کرناٹک بجٹ؛ کانگریس سرکار نے پیش کیا 3,71,383 کا بجٹ؛ پانچ گارنٹی اسکیموں کیلئے 52 ہزار کروڑ مختص- اقلیتوں کے لئے 3352 کروڑ روپئے

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 18th February 2024, 8:16 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو - 18 فروری (ایس او نیوز ) ریاستی وزیر اعلی سدارامیا نے جمعہ کو ریاست میں اپنا پندرہواں ریاستی بجٹ پیش کیا جو پچھلے سال کے مقابلہ 46,636 کروڑ روپئے زیادہ ہے۔ سال برائے 25-2024 کے ریاستی بجٹ کا حجم 3,71,383 کروڑ روپئے کا ہے جبکہ پچھلے سال انہوں نے 3,27,747 کروڑ کا بجٹ پیش کیا تھا۔

 وزیر اعلی نے اس مرتبہ 13 فیصد گروتھ شرح کے ساتھ خسارہ والا بجٹ پیش کیا ہے۔ اس مرتبہ - کل آمدنی 3,68,674 کروڑ روپئے ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ جس میں ریوینیور ریسپٹس ۔ 2,63,178 کروڑ کیپٹل، ریسیپٹس 38 کروڑ اور قرضے 1,05,246 کروڑ روپئے شامل ہیں۔ سال برائے 25-2024 میں جملہ اخراجات 3,71,383 کئے جائیں گے۔ جس میں - 55,877 کروڑ روپئے کیپٹل اخراجات اور قرضوں کی ادائیگی 24,794 کروڑ روپئے شامل ہیں ۔ وزیر اعلی سدارامیا نے اس مرتبہ چند نئی اسکیموں کا بھی اعلان کیا ہے۔ پچھلے سال ریاست میں کانگریس حکومت کے قیام کے ڈیڑھ ماہ بعد جولائی میں سدارامیا نے 9 مہینوں کیلئے بجٹ پیش کیا تھا جس میں 5 گیارنٹی اسکیموں کیلئے 36 ہزار کروڑ روپئے فراہم کئے گئے تھے۔ اب ان گیارنٹی اسکیموں کیلئے 52,009 کروڑ روپئے فراہم کئے گئے ہیں ۔ سب سے زیادہ فنڈ 28,608 کروڑ روپے گروہہ لکشمی کیلئے فراہم کئے گئے ہیں۔ سدارامیا نے ایوان میں اس بجٹ کو پیش کرنے 3 گھنٹے 14 منٹ لئے ۔ 

جمعہ صبح گیارہ بجے وزیر اعلی نے جیسے ہی بجٹ پیش کرنا شروع کیا بمشکل وہ ۔ ایک یا دو سطر ہی پڑھے تھے کہ اپوزیشن بی جے پی کے ایک رکن و سابق وزیر سنیل کمار نے کچھ نہیں۔ بجٹ میں کچھ نہیں، کے نعرے لگانے شروع کردئے ۔ ساتھ ہی دیگر بی جے پی اور جے ڈی ایس اراکین بھی ان کے ساتھ شامل ہو گئے۔ پہلے ان اراکین نے ایوان میں کافی شور و شرابہ کیا پھر انہوں نے بجٹ کا بائیکاٹ کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ وزیر اعلی نے ایوان میں اپوزیشن اراکین کے بغیر ہی بجٹ پیش کیا۔ بجٹ پیش کرنے کے بعد اسمبلی اسپیکر یوٹی قادر نے ایوان کی کارروائی کو بروز پیر 19 فروری صبح 10:15 بجے تک ملتوی کر دیا۔ حالانکہ حکمران پارٹی کے اراکین نے اس بجٹ کو عوام دوست بجٹ قرار دیا ہے جس میں تمام شعبوں، مذاہب اور طبقات کا احاطہ کیا گیا ہے۔ ریاستی وزیر برائے بہبود خواتین و اطفال لکشمی نمبالکر نے اس بجٹ کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن بی جے پی اور جے ڈی ایس اراکین نے بجٹ کا بائیکاٹ کر کے ایک نئی روایت قائم کر دی ہے۔ اس سے پہلے کسی ریاست یا مرکز میں اپوزیشن پارٹیوں نے بجٹ کا بائیکاٹ نہیں کیا تھا۔

اقلیتوں کے لئے 3352 کروڑ، منگلور میں حج بھون: وزیر اعلی سدارامیا نے سال 2024-25 کا جو بجٹ ریاستی اسمبلی میں پیش کیا اس میں اقلیتوں کیلئے 3352 کروڑ روپیوں کی رقم مختلف ترقیاتی پروگراموں کیلئے مختص کرنے کا اعلان کیا ہے۔ مجموعی بجٹ 3.71 لاکھ کروڑ روپیوں میں سے اقلیتوں کیلئے یہ رقم ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ لیکن گذشتہ بجٹ کے مقابلے اس بجٹ میں تقریباً 450 کروڑ روپیوں کا اضافہ کیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے ریاست میں اقلیتوں کیلئے 50 نئے مرارجی دیسائی اقامتی اسکولس قائم کرنے کا اعلان کیا ۔ ریاست بھر میں لڑکوں اور لڑکیوں کیلئے 100 پوسٹ میٹرک ہاسٹلس جن میں سو سو طلبا کے قیام کی گنجائش رہے گی شروع کئے جائیں گے۔ وزیر اعلی نے اعلان کیا کہ ریاست بھر میں 100 نئے مولانا آزاد اسکول قائم کئے جائیں گے- 25 ایسے اسکولس جن کی اپنی عمارتیں ہیں وہاں پری یونیورسٹی کا لجس شروع کئے جائیں گے۔ بی ایس سی نرسنگ اور جی این ایم نرسنگ کو رسوں میں زیر تعلیم طلبا کو مفت فیس ری ایمبرسمنٹ اسکیم شروع کی جائے گی۔ اقلیتی صنعت کاروں کو 10 کروڑ روپیوں تک کے قرضے پر کرنا ٹکا اسٹیٹ فائنانس کارپوریشن کی طرف سے 6 فیصد سود سبسیڈی دی جائے گی۔ اقلیتی طبقات سے وابستہ ریشم کے تاجروں کی مالی مدد کیلئے کے ایم ڈی سی کے ذریعہ قرضہ دیا جائے گا۔ خود روزگار سر گرمیوں کو بڑھاوا دینے کیلئے اقلیتی خواتین پر مشتمل سیلف ہیلپ گروپ تشکیل دئے جائیں گے۔ اس کیلئے بجٹ میں 10 کروڑ روپئے مختص کئے گئےہیں۔ ریاستی وقف بورڈ کے تحت اوقافی املاک کی ترقی اور تحفظ کیلئے 100 کروڑ روپیوں کی رقم کا اعلان کیا گیا ہے محکمہ آثار قدیمہ کے تحت جن وقف املاک کو محفوظ قرار دیا گیا ہے ان کی حفاظت پر خاص توجہ دی جائے گی۔ مولویوں اور ریاستی وقف بورڈ سے منسلک متولیوں کو موجودہ حالات کے مطابق آگاہی کیلئے خصوصی کارگاہوں کا اہتمام کیا جائے گا۔ ریاست بھر میں اہم زیارت گاہوں کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی کیلئے 20 کروڑ روپئے منگلورو میں حج بھون کی تعمیر کیلئے 10 کروڑ روپے مہیا کرائے گئے۔ اس کے علاوہ بین ، سکھ، بدھسٹ طبقات کیلئے بھی الگ فنڈس دئے گئے ہیں۔ عیسائی طبقے کی ہمہ جہت ترقی کیلئے بجٹ میں 200 کروڑ روپئے فراہم کئے گئے ہیں۔ محکمہ اقلیتی بہبود کے تحت آنے والے اقلیتی کمیشن کیلئے 2.38 کروڑ روپے مہیا کرائے گئے ہیں۔ وقف بورڈ کیلئے 1897 کروڑ روپئے اقلیتی ڈائرکٹریٹ کیلئے الگ الگ مدوں میں فندس فراہم کئے ہیں۔ وقف اداروں کے تحت مساجد میں کام کرنے والے ائمہ اور موذنین کے اعزاز یہ کیلئے 83.68 کروڑ روپے کی رقم فراہم کی گئی ہے۔ ہاسٹلوں میں مقیم اقلیتی طلباء کیلئے ودیا شری اسکیم کے تحت 24.95 کروڑ روپئے ۔ کرناٹک اردو اکادمی کیلئے 1.5 کروڑ روپئے اقلیتی کالونیوں کی ترقی کیلئے 400 کروڑ روپئے، وزیر اعلیٰ کے خصوصی پروگرام برائے اقلیت کیلئے 100 کروڑ روپئے، مولانا آزاد اسکولوں میں اضافی کمروں کی تعمیر کیلئے 100 کروڑ روپئے ہاسٹلوں اور اقامتی اسکولوں کی تعمیر کیلئے 600 کروڑ روپئے فراہم کئے گئے ہیں۔ اقلیتی طلبا کی اسکالر شپ اور فی ری ایمبریسمنٹ اسکیم کیلئے 190 کروڑ روپے فراہم کئے گئے ہیں۔

ایک نظر اس پر بھی

کرناٹک کو نیٹ سے استثنیٰ کی قرارداد اسمبلی میں منظور

کرناٹک قانون ساز اسمبلی میں آج آنے والی مردم شماری کی بنیاد پر لوک سبھا اور اسمبلی حلقوں کی ازسرنوحدبندی”ایک ملک، ایک الیکشن“ کی تجویز اور نیشنل انٹرنس کم ایلجبلیٹی ٹسٹ (نیٹ) کے خلاف قرار دادیں اپوزیشن جماعتوں کے احتجاج کے دوران منظور کرلی۔

بجٹ میں ریاستوں سے امتیازی سلوک پر ناراضگی، نیتی آیوگ کی میٹنگ کا بائیکاٹ کرنے 4 وزرائے اعلیٰ کا اعلان

وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کے ذریعے پارلیمنٹ میں عام بجٹ پیش کیے جانے کے بعد سے اس کی شدید مخالفت ہو رہی ہے۔ ملک کی تمام اپوزیشن پارٹیاں و غیر بی جے پی ریاستیں مرکز پر امتیازی سلوک کا الزام عائد کر رہی ہیں۔ ایسے میں 27 جولائی کو دہلی میں ہونے والی نیتی آیوگ کی میٹنگ میں ملک کے 4 ...