حزب اللہ سے نمٹنے کوتیارہیں:امریکا;میشل عون کی حزب اللہ بارے مبہم پالیسی باعث تشویش

Source: S.O. News Service | Published on 23rd April 2017, 6:14 PM | عالمی خبریں |

واشنگٹن 23اپریل(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)حسب معمول ایک نئی انتظامیہ کی طرح امریکا کی نئی حکومت لبنان کی موجودہ امن امان اور سیاسی صورت حال پرگہری نظررکھے ہوئے ہے۔ اس کیساتھ ساتھ امریکا نے ایران کے بارے میں سابقہ حکومت کی پالیسی ترک کرتے ہوئے زیادہ جرات مندانہ اور سخت موقف اپنایا ہے۔ نئی امریکی انتظامیہ لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کی طرف سیخطے کو درپیش خطرات سے نمٹں ے کے لیے پرعزم دکھائی دیتی ہے مگر امریکیوں کے لیے لبنانی صدر میشل عون کی حزب اللہ بارے مبہم پالیسیوں پر تشویش بھی لاحق ہے۔ امریکی یہ جاننا چاہتے ہیں کہ آیا صدر عون کا حزب اللہ کے بارے میں موقف کیا ہے اور وہ مستقبل میں اس خطرناک جنگجو گروپ سے کس طرح نمٹنا چاہتے ہیں؟۔امریکی انتظامیہ کی اولین ترجیح داعش کو کچلنا ہے۔ واشنگٹن کا دعویٰ ہے کہ داعش کے خلاف جنگ میں بیروت ایک مضبوط اتحادی ہے۔ لبنانی فوج نے داعش اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھرپور خدمات بھی انجام دی ہیں۔امریکاگذشتہ10سال سے لبنانی فوج کے تعاون سے ایک بہتر اور مفید سرمائے کے طور پر مستفید ہو رہا ہے۔ اس بات کا اعتراف چند ہفتے قبل امریکی جنرل جوزیف فوٹیل نے کانگریس کے سامنے ایک بیان میں بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا لبنانی فوج کو ایک متواضع فورس سے لے کر سرحدوں کی حفاظت کی صلاحیت کی حامل اور داعش کے خلاف جنگ کے لیے پرعزم طاقت سمجھتا ہے۔ لبنانی فوج کے بارے میں امریکی قومی سلامتی کونس۔ وزارت دفاع اور وزارت خارجہ سب کا اتفاق ہے۔جہاں تک لبنانی فوج نے موجودہ سربراہ العماد جوزف عون کا تعلق ہے تو وہ بھی امریکا سے تربیت یافتہ ہیں۔ وہ پینٹاگون کے بھی جانے پہچانے آدمی ہیں اور غالبا پیش آئند ماہ وہ امریکا کا دورہ بھی کریں گے۔لبنانی فوج کی کمان جوزف عون کے ہاتھ میں دیے جانے پر امریکیوں نے اطمینان کا اظہار کیا۔ ایسے ہی جیسے امریکی تربیت یافتہ افواج کے سربراہان کی قیادت کسی اعتدال پسند اور مذہبی رہ نما کے ہاتھ میں آنے سے اطمینان ہونا چاہیے۔ کیونکہ افواج کی سطح پر امریکا دوست ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو مستحکم رکھنا چاہتا ہے۔ اس کی مثال مصر کی لی جاسکتی ہے، جہاں فوج کی اعلیٰ کمان اور امریکی محکمہ دفاع کے درمیان گہرے تعلقات اور باہمی تعاون موجود ہے۔ یا خلیجی ممالک کی افواج اور امریکا کے درمیان تعاون کی مثال پیش کی جاسکتی ہے۔لبنانیوں کے نزدیک اولین ترجیح شام سے آنے والے پناہ گزینوں کے مسئلے کوحل کرنا ہے۔ اس مقصد میں امریکا بھی لبنانی فوج اور دیگر سیکیورٹی فورسز کی بھرپور مدد کررہا ہے تاکہ لبنان پر پناہ گزینوں کا پڑنے والا بوجھ کم کیا جاسکے۔سچ یہ ہے کہ لبنان میں پناہ گزینوں کا مسئلہ اس لیے پیچیدہ ہے کہ شام اور لبنان کی سرحد پر ایسا کوئی علاقہ موجودنہیں جسے محفوظ زون قرار دے کر پناہ گزینوں کو اس میں منتقل کیا جاسکے۔علاوہ ازیں امریکیوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ بیروت داعشی عناصر کے عراق اور شام سے لبنان کی طرف فرار سے بھی پریشان ہے۔ داعش اور دوسرے انتہا پسند گروپوں کے عناصر جن میں فلسطینی بھی شامل ہیں کے لبنان میں اپنے ہم نواؤں سے رابطے ہیں۔ وہ لبنان میں پناہ گزین کیمپوں میں پھل سکتے ہیں۔اس لیے امریکی انٹیلی جنس ادارے بھی لبنان کی داعش کو قابو میں کرنے کی پالیسی سے مطمئن نہیں۔ ان کا خیال ہے کہ جزیرہ سیناء کی طرح لبنان میں بھی داعش ایک خطرہ بن سکتی ہے۔لبنان میں داعش کے تقویت پکڑنے کے خطرے کیساتھ ساتھ شیعہ ملیشیا حزب اللہ کا خطرہ بھی امریکا کے لیے کم باعث تشویش نہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ سابق امریکی حکومتیں حزب اللہ سے نمٹنے کے حوالے سے غلط پالیسی پرعمل پیرا رہی ہیں۔ سابق صدر باراک اوباما کی ایران بارے پالیسی بھی ایسی غلطیوں کا مجموعہ تھی۔چونکہ امریکا نے ایران کے حوالے سے اپنی پالیسی تبدیلی کی ہے، اس لیے واشنگٹن کا حزب اللہ سے نمٹنے سے متعلق موقف بھی واضح ہے۔ واشنگٹن حزب اللہ کو ایک دہشت گرد تنظیم سمجھتا ہے جو شام اور لبنان دونوں ملکوں میں اپنا نیٹ ورک مضبوط کررہی ہے۔ اب اس تنظیم کے ڈانڈے یمن تک پھیل رہے ہیں اور دوسرے عرب ملکوں میں بھی یہ اپنے پنجے گاڑنے کی کوشش کررہی ہے۔ماضی میں امریکی حکومتوں نے حزب اللہ کے عالم گیر نیٹ ورک کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے یورپی ملکوں کے ساتھ مل کرکوئی جاندار اور موثر کوشش نہیں کی مگر موجودہ امریکی انتظامیہ حزب اللہ کے خلاف جرات مندانہ اور حقائق پرمبنی موقف اپنانے کا عزم لییہوئے ہے اور حزب اللہ سے وابستہ شخصیات پر پابندیاں بھی عاید کررہی ہے۔امریکا میں لبنانی صدر میشل عون کی حزب اللہ بارے پالیسی بھی زیربحث ہے۔ بعض امریکی عہدیداروں کاخیال ہے کہ صدر عون حزب اللہ کے خلاف کسی موثر کارروائی کے حامی نہیں۔ اس لیے لبنانی سیاسی قیادت بالخصوص صدر عون کی پالیسیوں میں حزب اللہ کے حوالے سے ابہام پایا جاتا ہے۔کئی لبنانی حکومتی عہدیداروں نے امریکیوں کے سامنے حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی تجویز مسترد کردی ہے۔ وہ حزب اللہ کو غیر مسلح نہ کرنے کے حوالے سے صدر جمہوریہ کے بعض بیانات کو بطور جواز بیان کرتے ہیں۔حال ہی میں لبنانی وزیرِخارجہ جبران باسل اور کئی دوسرے وزراء نے امریکا کا دورہ کیا جہاں انہوں نے عالمی بنک اور آئی ایم ایف کے اجلاسوں میں شرکت کی۔ ان دوروں میں لبنانی حکام نے امریکا پرواضح کیا کہ بیروت اور واشنگٹن کے درمیان دوستانہ تعلقات متوازن اور مستحکم انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ مگرامریکی ان سے ایک ہی سوال پوچھتے ہیں کہ آیا وہ ایران کے دباؤسے کیسے آزاد ہوسکتے ہیں۔ نیز یہ کہ صدر میشل عون پرحزب اللہ کی طرف میلان کو کیسے دور کیا جاسکتا ہے۔ امریکیوں کا خیال ہیکہ وزیراعظم سعد حریری اور لبنانی فورسز کے سربراہ سمیر جعجع کا حزب اللہ کے بارے میں موقف واضح ہے مگر صدرعون کااندازِفکرحزب اللہ کے حوالے سے مختلف ہے۔ ان کی حزب اللہ بارے پالیسی میں ابہام ہی امریکاکے لیے باعث تشویش ہے۔
 

ایک نظر اس پر بھی

بنگلہ دیش کو تاریخ کے شدید ترین ہیٹ ویو کا سامنا

  بنگلہ دیش کو گزشتہ 76 سالہ تاریخ کے ریکارڈ ہیٹ ویو کا سامنا ہے۔ بنگلا دیشی میڈیا کے مطابق یکم اپریل سے شروع ہونے والی ہیٹ ویو 26 اپریل تک جاری رہی جب کہ بنگلہ دیشی محکمہ موسمیات نے شدید گرمی کی لہر مزید چند دن جاری رہنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

غزہ میں اسرائیلی حملوں میں جان بحق ہونے والے افراد کی تعداد 34356 تک پہنچ گئی

  اسرائیل کی جانب سے غزہ پر کئے جا رہے حملوں کے دوران جان گنوانے والے افراد کی تعداد 34 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ فلسطینی وزارت صحت نے غزہ میں مسلط کردہ اسرائیلی جنگ کے باعث اب کی کی ہلاکتوں کی تعداد 34356 بتائی ہے۔

ایشیائی ممالک میں شدید گرمی کی وجہ سے پانی کا شدید بحران پیدا ہو جائے گا : اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے موسم اور موسمیاتی ادارے نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایشیائی ممالک میں گرمی کی لہر کے اثرات انتہائی سنگین ہوتے جا رہے ہیں اور گلیشیئروں کے پگھلنے سے آنے والے وقت میں خطے میں پانی کا شدید بحران پیدا ہو جائے گا۔

اسرائیلی جہاز پر پھنسے 17 ہندوستانیوں سے ہندوستانی افسران کی جلد ہوگی ملاقات، ایران کی یقین دہانی

  ایران و اسرائیل کی کشیدگی کے دوران جہاں ایک جانب ہندوستانی اسٹاک ایکسچنج لڑکھڑا نے لگا ہے تو وہیں ایران کی جانب سے ہندوستان کے لیے ایک راحت کی خبر بھی ہے۔ ایران نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہندوستانی افسران کو اسرائیلی مقبوضہ جہاز پر سوار 17 ہندوستانیوں سے ملاقات کی جلد اجازت دے گا۔ ...

کینیڈا میں 24 سالہ ہندوستانی طالب علم کا گولی مار کر قتل

کینیڈا کے شہر وینکوور کے علاقے سن سیٹ میں 24 سالہ ہندوستانی طالب علم کو اس کی کار میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ پولیس نے اتوار کو یہ جانکاری دی۔ وینکوور پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ 24 سالہ چراغ انٹیل علاقے میں ایک گاڑی کے اندر مردہ پایا گیا۔