ایران میں 12قیدیوں کو پھانسی دے دی گئی
تہران،28؍اگست(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)ایرانی حکام نے 12قیدیوں کی سزائے موت پر عمل درامد کرتے ہوئے انہیں پھانسی دے دی۔ اقوام متحدہ کی پرزور مذمت کے باجود موت کے گھاٹ اتارے جانے والے ان افراد پر منشیات کی اسمگلنگ سے متعلق الزامات تھے۔ایران میں انسانی حقوق کے کارکنوں کے زیر انتظام ایجنسی ’’ہرانا‘‘کے مطابق ان قیدیوں کو پھانسی سے قبل گزشتہ بدھ کے روز تہران کے جنوب مغربی میں واقع شہر کرج کے جیل میں انفرادی کوٹھڑیوں میں پہنچا دیا گیا تھا۔ایران میں انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ڈاکٹر احمد شہید نے ہفتے کی صبح جاری ایک بیان میں تہران میں حکام پر زور دیا تھا کہ وہ ان افراد کو پھانسی نہ دیں۔ یہ بیان قیدیوں کی سزائے موت پر عمل درامد سے چند گھنٹے قبل دیا گیا۔ڈاکٹر احمد شہید نے مذکورہ قیدیوں کے خلاف جاری احکامات کو غیر منصفانہ اور تمام بین الاقوامی منشوروں اور معاہدوں کے خلاف قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی افسوس ناک بات ہے کہ ایرانی حکومت ابھی تک ایسے الزامات کے تحت لوگوں کو سزائے موت دے رہی ہے جو شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے آئی سی سی پی آر کی شقوں کے کے مطابق خطرناک جرائم نہیں۔
ڈاکٹر شہید نے واضح کیا کہ بعض ملزمان کو تو اپنے وکیلوں سے صرف 20منٹ بات چیت کرنے کا موقع مل سکا جب کہ ایک ملزم علی رضا مدد پور کو پانچ سال قبل ایک گھر میں صفائی کے ملازم کے طور پر کام کرنے کے دوران گرفتار کیا گیا اور گھر سے 900گرام حشیش برآمد ہوئی تھی۔یاد رہے کہ صدر روحانی کے دور صدارت میں سزائے موت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے جہاں حکام نے 2015کے ابتدائی سات ماہ کے دوران ملک کی مختلف جیلوں میں 700افراد کو موت کے گھاٹ اتارا جب کہ 2015میں سزائے موت پانے والوں کی مجموعی تعداد 969ہے جو 25سال میں ایک ریکارڈ تعداد ہے۔