انتخابی بونڈز معاملہ: حزب اختلاف کا ایس بی آئی کی اپیل پر سوال، حکومت پر نشانہ

Source: S.O. News Service | Published on 5th March 2024, 6:43 PM | ملکی خبریں |

نئی دہلی، 5/مارچ (ایس او نیوز/ایجنسی) اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) نے سپریم کورٹ سے انتخابی بونڈز سے متعلق معلومات کا انکشاف کرنے کی آخری تاریخ میں توسیع کی درخواست کی ہے جس کے بعد حزب اختلاف جماعتوں کے لیڈروں نے الزام لگایا ہے کہ ایس بی آئی وزیر اعظم نریندر مودی کی زیرقیادت مرکزی حکومت کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ 

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے۱۵؍فروری کو الیکٹورل بونڈ اسکیم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے یہ کہتے ہوئے خارج کر دیا تھا کہ اس سے عطیہ دہندگان اور سیاسی جماعتوں کے درمیان تاوان کا طرز اختیار کر سکتاہے۔ عدالت نے ایس بی آئی کو بھی۱۲؍ اپریل ۲۰۱۹ء سے انتخابی بونڈ حاصل کرنے والی سیاسی جماعتوں کی تفصیلات جاری کرنے اور۶؍ مارچ تک الیکشن کمیشن کو جمع کرنے کی ہدایت کی تھی۔ 

راہل گاندھی کا سوال: پیر کو بینک نے الیکشن کمیشن کو معلومات فراہم کرنے کیلئے سپریم کورٹ سے ۳۰؍ جون تک کی توسیع کی درخواست کی۔ اس کے بعد، کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں پوچھا کہ’’بینک معلومات کیلئے تاریخ میں توسیع کیوں چاہتا ہے جو کہ ماؤس کے ایک کلک پر دستیاب ہے۔ ‘‘

 کانگریس لیڈر نے پوچھا’’جب سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ انتخابی بونڈز کے بارے میں سچ جاننا شہریوں کا حق ہے، تو ایس بی آئی کیوں چاہتا ہے کہ یہ معلومات انتخابات سے پہلے عام نہ ہو؟ ‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آنے والے لوک سبھا انتخابات سے پہلے مودی کے ’حقیقی چہرے‘کو چھپانے کی یہ ’آخری کوشش ‘ہے۔ 

کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ مرکزی حکومت انتخابی بونڈز کے ذریعے اپنے مشکوک معاملات کو چھپانے کیلئے ہمارے ملک کے سب سے بڑے بینکوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ بی جے پی ’’اسکیم کا سب سے بڑا فائدہ اٹھانے والی ہے۔ ‘‘ کیا مودی سرکار بآسانی بی جے پی کے مشکوک معاملات کو چھپا نہیں رہی ہے جہاں شاہراہوں، بندرگاہوں، ہوائی اڈوں، پاور پلانٹس وغیرہ کے ٹھیکے اس انتخابی بونڈمہم کے بدلے مودی جی کے ساتھیوں کو دیئے گئے تھے۔ 

 کانگریس لیڈر نے کہا کہ ماہرین کے مطابق ڈیٹا ۲۴؍گھنٹے میں ظاہر کیا جا سکتا ہے۔ پھر ایس بی آئی کو اس معلومات کو جمع کرنے کیلئے مزید۴؍ مہینے کیوں درکار ہیں ؟

انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے ہر ادارے کو ’’مسمار ‘‘کر دیا ہے۔ اب ریت کے ٹیلے پر بیٹھی قانون شکن مودی سرکار سپریم کورٹ کے فیصلے کو ’’مسمار‘‘ کرنے کیلئے ایس بی آئی کا استعمال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

سیتا رام یچوری کا اعتراض: کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے لیڈر سیتارام یچوری نے منگل کو سوال کیا کہ کیا بینک وزیر اعظم اور بی جے پی کو تاوان کی طرز پر چندہ کو بے نقاب ہونے سے بچانے کیلئے عام انتخابات کے بعد تک توسیع کا مطالبہ کر رہا ہے جس پر سپریم کورٹ نےگرفت کرلی ہے۔ ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ یہ ’’انصاف کا دھوکہ‘‘ ہوگا۔ 

ساکیت گھوکھلے کا بیان: ترنمول کانگریس کے لیڈر ساکیت گوکھلے نے کہا کہ ایس بی آئی ’’مودی کے حکم پر جھوٹ بول رہا ہے۔ ‘‘ گوکھلے نے کہا کہ جب ای ڈی کسی فرد کو گرفتار کرتا ہے، تو بینک تحقیقات میں مدد کیلئے ۲۴؍گھنٹے سے بھی کم وقت میں اپنا ریکارڈ بھیج دیتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ عدالتی حکم کے بغیر کیا جاتا ہے پھر ایس بی آئی عدالت کے مقرر کردہ وقت میں انتخابی بونڈز کے سادہ ریکارڈ کیوں پیش کرنے سے قاصر ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ بینک کے پاس ’’تمام نظام موجود ہیں جو چند دنوں میں ایسا کرنے کے قابل ہیں۔ واضح طور پر ایس بی آئی مودی کی ہدایت پر کام کر رہا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ، پچھلے۷؍ برسوں سے مودی اور بی جے پی کو ایس بی آئی پر اپنے قابوکی بدولت دیگر سیاسی جماعتوں کو تمام عطیہ دہندگان کے ناموں تک رسائی حاصل تھی جبکہ دوسرا کوئی نہیں جانتا تھا کہ بی جے پی کو کس نے چندہ دیا۔ 
 
ایس بی آئی کی درخواست: پیر کو سپریم کورٹ کے سامنے دائر کی گئی توسیع کیلئے اپنی درخواست میں ایس بی آئی نے کہا کہ۱۲؍ اپریل ۲۰۱۹ءسے ۱۵؍فروری ۲۰۲۴ءکے درمیان ۲۲؍ہزار ۲۱۷؍ انتخابی بونڈ جاری کئے گئے تھے۔ 

 پبلک سیکٹر بینک نے اپنی درخواست میں کہاکہ بینک کی شاخوں میں کی جانے والی خریداریوں کی تفصیلات جیسے خریدار/عطیہ دہندہ کا نام جسے جاری کرنے کی تاریخ، جاری کرنے کی جگہ (برانچ)کے ساتھ ملایا جا سکے، بونڈ کی مالیت، بونڈ نمبر کو مرکزی طور پر یکجا نہیں رکھا جاتا ہے۔ 

بینک نے دلیل دی ہے کہ بونڈز ممبئی میں ایس بی آئی کے ہیڈکوارٹرس میں اس کی مجاز شاخوں کے ذریعے ہر قسط کے آخر میں سیل بند لفافوں میں جمع کئے گئے تھے۔ بینک نے کہا کہ اسے معلومات کے ان۴۴؍ ہزار ۴۰۰؍ سیٹوں کو ڈی کوڈ کرنے، مرتب کرنے اور موازنہ کرنے کیلئے مزید وقت درکار ہے جو فی الحال دو الگ الگ ذخیروں میں ترتیب دیئے گئے ہیں لہٰذا سپریم کورٹ کی جانب سے مقرر کردہ۶ْْْْْْْْْ؍ مارچ کاحتمی وقت کافی نہیں ہوگا۔ 

انتخابی بونڈز کیا ہیں ؟  انتخابی بونڈز مالیاتی آلات تھے جنہیں شہری یا کارپوریٹ گروپ اسٹیٹ بینک آف انڈیا سے خرید سکتے تھے اور کسی سیاسی پارٹی کو بطور عطیہ دے سکتے تھے، جو پھر انہیں چھڑا لیتی تھی۔ یہ پورا عمل گمنام تھا کیونکہ خریداروں کو ان بلا سود ی بونڈز کی خریداری کو ظاہرکرنے کی ضرورت نہیں تھی اور سیاسی جماعتوں کو رقم کا ذریعہ ظاہر کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ الیکشن کمیشن کو صرف انتخابی بونڈز کے ذریعے موصول ہونے والی کل رقم ظاہر کی گئی۔ تاہم، مرکز ان عطیہ دہندگان کے بارے میں معلومات تک رسائی حاصل کر سکتا ہے کیونکہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا اس کے ماتحت ہے۔ واضح رہے کہ یہ اسکیم بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے ۲۰۱۸ءمیں متعارف کرائی تھی۔  

ایک نظر اس پر بھی

کانگریس کا پی ایم مودی پر سخت حملہ، کہا- دوسرے مرحلے کے بعد بوکھلائے مودی ڈر پھیلا رہے ہیں

کانگریس جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے کرناٹک میں پی ایم مودی کی ریلی سے قبل مودی سے کچھ سوالات پوچھے ہیں۔ اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر انہوں نے لکھا کہ دوسرے مرحلے میں شکست کے بعد مایوس وزیر اعظم آج کرناٹک میں کئی ریلیاں کر رہے ہیں۔ کچھ سوالات ہیں جن کا جواب جھوٹ بولنے اور ...

تہاڑ جیل انتظامیہ سے اجازت کے بعد سنیتا کجریوال کی وزیر اعلیٰ کجریوال سے ہوئی ملاقات

ہاڑ جیل انتظامیہ سے اجازت ملنے کے بعد دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی بیوی سنیتا نے ان سے ملاقات کی۔ یہ جانکاری پیر کے روز عام آدمی پارٹی (عآپ) نے دی۔ حالانکہ عآپ نے اتوار کے روز الزام لگایا تھا کہ جیل افسران نے سنگیتا کیجریوال کو وزیر اعلیٰ سے ملنے کی اجازت نہیں دی ہے۔ ...

ووٹنگ فیصد گرنے سے بی جے پی پریشان، ریاستوں کو جنگی بنیادوں پر متحرک ہونے کی ہدایت

لوک سبھا انتخابات کے پہلے دو مرحلوں میں ووٹنگ کی شرح میں کمی نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) میں خطرے کی گھنٹی بجائی ہے، جس نے اپنے کیڈر کو پارٹی کی پہنچ کو دوگنا کرنے اور ووٹروں کی بے حسی کے پیش نظر اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے کہ ووٹنگ کم نہیں ہونی چاہئے. سینئر بی جے پی ...

دہلی کانگریس کے صدر اروندر سنگھ لولی مستعفی

دہلی کانگریس کے ریاستی صدر اروندر سنگھ لولی نے اچانک اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اروند ر سنگھ لولی نے کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے کو چار صفحات پر مشتمل خط ارسال کرکے اپنے استعفیٰ کا اعلان کیا اور ان کے سامنے استعفیٰ کی کئی وجوہات پیش کیں۔ انہوں نے اپنے ارسال کردہ خط ...

کالے قوانین کی منسوخی کے لئے انڈیا الائنس کی کامیابی ناگزیر: فاروق عبداللہ

جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اتوار کے روز کہاکہ وزیر اعظم نے انتخابی جلسوں کے دوران مسلمانوں پر براہ راست حملہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ ہم سب کو مل کر یہ سوچنا چاہئے ، آخر کار ہم پر یہ براہ راست حملہ کیوں ہو رہا ہے، ہم سے یہ دشمنی کیسی ، مسلمانوں نے کسی کا ...