مودی پر دستاویزی فلم ریلیز ہونے کے کچھ ہفتوں بعد ہی بی بی سی کے دفاتر پر انکم ٹیکس نے مارے چھاپے: فون ضبط، لیپ ٹاپ ؛ اپوزیشن نے کہا؛ پریس کی آزادی پرحملہ
نئی دہلی،14/فروری (ایس او نیوز/ایجنسی) وزیر اعظم نریندر مودی اور 2002 میں گجرات میں مہلک فرقہ وارانہ فسادات پر برطانیہ کے قومی نشریاتی ادارے بی بی سی کی دستاویزی فلم کی ریلیز کے چند ہی ہفتے بعد محکمہ انکم ٹیکس کے اہلکاروں نے بی بی سی کے دہلی اور ممبئی کے دفاتر پر چھاپے مارنے کی اطلاع موصول ہوئی ہے جس کو لے کر کانگریس سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں نے اسے پریس کی آزادی پر حملہ قرار دیا ہے۔ دوسری طرف ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے بھی اس کارروائی پر شدید تنقید کرتے ہوئے ایک بیان جاری کر کے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بی بی سی دفاتر میں سروے کا کام پوری رات جاری رہے گا، اس دوران دفتر میں موجود دستاویزات قبضے میں لے لی گئیں ہیں، صحافیوں کے فون اور لیپ ٹاپ بھی لئے گئے ہیں۔ ملازمین کے لیپ ٹاپ کو اسکین کرنے اور تلاشی شروع کرنے کے چھ گھنٹے بعد اُنہیں جانے کی اجازت دی گئی۔ تصویروں میں کچھ ملازمین کو عہدیداروں سے بحث کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا ہے۔
ایڈیٹرز گلڈ نے کہا کہ محکمہ انکم ٹیکس کی جانب سے انجام دیا جا رہا سروے اقلیتوں کی موجودہ صورتحال اور گجرات میں 2002 کے تشدد پر بی بی سی کی ایک دستاویزی فلم کے اجراء کے بعد سامنے آیا ہے۔ حکومت نے دستاویزی فلم میں گجرات تشدد کے بارے میں رپورٹنگ پر بی بی سی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور ہندوستان میں اس کے آن لائن دیکھنے پر پابندی لگا دی ہے۔
چھاپوں اور سروے کو لے کر ایڈیٹرز گلڈ نے کہا کہ محکمہ انکم ٹیکس کا یہ سروے سرکاری ایجنسیوں کا استعمال کر کے میڈیا کے اداروں کو ڈرانے اور ہراساں کرنے کے رجحان کے تحت کیا جا رہا ہے، جو حکومتی پالیسیوں یا حکمران اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کرتی ہیں۔ ستمبر 2021 میں نیوز کلک اور نیوز لانڈری کے دفاتر کا اسی طرح آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ نے سروے کیا تھا۔ جون 2021 میں ’دینک بھاسکر‘ اور ’بھارت سماچار‘ کے خلاف سروے کیا گیا۔ فروری 2021 میں ای ڈی نے نیوز کلک کے دفتر پر چھاپہ مارا تھا۔ ان تمام معاملات میں چھاپے اور سروے خبر رساں اداروں کی طرف سے سرکاری اسٹیبلشمنٹ کی کوریج کے پس منظر میں تھے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ایک ایسا رجحان ہے جو جمہوریت کو کمزور کرتا ہے۔
ایڈیٹرز گلڈ نے مطالبہ کیا کہ ایسی تمام تحقیقات میں انتہائی احتیاط اور حساسیت کا مظاہرہ کیا جائے تاکہ صحافیوں اور میڈیا اداروں کے حقوق مجروح نہ ہوں۔ ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے اپنے پہلے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ اس طرح کی تحقیقات مقررہ اصولوں کے تحت کی جائیں، تاکہ یہ آزاد میڈیا کو ڈرانے کے آلہ میں تبدیل نہ ہو جائیں۔
نیشنل الائنس آف جرنلسٹس (این اے جے) اور دہلی یونین آف جرنلسٹس (ڈی یو جے) نے آج دہلی اور ممبئی میں بی بی سی کے دفاتر پر آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے 'سروے' پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ان کی پختہ رائے ہے کہ بے شک یہ غیر اعلانیہ پریس سنسرشپ اور آزاد صحافت پر پابندیوں کا ایک نیا دور پھیل رہا ہے تاکہ ہر قسم کی آزادانہ سوچ کو روکا جا سکے جس کا مقصد اختلاف کی تمام اقسام کو بے حس کرنا ہے۔ ان کی رائے میں یہ جمہوریت کے لیے خطرناک ہے اور اس سے بھی زیادہ تاریک نشانیوں کی علامت ہے۔