کانگریس کی شکایت، ٹی ایم سی کا دھرنا،سی پی ایم کا مکتوب، الیکشن کمیشن میں شکایتوں کی بھرمار
نئی دہلی، 9/اپریل (ایس او نیوز /ایجنسی) الیکشن کمیشن میں شکایتوں کی بھرمار آگئی ہے۔ کانگریس کے ایک وفد نے پیر کو کمیشن کے صدر دفتر میں پہنچ کرانتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی کم از کم ۶؍ شکایتیں کیں جن میں کم از کم ۲؍ شکایتیں وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف ہیں۔ اُدھر سی پی ایم نے عین انتخابی مہم کے دوران کیرالا میں پارٹی کی تھریسور ضلع کمیٹی کو ملنے والے انکم ٹیکس کےنوٹس پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے پریس کانفرنس کی اوراسے سیاست سے متاثر قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو مکتوب بھی روانہ کیا ہے۔ انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کے باوجود ای ڈی، سی بی آئی ،این آئی اے اور انکم ٹیکس محکمہ کی سرگرمی کے خلاف پیر کو ہی ٹی ایم سی کے سینئرلیڈروں نے الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر دھرنا دیا ۔ انہوں نے مرکزی ایجنسیوں کے سربراہان کی تبدیلی کا مطالبہ کیا۔
کانگریس نے اپنے انتخابی منشور کا موازنہ آزادی سے پہلے کی مسلم لیگ سے کرنے کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی اور ووٹرس کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے پیر کو الیکشن کمیشن سے شکایت کی۔ وزیراعظم مودی کے خلاف موجود پارلیمانی الیکشن میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی یہ پہلی شکایت ہے۔ شکایت میں ۶؍ اپریل کی ریلی میں وزیراعظم مودی کے اس بیان کا حوالہ دیاگیاہے جس میں انہوں نے کانگریس کے انتخابی منشور کو ’’جھوٹ کا پلندہ‘‘ قراردیا اور کہا کہ ’’اس میں آزادی سے قبل کی مسلم لیگ کی چھاپ‘‘ نظر آتی ہے۔ کانگریس نے کہا ہے کہ ’’وزیراعظم کا یہ تبصرہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی براہ راست خلاف ورزی ہے جو اس وقت پورے ملک میں نافذ ہے، نیز تعزیرات ہند کی دفعہ ۱۵۳؍ کے تحت قابل تعزیر جرم بھی ہے۔ ‘‘ کانگریس نے شکایت کی ہے کہ ’’جھوٹے، کم علمی پر مبنی اور تکلیف دہ دعوؤں کے ذریعہ وزیراعظم نے ملک کی آزادی کا خوف تازہ کرکے ووٹروں کا جذباتی ردعمل حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔‘‘ سلمان خورشید کی قیادت میں چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کرکے کی گئی شکایت میں نشاندہی کی گئی ہے کہ یہ کوئی معمولی حرکت نہیں ہے بلکہ زیادہ ووٹ حاصل کرنے کیلئے فرقہ وارانہ جذبات کو ہوا دینے کی سوچی سمجھی اور منصوبہ بندکوشش ہے ۔‘‘
اپنی تحریری شکایت میں کانگریس نے نشاندہی کی ہے کہ وزیراعظم نےکہا ہے کہ کانگریس ملک کو تقسیم کرنا چاہتی ہے،ان کے اس بیان سے کانگریس کے کارکنوں کی جان کو خطرہ لاحق ہو سکتاہے۔ الیکشن کمیشن کو اس کی ذمہ داری یاد دلاتے ہوئے ملک کی سب سے قدیم پارٹی نے کہا ہے کہ ’’حالات کو سنگینی کو دیکھتے ہوئے نریندر مودی کے تبصروں سے صرف نظر نہیں کر سکتا۔‘‘ کانگریس نے مجموعی طورپر انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ۶؍ شکایتیں کی ہیں جن میں سے دو براہ راست وزیراعظم کی ہیں۔ بہرحال شکایت سے بے پروا وزیراعظم مودی نے پیر کو پھر وہی باتیں اپنی ریلیوں میں دہرائیں جن پر کانگریس نے اعتراض کیا ہے۔
ترنمول کانگریس نےای ڈی، سی بی آئی ، این آئی اور انکم ٹیکس محکمہ کے سربراہان کو تبدیل کرنے کی مانگ کی ہے۔ اس سلسلے میں الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتے ہوئے پارٹی کے کارکنوں اور سینئر لیڈروں نے کمیشن کے دفتر کے باہر دھرنا بھی دیا جس کے بعد انہیں حراست میں لیاگیا۔