آج حتمی بحث مکمل ہوگئی جس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا اور اس امیدکا اظہار کیاکہ ۲۶؍ فروری تک فیصلہ ظاہر کردیا جائے گا۔
ایڈوکیٹ شریف شیخ نے حتمی بحث کے دوران خصوص ٹاڈا جج ایس سی کھاتی کو بتایاکہ سب سے پہلے اس معاملے کی تحقیقات ہی غیر آئینی ہے کیونکہ ٹاڈا قانون کے مطابق ایسے معاملے کی تحقیقات اعلی افسران کو کرنا چاہئے لیکن اس معاملے میں اے پی آئی رینک کے ایک آفیسر نے تحقیقات کی ہے جو غیر آئینی ہے ۔
شریف شیخ نے عدالت کو مزید بتایا کہ اس معاملے میں ملزمین سے جبراً حاصل کیا گیا اقبالیہ بیان عدالت کے ریکارڈ پر درج نہیں کیا گیا لہذا استغاثہ اقبالیہ بیان کی بنیاد پر ملزمین کو سزا دینے کا مطالبہ نہیں کرسکتا۔
دفاعی وکیل شریف شیخ نے عدالت کو مزید بتایا کہ اس معاملے میں گواہوں کے بیانات درج کرنے میں تاخیر کی گئی اور ایک ملزم کو سرکاری گواہ بنایا گیا جو غیر آئینی ہے اور ایسے گواہ کی گواہی کی قانونی حیثیت نہیں ہے نیز ملزمین کو جس تنظیم کا رکن بتایا گیا ہے وہ تنظیم حکومت ہند کے مطابق ممنو ع نہیں ہے اس کے باوجود ملزمین پر مقدمہ قائم کیا گیا۔
ایڈوکیٹ شریف شیخ نے دوران بحث عدالت میں ایک جانب جہاں تحریری بحث پیش کی وہیں ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے ۴۰؍ فیصلوں کی نقول بھی پیش کی اور عدالت کوبتایا کہ استغاثہ ملزمین کے خلاف پختہ ثبوت پیش کرنے میں ناکام ثابت ہوا ہے لہذا ملزمین کو مقدمہ سے باعزت بری کردینا چاہئے۔
اسی درمیان سرکاری وکیل مسسر نے خصوصی جج سے درخواست کی کہ سرکاری گواہوں کے بیانات اور ملزمین کے اقبالیہ بیانات کی روشنی میں ملزمین کو ملک دشمن سرگرمی انجام دینے کے الزام میں سخت سے سخت سزا دینا چاہئے نیز استغاثہ نے عدالت کے سامنے دستاویزات کی شکل میں پختہ ثبوت پیش کیئے ہیں ۔فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
ملزمین کے دفاع میں ممبئی کے مشہور وکلاء جس میں ایڈوکیٹ شریف شیخ، ایڈوکیٹ متین شیخ ، ایڈوکیٹ انصار تنبولی، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ رازق شیخ، ایڈوکیٹ ارشد شیخ، ایڈوکیٹ ہیتالی سیٹھ و دیگر شامل ہیں ہر تاریخ پر ممبئی سے ناسک کی عدالت پہنچ کر ملزمین کادفاع کررہے ہیں نیز مقامی وکلاء کی بھی خدمات حاصل کی گئیں ہیں جس میں ایڈوکیٹ جاوید ودیگر شامل ہیں۔
مقدمہ کی سماعت مکمل اور فیصلہ محفوظ کیئے جانے کے بعد جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ بالآخیر۲۵ ؍سالوں کے طویل انتظار کے بعدآج مقدمہ کی سماعت مکمل ہوئی اور انہیں امید ہیکہ خصوصی عدالت سے ملزمین کو انصاف حاصل ہوگا ۔انہوں نے مزید بتایا کہ اس قدیم مقدمہ میں کل ۷؍ سرکاری گواہوں کو ناسک میں قائم خصوصی ٹاڈا عدالت میں گواہی کے لیئے پیش کیا گیا تھاجس میں سے ۲؍گواہان اپنے سابقہ بیانات سے منحرف ہوگئے ۔
گلزار اعظمی نے مقدمہ کے تعلق سے بتایا کہ ۲۸؍ مئی ۱۹۹۴ء کو تحقیقاتی دستہ نے مہاراشٹر کے مختلف شہروں سے اعلی تعلیم یافتہ ۱۱؍ مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 153(A) 120(B)اور ٹاڈا قانون کی دفعات3(3)(4)(5), 4(1)(4) کے تحت مقدمہ درج کیا تھا اور ان پرالزام عائد کیا تھا کہ وہ بابری مسجد کی شہادت کا بدلہ لینا چاہتے تھے جس کے لیئے انہوں نے کشمیر جاکر دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دینے کی ٹریننگ حاصل کی تھی۔تحقیقاتی دستہ نے ملزمین کو بھوساول الجہاد نامی تنظیم کا رکن بتایا تھا اور ان پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ناسک اور بھساول میں مسلمانوں کو جہاد کرنے پر اکسا رہے تھے اور انہوں نے سرکاری عمارتوں سمیت دیگر اہم تنصیبات کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا تھا۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ شروعات میں مقدمہ پہلے بھساول شہر میں قائم کیا گیا پھر اس کے بعد اسے ناسک منتقل کردیا گیا ، اس درمیان ملزمین کو ضمانت پر رہائی ملی اور ان پر سے ٹاڈا کی چند دفعات ہٹا دی گئیں تھیں جس کے بعد مقدمہ کی سماعت شروع ہوئی ۔
اس معاملے میں پولس نے جمیل احمد عبداللہ خان، محمد یونس محمد اسحاق، فاروق خان نذیر خان، یوسف خان گلاب خان، ایوب خان اسماعیل خان، وسیم الدین شمش الدین، شیخ شفیع شیخ عزیز، اشفاق سید مرتضی میر، ممتاز سید مرتضی میر، محمد ہارون محمد بفاتی اور مولانا عبدالقدیر حبیبی کے خلاف مقدمہ قائم کیا تھا اور چارج شیٹ عدالت میں داخل کی گئی تھی۔