کیرالہ میں مولوی کے قتل کے الزام میں گرفتار تین آر ایس ایس لیڈر سات سال بعد بری؛ عدالت کے فیصلے پر مرحوم مولوی کی بیوہ کی آنکھوں میں آگئے آنسو
کاسرگوڈ، 31/ مارچ (ایس او نیوز /ایجنسی) کیرالہ کے کاسرگوڈ کی ایک عدالت نے ہفتہ کو راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے 3 کارکنوں کو ضلع میں 2017 میں ایک مسجد کے اندر مدرسے کے استاد کے قتل سے متعلق ایک معاملے میں بری کر دیا۔ کاسرگوڈ کے پرنسپل سیشن جج کے کے بالاکرشنن نے کیس کے3 ملزمانایس اجیش(27) ،نتین کمار ( 26) اور اکھلیش (32) کو بری کر دیا۔ تینوں کیلوگوڈے کے باشندے ہیں۔ ملزمین نے بغیر ضمانت کے7 سال جیل میں گزارے۔محمد ریاض مولوی (34) اولڈ سورلو میں واقع مدرسے میں استاد تھا۔
مولوی کو 20 مارچ 2017 کو مسجد میں ان کے کمرے میں قتل کر دیا گیا۔ ان کا گلا مبینہ طور پر ایک گروہ نے کاٹا تھا جو اولڈ سورلو میں محی الدین جامع مسجد کے احاطے میں داخل ہوا تھا۔ دریں اثنا، استغاثہ نے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ اس حکم کے خلاف اپیل کریں گے۔پبلک پراسیکیوٹر سی شکور نے پی ٹی آئی سے کہا کہ مقدمہ میں پختہ ثبوت تھے۔ ایک ملزم کے کپڑوں پر مولوی کے خون کے چھینٹے ملے۔ ملزم کے زیر استعمال چاقو پر مولوی کے کپڑے کا ایک ٹکڑا ملا۔ ہم نے تمام ثبوت پیش کئی تھے۔ ہم اپیل دائر کرنے کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔
بتاتے چلے کے کنور کرائم برنچ ایس پی ڈاکٹر اے شرینواس کی قیادت والی ٹیم نے واردات کے 3 دن کے اندر تمام ملزمین کو گرفتار کیا تھا اور جون 2017 میں ان کے خلاف چارج شیٹ داخل کیا تھا۔ عدالت نے کیس میں 97 گواہوں، 215 دستاویز اور 45 جسمانی شواہد کی جانچ کی ۔
مولوی کی بیوہ، جو عدالت میں موجود تھی، میڈیا کے سامنے رو پڑی اور کہا کہ (یہ) فیصلہ ’مایوس کن‘ ہے۔ متاثرہ کے اہل خانہ کا کہناہے کہ انہیں اس کیس میں اس طرح کے فیصلے کی کبھی توقع نہیں تھی۔لواحقین نے صحافیوں سے کہا کہ ‘اس کیس میں عدالتوں نے گزشتہ 7 سال سے ملزمین کو ضمانت تک نہیں دی۔ ملزمان کا کسی بھی طرح سے مولوی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔یہاں تک کہ پولس کی چارج شیٹ میں بھی واضح طور پر کہا گیا کہ یہ جرم علاقے میں فرقہ وارانہ بدامنی پھیلانے کی کوشش تھی۔ خط اور ریمانڈ رپورٹ میں کہا گیا کہ ملزمان علاقے میں فرقہ وارانہ بدامنی پھیلانے کی کوشش کر رہے تھے۔