پاکستان میں گزشتہ سال دہشت گردانہ حملوں میں 17 فیصد کا اضافہ، 693 افراد جاں بحق
اسلام آباد، 4/جنوری (ایس او نیوز/ایجنسی)پاکستان میں گزشتہ سال دہشت گردانہ حملوں میں 17 فیصد کا اضافہ ہوا اور ان حملوں کے نتیجے میں 693 افراد کی موت واقع ہوئی ہے، جبکہ ہزاروں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پاکستان کی ایک تھینک ٹینک رپورٹ سے ہوا ہے۔
بحق پاکستان میں گزشتہ سال کئی دہشت گردانہ حملے ہوئے جن میں سینکڑوں لوگ ہلاک اور ہزاروں افراد زخمی ہوئے۔ اس فکر انگیز رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر سن 2023 میں 306 دہشت گردانہ حملے ہوئے جن میں 693 افراد کی موت ہو گئی۔ اس رپورٹ میں جانکاری دی گئی ہے کہ پاکستانی طالبان، اسلامک اسٹیٹ خراسان اور بلوچستان لبریشن آرمی جیسے کئی ممنوعہ گروپ ہیں جنھوں نے مختلف مقامات پر دہشت گردانہ حملے کیے۔
پاکستانی اخبار ’ڈان‘ میں جمعرات کو شائع ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ فور پیس اسٹڈیز (پی آئی پی ایس) کے ذریعہ آئندہ 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات سے قبل جاری کی گئی 2023 کی ’سیکورٹی رپورٹ‘ انتخابی تشہیر اور ووٹنگ کے دوران امیدواروں و سیاسی لیڈران کی سیکورٹی پر سوال اٹھاتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں کے بڑھتے حملوں سے اشارہ ملتا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور اس کے معاون پاکستان کو بات چیت کا عمل بحال کرنے کے لیے مجبور کرنے کے مقصد سے آئندہ شدید دہشت گردانہ حملے کا سہارا لینا جاری رکھیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کچھ دنوں قبل وزارت داخلہ نے سینیٹ کو مطلع کیا تھا کہ خیبر پختونخواں کے انضمام والے ضلعوں میں بھرتی، ٹریننگ اور خود کش حملہ آوروں کو رکھنے کے ساتھ بڑی تعداد میں ٹی ٹی پی اراکین کی مستقل آمد فکر کی وجہ ہے۔ فوجی ذرائع نے ’ڈان‘ اخبار کو بتایا کہ افغانستان دوحہ سمجھوتہ میں کیے گئے اپنے عزائم کو پورا نہیں کر پایا ہے کیونکہ ٹی ٹی پی پاکستان کے اندر دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے افغانستان کو اڈے کی شکل میں استعمال کرنا جاری رکھتا ہے۔ سیکورٹی تراکیب کے باوجود پاکستان-افغانستان سرحد کو ’مشکل اور غیر محفوظ‘ بتایا گیا ہے۔