آدھار کارڈ سے لنک نہ ہونے کے سبب 3 کروڑ راشن کارڈ منسوخ، سپریم کورٹ سخت برہم
نئی دہلی، 18؍مارچ (ایس او نیوز؍ایجنسی ) بدھ کے روز سپریم کورٹ نے آدھار کارڈ سے لنک نہ ہونے کی وجہ سے تقریباً تین کروڑ راشن کارڈوں کی منسوخی کو انتہائی سنجیدہ معاملہ قرار دیا ، اور مرکزی حکومت اور تمام ریاستوں سے جواب طلب کیا ہے۔ چیف جسٹس (سی جے آئی) ایس اے بوبڑے ، جسٹس اے سی بوپنا اور جسٹس رام سبرمنین کے بنچ نے کہا کہ اسے بدعنوانی کی طرح نہیں دیکھا جانا چاہئے ،کیونکہ یہ انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے۔ سماعت کے آغاز پر کوئلی دیوی کے طرف سے پیش سینئر وکیل کولن گونزالوس نے کہا کہ عرضی ایک بڑا کیس سے پردہ اٹھاتی ہے۔
چیف جسٹس نے کہاکہ ممبئی ہائی کورٹ میں میرے سامنے بھی ایسا ہی معاملہ سامنے آیا تھا۔ میرے خیال میں یہ کیس متعلقہ ہائی کورٹ میں دائر ہونا چاہئے تھا۔ بنچ نے وکیل کو بتایا کہ انہوں نے اس کیس کا دائرہ بڑھایا ہے۔ گونزالویس نے استدلال کیا کہ انہیں یہ ایک اہم معاملہ نظر آتاہے ، کیونکہ مرکزی سرکار نے تقریبا تین کروڑ راشن کارڈ منسوخ کردیئے ہیں۔بنچ نے کہا کہ وہ اس کیس کی سماعت کسی اور دن کریں گے ۔ کیوں کہ وکیل استغاثہ نے کہا کہ مرکزی حکومت نے راشن کارڈز منسوخ کردیئے ہیں۔ جب کہ ایڈیشنل سالسٹر جنرل امن لیکھی نے کہا ہے کہ وکیل استغاثہ نے یہ غلط بیان دیا کہ مرکز نے راشن کارڈز منسوخ کردیئے ہیں۔
اس پورے معاملے پر بنچ نے کہا کہ ہم آدھار کارڈ کی وجہ سے راشن کارڈ کی منسوخی کے معاملے پر مرکز سے جواب طلب کر رہے ہیں، یہ احتجاجی مقدمہ نہیں ہے، ہم اس کی سماعت کریں گے ۔مرکزی سرکار کو نوٹس جاری کردیئے گئے ہیں، چار ہفتوں میں جواب دیا جانا چاہئے۔ لیکھی نے کہا کہ اس معاملے میں پہلے ہی نوٹسجاری کردیئے گئے ہیں اور مرکز کا جواب ریکارڈ پر ہے۔