امریکی اورمغربی عوام بھی سراپا احتجاج؛ امریکہ :غزہ میں جنگ بندی کیلئے مارچ ، برطانیہ: ایک لاکھ افراد سڑکوں پراُترے،فرانس: ’ہم سب فلسطینی‘ کا نعرہ بلند کیاگیا
پیرس، لندن، واشنگٹن، 23/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی) غزہ میں اسرائیل کی مسلسل بمباری اور چھوٹے چھوٹے بچوں کی ہلاکت نے پوری دنیا کو ہلا کررکھ دیا ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ فوری جنگ بندی کے مطالبے میں شدت آتی جارہی ہے۔ اہل غزہ پر اسرائیل کی بمباری کی کھلی حمایت کرنے والے امریکہ، برطانیہ، فرانس اور دیگر ممالک کے عوام بھی اب اپنی حکومتوں سے اختلاف کرتے ہوئے سڑکوں پر اتر آئے ہیں۔ امریکی اور یورپی ممالک سمیت پوری دنیا میں عوام کے احتجاج نے استعماری طاقتوں پر بھی دباؤ بڑھا دیا ہے۔
سنیچرکو (ہندوستانی وقت کے سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب) امریکہ میں مظاہرین نے ایوان نمائندگان ’کانگریس‘ کی بلڈنگ کیپٹل ہل تک مارچ کیا اور فوری جنگ بندی کی مانگ کی ۔ مظاہرین میں جہاں مسلمانوں کی بڑی تعداد تھی وہیں عیسائی اور یہودی شہری بھی شامل تھے۔ اس سے قبل کیپٹل ہل بلڈنگ سے وہائٹ ہاؤس تک بھی مارچ کیاگیا جس میں ’’بائیڈن ، بائیڈن، تم چھپ نہیں سکتے‘‘ کے نعرے بلند کئے گئے۔ مظاہرین نے امریکی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں نسل کشی کرنے والی اسرائیلی حکومت کی جنگی امداد فوری طور پر بند کرے۔ واشنگٹن کےساتھ ساتھ ہی لاس ایجنلس اور نیویارک میں بھی ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے احتجاج میں شرکت کی۔ ’فوری جنگ بندی‘ کا نعرہ بلند کرتے ہوئے ہزاروں مظاہرین نے مین ہٹن میں سینیٹر کرسٹن گلی برینڈ کے دفتر کی جانب بھی مارچ کیا۔
لندن میں ہونے والے مظاہرہ کے تعلق سے پولیس کے اندازے کے مطابق قریب قریب ایک لاکھ افراد نے بارش کے بعد بھیگی ہوئی سڑکوں پر اتر کر اپنی حکومت سے غزہ میں فوری جنگ بندی کروانے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین ’’غزہ پر بمباری بند کرو‘‘ کا نعرہ بلند کررہے تھے۔ اس کے ساتھ ہی بیلفاسٹ اور شمالی آئرلینڈ کے دوسرے اہم شہر لندن ڈیری میں بھی مظاہرے ہوئے جہاں مظاہرین میں رکن پارلیمان کولم ایسٹ ووڈ بھی شامل تھے۔ آئرلینڈ کے ڈبلن اور دیگر شہروں میں بھی پر زور مظاہرے ہوئے۔
فرانس میں دارالحکومت پیرس کے ساتھ ہی کئی شہروں میں بیک وقت احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کیاگیا۔رینس، مونٹ پیلیئر، ڈیجون، مارسیلے اور لیون میں ہزاروں مظاہرین نے غزہ میں قتل وغارت گری بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ’’ہم سب فلسطینی‘‘ کا نعرہ بلند کیا۔ مظاہرین کی بڑی تعدا د سینٹرل اسکوائر بھی پہنچی۔
روم میں ہزاروں افراد احتجاج میں شامل ہوئے جبکہ جرمن پولیس کا کہنا ہے کہ ڈسیل فورڈ میں فلسطین حامی مظاہروں میں ۷؍ ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی ہے۔ اس کے علاو ہ اسپین کے شہر بارسیلونا اور کنیڈا کے ٹورنٹو میں بھی ہزاروں کی تعداد میں شہریوں نے اسرائیل مخالف مظاہروں میں حصہ لیا۔
الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق اتوار کو جن ممالک اور شہروں میں اہل غزہ کی حمایت اور فوری جنگ بندی کے مطالبے کے ساتھ مظاہرے ہوئے ان میں بوسنیا ہرزیگوینا کا شہر سراجیو، ملائشیا کا کوالا لمپور، مونٹینیگرو کا پوڈگوریکا، بلجیم کا برسلز، جرمنی کا برلن، برطانیہ میں لندن اور مانچسٹر، نیدر لینڈ کا روٹرڈیم، سربیا کا بلغاریہ اورمیکسیکو کا میکسیکو سٹی شامل ہے۔ ان کے علاوہ امریکہ میں واشنگٹن، نیویارک اور لاس اینجلس کے ساتھ ہی ساتھ ملک واؤکی، میمفیس، باسٹن، مینے پولیس، اوما ہا، نیو ہاوین، ڈلاس اور لاس ویگاس جیسے شہر شامل ہیں جہاں مظاہروں کا انعقاد کیاگیا۔