منگلورو میں کانگریس کا ریاستی اجلاس؛ ملیکا رجن کھرگے نے کہا : مودی دوبارہ جیت گئے تو ڈکٹیٹرشپ شروع ہوجائے گی - آئندہ الیکشن نہیں ہوگا
منگلورو 18/ فروری (ایس او نیوز) شہر کے مضافات اڈیار میں کانگریسی کارکنان کے ریاستی اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے کانگریسی صدر ملیکا ارجن کھرگے نے کہا کہ اگر نریندر مودی دوبارہ الیکشن جیت جاتے ہیں تو پھر ملک میں ڈکٹیٹرشپ کا سلسلہ شروع ہو جائے گا اور آئندہ ملک میں انتخابات منعقد نہیں ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ملک میں دستور اور جمہوریت کو بچانا ہے تو کانگریس پارٹی کو جیت ملنی چاہیے ۔ اس کے لئے پارٹی کے لیڈروں اور کارکنان کو پوری محنت کرنی ہوگی ۔
بی جے پی نے اپوزیشن کو نقصان پہنچایا : کھرگے نے بتایا کہ اس وقت اینفورسمنٹ ڈپارٹمنٹ (ای ڈی) اور انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ سمیت تمام اداروں کو مرکزی حکومت نے اپنے قبضے میں لے لیا ہے ۔ کانگریس کو پوری طرح ختم کرنے کے لئے پارٹی کے تمام بینک کھاتوں کو منجمد کر دیا گیا ہے ۔ لیکن بی جے پی نے الیکشن بانڈ کے ذریعے 6 ہزار کروڑ روپے جمع کر لیے ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے متحدہ بلاک کو نقصان پہنچانے کا کام مرکزی حکومت کی طرف سے کیا گیا ہے ۔ ریاست کے وزیر اعلیٰ کو دہلی میں ستیہ گرہ کرنا پڑا ۔ ریاست کے سیلاب اور قحط زدہ عوام کو تکلیف پہنچانے کا کام کیا گیا ۔
کانگریسی صدر نے کہا کہ بی جے پی والے مذہب کی بنیاد پرسیاست کرتے ہیں ۔ دلتوں کو دبانے اور کمزور کرنے کے مقاصد رکھتے ہیں ۔ عوام کو چاہیے کہ بی جے پی کو اس کا مناسب جواب دیں ۔ ہمارے کارکنان کو چاہیے کہ کانگریس پارٹی کے کام اور فراہم کی گئی سہولتوں کے بارے میں عوام کو مکمل جانکاری دیں۔ منگلورو، اڈپی، چکمگلورو جیسے اضلاع میں کانگریس کی قوت کا مظاہرا کرتے ہوئے پارلیمانی سیٹوں پر جیت حاصل کرنی چاہیے ۔
دیش کا مستقبل خطرے میں ہے : انہوں نے کہا کہ کانگریس کے زمانے میں ڈاکٹر امبیڈکر نے دستور ہند وضع کیا تھا جس سے غریبوں، دلتوں اور خواتین کو اختیارات ملے تھے ۔ اگر اُس وقت بی جے پی والے اقتدار میں ہوتے تو پھر دستور ہند کی جگہ پر منوسمرتی کو دیش کا آئین بنا دیتے ۔ اس لئے پچھلے دور کو یاد کریں، یاد رکھیں کہ آج دیش کا مستقبل خطرے میں ہے ۔ دیش کو ہم نے آزادی دلائی , نریگا، انّا بھاگیہ، فوڈ سیکیوریٹی، تعلیمی منصوبے یہ سب ہماری اسکیمیں ہیں ۔ ہم نے جو کہا وہ کرکے دکھایا ۔ مرکز ہماری حکومت کے دوران ملک کو ترقی دلانے کی ذمہ داری پہلے بھی نبھائی ہے ۔ آج بھی کانگریسی اقتدار والی ریاستوں میں اس پر عمل ہو رہا ہے ۔ ہم آئندہ بھی یہ ذمہ داری نبھائیں گے ۔ ملیکا راجن کھرگے نے کہا کہ دکشن کنڑا میں لاکھوں افراد کانگریس کی وجہ سے زمینوں کے مالک بنے ہیں ، مگر کانگریس سے فائدہ اٹھانے والے ہی اسے بھول گئے ہیں ۔ لیکن اب گارنٹیوں سے اٹھائے گئے فائدے کو تو یاد رکھنا چاہیے ۔
وزیراعلیٰ سدرامیا نے کہا؛ ہماری گارنٹی بی جے پی نے چرائی : اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سدا رامیا نے کہا کہ ہمارا گارنٹی کا فقرہ بی جے پی نے چرا لیا ہے اور اسے اب مودی گارنٹی کا نام دیا جا رہا ہے ۔ اگر ہمارے کارکنان حکومت کی گارنٹیوں کو عوام تک نہیں پہنچائیں گے تو بی جے پی والے اسے اپنی ہی کارکردگی بتائیں گے۔ بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے سدا رامیا نے کہا کہ اس سے پہلے بی جے پی والے کہتے تھے کہ ہماری گارنٹیوں پر عمل نہیں ہو سکے گا ، مگر اب ہمارا ہی فقرہ چرا کر مودی گارنٹی کہنے لگے ہیں ۔ حالانکہ خود نریندرا مودی نے کہا تھا کہ کانگریس کی گارنٹی اسکیموں سے ریاست دیوالیہ ہو جائے گی ۔ اگر دیوالیہ ہوگیا ہوتا تو کیا 3.71 کروڑٰ روپے کا بجٹ پیش کرنا ممکن تھا ؟ اصل میں بی جے پی والے اتنا جھوٹ اس لئے بول رہے ہیں کہ اب ان کے پاس سرمایہ کاری کے لئے کچھ بچا ہی نہیں ہے ۔
ریاست کے ساتھ نا انصافی : انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں ٹیکس وصولی کے زمرے میں ہماری ریاست دوسرے نمبر پر ہے اور ہم 4.30 لاکھ کروڑ روپے ٹیکس جمع کرکے مرکز کو دے رہے ہیں لیکن ہمیں اپنے تناسب کے مطابق 50,257 کروڑ روپے کا حصہ نہیں دیا گیا ہے ۔ 15 ویں فائنانس کمیشن کی سفارشات کے مطابق ریاست کو 4,495 کروڑ روپے ، بینگلورو ڈیولپمنٹ کے لئے خصوصی پیکیج سمیت جملہ 11,495 کروڑ روپے مرکزی کی طرف سے ریاست کو ملنے تھے ۔ لیکن کرناٹکا سے منتخب ہو کر فائنانس منسٹر بننے والی نرملا سیتا رامن نے ریاست کے ساتھ نا انصافی کی ہے ۔ اسی طرح نریندرا مودی کرناٹکا کے ساتھ نا انصافی کر رہے ہیں ۔
بی جے پی کو مرچی کیوں لگتی ہے؟: انہوں نے پوچھا کہ جب ہم یہ بات کہتے ہیں تو بی جے پی والوں کو کیوں مرچی لگتی ہے ؟ اگر ریاست کے 7 کروڑ کنڑیگاس کے مفادات کا تحفظ کرنے کا خیال ان کے دل میں ہوتا تو دہلی میں ہماری طرف سے کیے گئے دھرنے میں یہ لوگ شامل رہتے ۔ نلین کمار کٹیل، شوبھا کرندلاجے سمیت ریاست سے منتخب کیے گئے کسی ایک رکن پارلیمان نے بھی ریاست کے حق میں ایک لفظ نہیں بولا ۔ تو کیا پھر ایسے لیڈروں آئندہ الیکشن میں جیت ملنی چاہیے ؟ اگر ساحلی علاقے لوگوں کو اپنی عزت نفس کا خیال ہے تو پھر کنڑیگاس کے ساتھ دھوکہ کرنے والے بی جے پی کے ان لیڈروں کو شکست دے کر ان کی جگہ کانگریسی امیدواروں کو منتخب کرنا چاہیے ۔
'مودی گارنٹی' ، 'فیک گارنٹی' : ریاست کرناٹکا کے کانگریس پارٹی کے نگران کار رندیپ سنگھ سرجے والا نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'مودی گارنٹی' در اصل 'فیک گارنٹی' ہوتی ہے ۔ کیونکہ مودی نے اس سے پہلے دیا گیا کوئی بھی وعدہ پورا نہیں کیا ہے ۔ اس پس منظر میں ہم نے مودی گارنٹی کو فیک گارنٹی قرار دیا ہے ۔ اس بار الیکشن میں ہمیں جیت ضرور ملے گی ۔
کانگریس کم از کم 20 سیٹیں جیتے گی : اس موقع پر بولتے ہوئے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے کہا کہ کانگریس پارٹی گارنٹیوں کے ذریعے عوام کی ترقی کے لئے 56 ہزار کروڑ روپے کا فنڈ خرچ کر رہی ہے ۔ اپوزیشن والے چاہے جو بھی چالاکی کریں آئندہ پانچ سال تک ریاست میں کانگریس کی حکومت رہے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں عوام کی خدمت کرتے ہوئے تمام باشندوں کو ایک ساتھ لے کر چلنے کا کام کانگریس پارٹی سے ہی ممکن ہے ۔ انہوں نے پورے یقین کے ساتھ کہا کہ اس بار پارلیمانی الیکشن میں ریاست سے کانگریس پارٹی کو کم از کم 20 سیٹوں پر ضرور کامیابی ملے گی ۔