لکھنؤ 13 /اپریل (ایس او نیوز) عالمی شہرت یافتہ اسلامی اسکالر ، ناظم درالعلوم ندوۃ العلماء اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (AIMPLB) کے صدر مولانا رابع حسنی ندوی جمعرات ۲۱ رمضان المبارک کو مختصر علالت کے بعد انتقال کر گئے۔مولانا 94برس کے تھے۔
مولانا محمد رابع حسنی ندوی کی ولادت اترپردیش کے ضلع رائے بریلی کے تکیہ کلاں کے ایک مشہور علمی، دینی اور دعوتی خانوادہ میں یکم اکتوبر 1929ء کو ہوئی تھی۔ آپ کے والد کا نام سید رشید احمد حسنی تھا، ابتدائی تعلیم اپنے خاندانی مکتب رائے بریلی میں ہی مکمل کی، اس کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے دارالعلوم ندوۃ العلماء میں داخل ہوئے جہاں سے 1948ء میں فضیلت کی سند حاصل کی۔ اس دوران 1947ء میں ایک سال دار العلوم دیوبند میں بھی قیام رہا۔ 1949ء میں تعلیم مکمل ہونے کے بعد دار العلوم ندوۃ العلماء میں معاون مدرس کے طور پر تقرر ہوا۔ اس کے بعددعوت و تعلیم کے سلسلہ میں 1950-1951 کے دوران حجاز، سعودی عرب میں قیام رہا۔ آپ نے 1970ء میں ندوۃ کے کلیۃ اللغۃ کے ڈائرکٹر و نائب مہتمم کی حیثیت سے بھی اپنے فرائض انجام دئیے۔
آپ کی علمی و ادبی خدمات کے اعتراف میں آپ کو صوبائی وقومی اعزازات سے بھی نوازا گیا ۔ 1993ء میں دار العلوم ندوۃ العلماء کے مہتمم بنائے گئے، اس کے بعد 1999ء میں نائب ناظم ندوۃ العلماء اور حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی کی وفات کے بعد 2000ء میں دارالعلوم ندوۃ العلماء کے ناظم (ڈائریکٹر) منتخب کئے گئے۔ سال 2002ء میں جب مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر قاضی مجاہد الاسلام قاسمی کا انتقال ہوا تو متفقہ طور پر آپ کو بورڈ کے صدر کی بھی ذمہ داری سونپ دی گئی۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈایک ایسی تنظیم ہے جو قانونی اور سماجی معاملات میں مسلم کمیونٹی کی نمائندگی کرتی ہے۔ آپ نے اس تنظیم کے ذریعے ہندوستان میں مسلم کمیونٹی کے حقوق کو برقرار رکھنے کے لئے اہم کردار ادا کیا۔
آپ ایک ماہر مصنف بھی تھے اور اسلامی الہیات پر متعدد کتابیں بھی لکھیں ہیں جن میں قرآن پاک کی تفسیر بھی شامل ہیں۔ آپ بین المذاہب مکالمے کے پرزور حامی تھے اور متعدد کانفرنسوں اور سیمیناروں میں شرکت کی تھی جس کا مقصد مختلف مذہبی برادریوں کے درمیان افہام و تفہیم اور تعاون کو فروغ دینا تھا۔
آپ عربی اور اردو زبانوں میں تقریباً 30 کتابوں کے مصنف ہیں۔ مولانامحمدرابع حسنی ندوی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے چوتھے صدر اور دار العلوم ندوۃ العلماء کے حالیہ ناظم تھے،نیز آپ عالمی رابطہ ادب اسلامی ریاض (سعودی عرب) کے نائب صدر اور رابطہ عالم اسلامی مکہ مکرمہ کے رکن اساسی بھی تھے۔ آپ کئی دیگر تنظیموں کے بھی سرگرم رکن تھے، جن میں آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت بھی شامل ہے، آپ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے مضبوط حامی تھے اور مختلف برادریوں کے درمیان امن اور افہام و تفہیم کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کیا ۔
مولانا کے انتقال سے عالم اسلام میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے اور پورا ماحول سوگوا ر ہے۔ مولانا گذشتہ 21سالوں سے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر رہے۔
قریب دو سال قبل ساحل آن لائن کو انٹرویو دیتے ہوئے حضرت مولانا رابع حسنی ندوی نے کیا کچھ فرمایا تھا، اس وڈیو کے ذریعے جان سکتے ہیں: