جرمنی میں ٹرین ڈرائیور6 روزہ ہڑتال پر
برلن، 24/جنوری (ایس او نیوز/ایجنسی) جرمنی میں ٹرین ڈرائیوروں نے ملک کی اہم ریل منتظم سے اپنی تنخواہ اور کام کے گھنٹوں کی مانگ کو لے کر آج سے 6 روزہ ہڑتال کرنے کا فیصلہ کیا ہےجس کے سبب پورے ملک میں ریل کی آمد و رفت دوبارہ انجماد کے قریب پہنچ گئی۔ جی ڈی ایل کی اس ہڑتال کے سبب ریاستی ڈوشےباہن کے ذریعے چلائی جا رہی مسافر اور مال گاڑی کی آمد رفت پیر کو شام ۶؍ بجے تک متاثر رہے گی۔یونین نے اس سے قبل اس مہینے کے اوائل میں سہ روزہ ہڑتال کی تھی اور گزشتہ سال ۲؍مرتبہ احتجاج کیا تھاجو ۲۴؍ گھنٹے جاری رہاتھا۔
بدھ کو ہڑتال شروع ہونے کی وجہ سے ملک بھر میں ریل سفر ایک مرتبہ پھر متاثر ہوا ہےاور پریشان حال مسافرمتبادل ذریعہ کی تلاش میں جد وجہد کرتےنظر آرہےہیںجس میں طویل مسافت کی بسیں، کار اور فلائٹ شامل تھے۔
ڈوشے باہن کے مطابق گزشتہ ہڑتال کے نتیجہ میں قریب ۸۰؍فیصدطویل مسافتی ٹرینیں منسوخ ہوئی تھی اور مقامی خدمات پر خاطر خواہ رکاوٹ پیدا ہو گئی تھی۔اس کے علاوہ مال برداری میں بھی خاصی دقت کا سامنا کرنا پڑاتھا۔ ڈوشے باہن کا کہنا ہے کہ الپ کے اطراف ،پولینڈ یا اسکانڈیناویا اس کے علاوہ ہالینڈ یا بیلجیم کی بندر گاہ میں یوروپین مال برداری بھی متاثر ہوگی۔جرمن خبر رساں ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہڑتال کے بعد بھی کارگو کے حجم میں کمی واقع ہوگی کیونکہ کئی گاہکوں نے اپنے مال کی ڈھلائی منسوخ کی ہے۔تنخواہ میں اضافہ کے ساتھ یونین بنا تنخواہ میں تخفیف کئے اپنے کام کے اوقات کو ہفتہ میں 38؍ گھنٹے سے گھٹا کر 35؍ گھنٹے کرنے کی بھی مانگ کر رہی ہے ۔ یہ ایسی مانگ ہے جسے ڈوشے باہن اب تک خارج کرتی آئی ہے۔
بدھ کو ریل انتظامیہ نے یونین کی مانگ کی بنیاد پر مزید گفتگو کے مطالبے کو یہ کہہ کر مسترد کیا تھا کہ یہ ان کے زیادہ تر معروف مطالبات کا اعادہ ہے۔مذاکرات کے تعطل کے ساتھ جرمنی کے وزیر برائے نقل و حمل نے کہا کہ حکومت جی ڈی ایل اور ڈوشے باہن کے درمیا ن ثالثی کے امکان کو مسترد نہیں کرتی۔وولکر ویسنگ نے عوامی ریڈیو ڈوشے لینڈ فنک سے کہا کہ اگر حالات اس قدر تعطل کا شکار رہے کہ ہم ایک دوسرے سے گفت وشنید ہی نہ کر یں تو ہمیں فوری طور پر کسی ثالث کی ضرورت پڑےگی۔