یلغارپریشد کیس میں پانچ سال سے جیل میں بند سماجی رضاکار اور ایڈوکیٹ ارون فریر ا اور ورنن گونسالویز سپریم کورٹ سے ملی ضمانت کے بعد جیل سے نکلے باہر
ممبئی،6/اگست (ایس او نیوز/ایجنسی) یلغار پریشد کیس میں گرفتار سماجی رضا کار اور وکیل ارون فریرا اور ورنن گونسالویز سنیچر دوپہر نئی ممبئی کے تلوجہ سینٹرل جیل سے باہر آگئے، دونوں کی ضمانت سپریم کورٹ نے گذشتہ ہفتے منظور کی تھی۔ ایلگار پریشد کیس کے سلسلے میں سپریم کورٹ نے غور کیا تھا کہ دونوں پانچ سال سے جیل میں بند تھے۔
سپریم کورٹ نے 28 جولائی کو انہیں ضمانت دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگرچہ ان کے خلاف الزامات سنگین ہیں، لیکن ان کے خلاف جو مواد ہے وہ کیس کے حتمی نتیجے تک پہنچنے تک ان کی مسلسل نظربندی کا جواز پیش نہیں کر تا۔ سپریم کورٹ نے انہیں ضمانت دیتے ہوئے اپنے مشاہدے میں کہا کہ ان کے خلاف ایسا کوئی مواد نظر نہیں آتا جس سے ان کے کسی دہشت گردانہ کارروائی میں ملوث ہونے کا ثبوت ملتا ہو۔ ان کے قبضے سے جو قابل اعتراض تحریریں ضبط کی گئی ہیں اُس کی بنیاد پر ’یو اے پی اے‘ کا اطلاق نہیں ہوتا۔ان دونوں سماجی کارکنوں کو اگست 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا۔
بتایا جاتا ہے کہ تقریباً 200 برس قبل برٹش فوج نے دلتوں کے ساتھ مل کر ایک جنگ میں پیشواوں کو شکست دی تھی۔ اس جیت کی یاد میں پونے کے بھیما کوریگاؤں میں ایک یادگار تعمیر کی گئی ہے جہاں ہر سال اس فتح پر خوشی منائی جاتی ہے۔
یاد رہے کہ پونے پولیس اور این آئی اے نے ایلگار پریشد کے معاملے میں کل 16 افراد کو گرفتار کیا تھا، جس میں جھارکھنڈ سے تعلق رکھنے والے جیسوٹ پادری فادرا سٹین سوامی کا 2021 میں عدالتی حراست میں انتقال ہو چکا ہے۔تیلگو شاعر ورورا راؤ سمیت ملزمان چھتیس گڑھ سے تعلق رکھنے والی وکیل سُدھا بھردواج اور ماہر تعلیم آنند تیلٹمبڈے کو اب تک ضمانت مل چکی ہے۔ صحافی گوتم نولکھا اس وقت گھر میں نظر بند ہیں۔ رونا ولسن سمیت مہیش راوت، سدھیر دھاولے، ساگر گورکھے، رمیش گائچور، جیوتی جگتاپ، شوما سین، ہانی بابو اور سریندر گڈلنگ بدستور جیل میں بند ہیں۔