ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی کو رشوت خوری کے معاملے میں چھوٹ نہیں ملے گی: سپریم کورٹ

Source: S.O. News Service | Published on 4th March 2024, 5:46 PM | ملکی خبریں |

نئی دہلی، 4/مارچ (ایس او نیوز/ایجنسی)  سپریم کورٹ کے سات ججوں کی بنچ نے پیر کو ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی کے استحقاق سے متعلق کیس میں اپنا فیصلہ سنایا۔ سپریم کورٹ نے 1998 کے نرسمہا راؤ معاملہ پر اپنے فیصلے کو پلٹتے ہوئے کہا کہ کہ ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی کو رشوت خوری کے معاملے میں استحقاق کے تحت کوئی قانونی تحفظ حاصل نہیں ہوگا۔

سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد اب اگر ارکان پارلیمنٹ ایوان میں تقریر کرنے یا ووٹ دینے کے عوض پیسے لیتے ہیں تو ان کے خلاف مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔ یعنی اب انہیں اس معاملے میں قانونی استثنیٰ نہیں ملے گا۔ 1998 کے نرسمہا راؤ معاملہ میں سپریم کورٹ کی بنچ نے دو کے مقابلہ تین کی اکثریت سے طے کیا تھا کہ ایسے معاملات میں عوامی نمائندگان پر مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا۔

متفقہ طور پر دیئے گئے ایک اہم فیصلے میں، سی جے آئی کی سربراہی والی بنچ نے کہا ہے کہ مقننہ کے رکن کی طرف سے کی گئی بدعنوانی یا رشوت عوامی زندگی میں ایمانداری کو تباہ کر دیتی ہے۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے تنازع کے تمام پہلوؤں پر آزادانہ فیصلہ کیا ہے۔ کیا ارکان پارلیمنٹ کو اس سے مستثنیٰ ہونا چاہیے؟ ہم اس سے اختلاف کرتے ہیں اور اسے اکثریت سے مسترد کرتے ہیں۔ نرسمہا راؤ کیس میں اکثریتی فیصلہ کا، جو رشوت لینے کے معاملے میں استثنیٰ دیتا ہے، عوامی زندگی پر اثر پڑتا ہے۔

سی جے آئی نے کہا، ’’آرٹیکل 105 کے تحت رشوت خوری کی چھوٹ نہیں دی گئی ہے کیونکہ جرم کرنے والے ارکان ووٹنگ سے متعلق نہیں ہیں۔ نرسمہا راؤ کے کیس کی تشریح ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 105(2) اور 194 کے خلاف ہے۔ اس لیے ہم نے پی نرسمہا راؤ کیس کے فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔‘‘

خیال رہے کہ یہ معاملہ جے ایم ایم کے ارکان پارلیمنٹ کے رشوت ستانی کے حکم سے متعلق ہے، جس پر سپریم کورٹ غور کر رہا تھا۔ الزام یہ تھا کہ ارکان پارلیمنٹ نے 1993 میں نرسمہا راؤ حکومت کی حمایت میں ووٹ دیا تھا۔ 5 ججوں کی بنچ نے 1998 میں اس معاملے پر اپنا فیصلہ دیا تھا لیکن اب 25 سال بعد سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو پلٹ دیا ہے۔ یہ مسئلہ ایک بار پھر اس وقت زیر بحث آیا جب جے ایم ایم کی رکن اسمبلی سیتا سورین نے اپنے خلاف مجرمانہ کارروائی کو منسوخ کرنے کی درخواست دائر کی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں آئین کے تحت مقدمہ چلانے سے استثنیٰ حاصل ہے۔ سیتا سورین پر 2012 کے جھارکھنڈ راجیہ سبھا انتخابات میں ایک خاص امیدوار کو ووٹ دینے کے لیے رشوت لینے کا الزام تھا۔

ایک نظر اس پر بھی

دہلی کانگریس کے صدر اروندر سنگھ لولی مستعفی

دہلی کانگریس کے ریاستی صدر اروندر سنگھ لولی نے اچانک اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اروند ر سنگھ لولی نے کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے کو چار صفحات پر مشتمل خط ارسال کرکے اپنے استعفیٰ کا اعلان کیا اور ان کے سامنے استعفیٰ کی کئی وجوہات پیش کیں۔ انہوں نے اپنے ارسال کردہ خط ...

کالے قوانین کی منسوخی کے لئے انڈیا الائنس کی کامیابی ناگزیر: فاروق عبداللہ

جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اتوار کے روز کہاکہ وزیر اعظم نے انتخابی جلسوں کے دوران مسلمانوں پر براہ راست حملہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ ہم سب کو مل کر یہ سوچنا چاہئے ، آخر کار ہم پر یہ براہ راست حملہ کیوں ہو رہا ہے، ہم سے یہ دشمنی کیسی ، مسلمانوں نے کسی کا ...

تیسرے مرحلہ میں بی جے پی کو ایک بھی نشست نہیں ملے گی: اکھیلیش یادو

سماج وادی پارٹی صدر اکھیلیش یادو نے اتوار کے دن دعویٰ کیاکہ بی جے پی لوک سبھا الیکشن کے مرحلہ سوم میں ایک بھی نشست نہیں جیتے گی۔ انہوں نے کہا کہ برسرِ اقتدار جماعت میں 400پار کا نعرہ لگاتے وقت ہوا کے رخ کو غلط کوسمجھا۔

آئین میں تبدیلی و ریزرویشن کو ختم کرنے کے لیے بی جے پی چار سو سیٹیں جتنا چاہتی ہے: سنجے سنگھ

عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے ایک بار پھر ریزرویشن اور آئین کے حوالے سے بی جے پی پر سخت حملہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہ بات اب کھل کر سامنے آگئی ہے کہ بی جے پی آئین میں تبدیلی اور ریزرویشن کو ختم کرنا چاہتی ہے اس لیے وہ 400 سیٹیں جیتنا چاہتی ہے۔ وہ آر ایس ایس کے ...