غزہ 30/اکتوبر (ایس او نیوز/ایجنسی) فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ میں ٹینکوں کے ساتھ داخل ہونے کی کوشش کرنے والی اسرائیلی فوجوں کو ایک بار پھر پسپا کردیا ہے اور انہیں پیچھے ہٹنے پر مجبور کردیا ہے۔
اردو میڈیا میں آئی خبروں پر بھروسہ کریں توپیرکے روز حماس کی اسرائیلی فوج سے جھڑپ ہوئی جو غزہ کے صلاح الدین اسٹریٹ میں ٹینکوں کے ساتھ داخل ہونے کی کوشش کر رہی تھی تاہم زبردست مزاحمت کے ذریعے اسے پیچھے ہٹنے پر مجبور کردیا گیا ہے۔
کہا جارہاہے کہ اسرائیل کے کہنے کے برعکس، غزہ کی پٹی میں رہائشی محلوں کے اندر کوئی زمینی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی ٹینک غزہ کے مضافات پر جمع ہوئے ہیں اور چاروں جانب سے شہر میں داخل ہوکر کسی بڑے حملے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم حماس کے جانبازوں کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا ہے۔
دریں اثنا غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل نے غزہ میں برّی کارروائیوں کی دھمکی کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش شروع کردی ہے۔ مضافاتی علاقوں میں اسرائیلی فوج کے درجنوں ٹینک پہنچ گئے ہیں اور ایک ساتھ غزہ پر چڑھائی کے لیے آگے بڑھ رہے ہیں۔
لیکن حماس کی سخت مزاحمت کے باعث تاحال اسرائیلی ٹینک غزہ شہر میں داخل نہیں ہوسکے ہیں اور ان کی پیش قدمی رک گئی ہے۔حماس کے جانباز سامان جنگ کی قلت کے باوجود 24 دنوں سے جاری بمباری کے باوجود مستعد کھڑے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے تاحال غزہ کی ناکہ بندی کر رکھی ہے۔ بجلی، پانی اور خوراک کی فراہمی معطل ہے۔ ایندھن کی سپلائی نہ ہونے کی وجہ سے اسپتال میں جنریٹرز بند ہوگئے ہیں جس کے نتیجے میں ہزاروں طبی مراکز بند ہوگئے ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو کے دفتر کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی حکومت نے جنگ بندی کے مطالبات کو سختی سے مسترد کردیاہے۔
عرب میڈیا کے حوالہ سے بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کا کہناہے کہ بینجامن نیتن یاہو نے اس بات پر زور دیا ہے کہ 7 اکتوبر سے پہلے کی پوزیشن پر واپسی نہیں ہو سکتی۔اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے نشاندہی کی کہ “اسرائیلی افواج غزہ کی پٹی میں ہمیشہ کے لیے موجود رہنے کا ارادہ نہیں رکھتیں، لیکن ہم حماس کو ختم کرنے کے مقاصد پورے ہونے تک وہیں رہیں گے۔