روس میں مارشل لاء نافذ،خانہ جنگی جیسے حالات، روسی فوج نے ہیلی کاپٹرسے برسائے بم، ویگنر گروپ کے لڑاکوں پر اندھادھند فائرنگ، تیل ڈپو میں لگی آگ
ماسکو، 25/جون(ایس او نیوز/ایجنسی) یوکرین کے ساتھ جنگ لڑ رہے روس میں اب خانہ جنگی جیسے حالات پیدا ہو گئے ہیں۔ ملک میں ویگنر گروپ کے ذریعہ بغاوت کے بعد صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ پیٹھ میں چھرا گھونپنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا۔ انہوں نے ویگنر گروپ پر ملک سے غداری کا الزام بھی عائد کیا ہے۔ اس درمیان روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ملک میں مارشل لاء نافذ کر دی ہے۔ انھوں نے ایک قانون پر دستخط بھی کیا ہے جس کے مطابق اگر مارشل لا ء کی خلاف ورزی کی گئی تو ایسا کرنے والے شخص کو 30دنوں تک حراست میں لیا جا سکتا ہے۔ویگنر گروپ کے چیف یوگینی پریگوژن کے ذریعہ بغاوت کے اعلان کے بعد روسی صدر پوتن نے کہا کہ فوج کے خلاف اسلحہ اٹھانے والا ہر شخص ملک کا غدار ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی مسلح افواج کو حالات سے نمٹنے کیلئے ضروری احکامات صادر کر دیئے گئے ہیں۔ پوتن نے کہا کہ شہر روستوو -آن- ڈان میں حالات مشکل ہیں، ہم انہیں مستحکم کرنے کیلئے نتیجہ خیز کارروائی کریں گے۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق روسی فوج نے ویگنر گروپ کے فوجیوں کے ایک قافلہ پر حملہ کر دیا ہے۔ حالات انتہائی کشیدہ ہوگئے ہیں اور پوری دنیا کی نظر روس کے موجودہ حالات پر ہے۔خبر کے مطابق روس کیلئے یوکرین میں کامیاب مہم چلانے والے نیم فوجی دستے ویگنر گروپ نے روسی فوجی قیادت کے خلاف بغاوت کا اعلان کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق روس کی جانب سے صورتحال سے نمٹنے کیلئے ماسکو کی سڑکوں پر ٹینک بلا لیے گئے ہیں۔روسی فوج نے ویگنر گروپ کو کھدیڑنے کیلئے اس پر ہیلی کاپٹر سے اندھادھند فائرنگ کی ہے۔ یہ واقعہ وورونش شہر کے ایم 4 ہائی وے پر پیش آیا۔ بتادیں کہ روس میں ویگنر گروپ کے سربراہ یوگینی نے اپنے ہی صدر ولادیمیر پوتن کے خلاف جنگ کا اعلان کردیا ہے۔ ساتھ ہی روس کو دھمکی دی ہے کہ جلد ہی وہ روس کے اقتدار پر قابض ہوجائیں گے اور ملک کو نیا صدر ملے گا۔ دراصل پوتن یوکرین جنگ میں پرائیویٹ آرمی ویگنر گروپ کی مدد لے رہے تھے۔ اب اسی پرائیویٹ آرمی نے پوتن کے ہی خلاف محاذ کھول دیا ہے۔نیم فوجی دستے ویگنر گروپ نے روسی طیاروں کی جانب سے اپنے ہر اول دستے میں شامل اہلکاروں کو مبینہ نشانہ بنائے جانے پر علم بغاوت بلند کرتے ہوئے آخری حد تک جانے کا اعلان کیا ہے جبکہ یوکرین میں روس کا فوجی ہیلی کاپٹر مار گرانے اور جنوبی روسی علاقے روستوف میں داخل ہونے کا بھی دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے۔ ویگنر گروپ کے بانی یوگینی پریگوزن نے روسی وزارت دفاع کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ روسی وزیر دفاع نے اپنے ہی فوجیوں کو مارنے کا منصوبہ بنایا تھا، مبینہ میزائل حملے میں ویگنر فوجیوں کی ہلاکت میں روسی وزارت دفاع کا ہاتھ ہے۔نیم فوجی دستے ویگنر گروپ کے سربراہ نے دعویٰ کیا کہ ان کے گروپ میں شامل سینکڑوں جنگجوؤں کو وزیر دفاع کے حکم پر بمباری سے ہلاک کیا گیا جبکہ دو ہزار جنگجوؤں کی لاشیں چھپا دی گئیں تاکہ یوکرین میں نقصان کم کر کے دکھایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ روسی وزیر دفاع کو ہٹانے کیلئے اپنے جنگجو یوکرین سے روس روانہ کر دیے ہیں، اب راستے میں جو بھی آیا اسے تباہ کر دیا جائے گا۔
ویگنر گروپ کے سربراہ نے یوکرین میں پیش قدمی روک کر بعض علاقوں سے دستے واپس بلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جنگ یوکرین کو نازیوں سے پاک یا غیر فوجی علاقہ بنانے کیلئے نہیں لڑی گئی۔ جنگ کی ضرورت ہی نہیں تھی، وزیر دفاع اس جنگ کو اپنے لیے ایک اور تمغہ حاصل کرنے کا ذریعہ بنائے ہوئے ہیں اور مارشل بننا چاہتے ہیں۔ادھر، کریملن نے ویگنر گروپ کی جانب سے لگائے گئے بمباری کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے یوگینی پریگوزن پر لوگوں کو خانہ جنگی کیلئے اکسانے کا الزام عائد کیا ہے جبکہ نئی پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ماسکو کی سڑکوں پر ٹینک بلائے گئے ہیں۔ یوکرین سے جڑے علاقوں میں سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ یوکرین سے جڑے روسی علاقے روستوف کے گورنر نے علاقے میں کرفیو نافذ کیے جانے کی اطلاعات کی تردید کی ہے تاہم شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر گھروں سے نہ نکلیں۔ روسی پراسی کیوٹر کا کہنا ہے کہ صورتحال سے صدر پیوٹن کو لمحہ بہ لمحہ آگاہ کیا جارہا ہے، بغاوت کے الزام میں ویگنر گروپ کے سربراہ کو گرفتار کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ویگنر گروپ کے بانی کے خلاف باغیوں کی مدد کے الزامات کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ الزامات ثابت ہونے پر ویگنر گروپ کے بانی یوگینی پریگوزن کو 12 سے 20 سال جیل ہو سکتی ہے۔ دوسری جانب امریکہ کا کہنا ہے کہ روس میں پیدا ہونے والے نئے بحران پر وائٹ ہاؤز کی گہری نظر ہے، صورتحال سے امریکی صدر جوبائیڈن کو آگاہ کردیا گیا ہے جبکہ اتحادیوں اور شراکت داروں سے صورتحال پر مشاورت کی جائے گی۔