سیول سروس ورکشاپ میں مولانا مجددی نے بھٹکل کے مسلمانوں سے کی دردمندانہ اپیل؛ پیر کو ہوگا ٹیلنٹ ٹیسٹ؛ ٹاپ پانچ پوزیشن پانے والوں کے لئے رابطہ کی طرف سے خصوصی انعام

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 12th February 2024, 3:20 AM | ساحلی خبریں |

بھٹکل 11/فروری (ایس او نیوز) رابطہ سوسائٹی کے زیراہتمام کالج طلبہ کو سیول سروس کے امتحانات میں شریک ہونے کی ترغیب دینے کے لئے منعقدہ  دو روزہ ورکشاپ کے پہلے دن  نئی دہلی سے کریسینٹ اکیڈمی فورسیول سروس ایگزام کے چیرمین مولانا فضل الرحیم مُجدّدی   ندوی نے  طلبہ اورسرپرستان سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پرسخت  تشویش کا اظہارکیا کہ ملک کے مسلمان  غربت کی وجہ سے تعلیم کے میدان میں پچھڑ چکا ہے،  90 فیصد مسلمان اعلیٰ تعلیم کی ریس  سے باہر نکل چکے ہیں۔ ملک میں سب سے کم  فی کس آمدنی مسلمانوں کی ہے، نتیجتاً سن 2023 میں  مسلمانوں کی  حالت دیگر کمیونٹی کے مقابلے میں سب سے بدترین صورت اختیار کرچکی ہے۔   ایک پرانے سروے کے مطابق   14 فیصدوالی مسلم آبادی میں    سیول سروس میں مسلمانوں کی نمائندگی 3 فیصد سے بھی کم ہے،  لیکن جس کمیونٹی کی آبادی صرف 7 فیصد ہے،  سیول سروس میں اُن کی نمائندگی 37 فیصد ہے۔  یہ ملک چونکہ  جمہوری ملک ہے، جس کی جتنی آبادی ہوتی ہے، سیول سروس میں اُس کی اُتنی حصہ داری ہونی چاہئے۔ لیکن چھوٹی چھوٹی کمیونٹی کے افراد سیول سروس میں آگے بڑھ رہے ہیں اور اپنی اپنی کمیونٹی کی نمائندگی کررہے ہیں،  صرف ملک کے مسلمان ہی ایسے ہیں جن کی سیول سروس میں حصہ داری  نہ کے برابر ہے۔ مولانا نے  رپورٹ کے حوالوں سے  بتایا کہ جن ریاستوں کو ملک میں پچھڑا ہوا مانا جاتا ہے،  وہاں کے لوگ سیول سروس میں آگے ہیں۔ سن 2000 سے 2016 کا سروے رپورٹ پیش کرتے ہوئے مولانا نے بتایا کہ اُترپردیش میں حالانکہ  جنرل ایجوکیشن کا تناسب بے حد کم ہے لیکن  وہاں آئی اے ایس، آئی پی ایس اور دیگر مقابلہ جاتی امتحانات کو لے کر  بہت زیادہ بیداری  پائی جاتی ہے۔ پورے ہندوستان میں  جو سو لوگ آئی اے ایس اور آئی پی ایس آفسرس ہیں،  اُس میں 34 صرف اُترپردیش سے ہیں۔بہار کے 22،  کیرالہ کے 10  ہیں لیکن اس  فہرست میں کرناٹک کا نام ہی نہیں ہے۔ ہوسکتا ہے ایک دو ہوں،  یا کوئی پروموٹ ہوکر آئے ہوں، لیکن اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کرناٹک میں سیول سروس کو لے کر کتنی زیادہ غفلت پائی جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جو ریاست ملک بھر میں تعلیم کے میدان میں آگے ہے،  اُن کو سیول سروس میں بھی آگے ہونا چاہئے تھا،  لیکن  مقابلہ جاتی امتحان دینے کا جو حوصلہ ان ریاستوں کو ہونا چاہئے  تھا وہ یہاں نظر نہیں آرہا ہے۔ مولانا مجددی صاحب نے مسلم طلبہ پر زور دیا کہ وہ اس میدان میں آگے بڑھیں۔

مولانا  مجددی نے بھٹکل کے مسلمانوں کو مخاطب کرتے ہوئے نے کہا کہ بھٹکل کے مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ نے بہت نوازا ہے۔،  بھٹکل کے مسلمان ہر لحاظ سے  آگے ہیں، یہاں  تعلیم یافتہ لوگوں کی کمی نہیں ہے،   اللہ تعالیٰ نے آپ کو عزت، دولت اور کارخیر میں اپنی دولت  صرف کرنے کا بڑا حوصلہ بھی  دیا ہے۔ لیکن   ملک کے  مسلمانوں کی  جو  موجودہ صورتحال ہے اُس کو دیکھتے ہوئے  بھٹکل کی رابطہ سوسائٹی کو یہ فیصلہ کرنا چاہئے کہ  ہمیں صرف بھٹکل کے لئے نہیں سوچنا ہے، اللہ تعالیٰ  نے آپ کو اگر علم  کے چراغ سے نوازا ہے تو یہ چراغ پورے ملک کے مسلمانوں کے لئے  روشن ہونا چاہئے۔ملت اسلامیہ وہ  ملت ہے  جس نے ساتوں سمندروں کو پار کرکے بغیرکسی اسبا ب کے  علم کا چراغ گھر گھر جلایا ہے،  جب مسلمانوں کی گرفت علم کے اوپر کم ہوگئی  اُس وقت سے مسلمانوں کا زوال شروع ہوگیا، مولانا نے   بھٹکل کے مسلمانوں سے دردمندانہ اپیل کی کہ آپ  اس بات کا فیصلہ کریں کہ آپ کے  گھر میں جو علم کا  چراغ ہے،  وہ چراغ صرف بھٹکل اور کرناٹک میں ہی نہیں بلکہ  پورے ملک  کو روشن کرےگا۔اگر آپ نے فیصلہ کرلیا کہ ہمیں کسی بھی حالت میں  سیول سروس  کے میدان میں آگے آنا ہے تو   اگلے دس سال بعد ہم اپنے اندر کافی ترقی  دیکھیں گے  ، لیکن اگر آج ہم نے  فیصلہ نہیں کیا تو مسلمان جو پہلے ہی سب سے نچلی سطح پر پہنچ چکے ہیں، مزید  تنزلی کی طرف جائیں گے۔ طلبہ کے ساتھ ساتھ سرپرستوں کے لئے بھی ضروری ہے کہ وہ اپنے بچوں کوسیول سروس کے  میدان میں آگے بڑھائیں۔

اتوار شام  پانچ بجے پروگرام کا آغاز ہوا، جامعہ مسجد کے خطیب مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی،  مولانا الیاس جاکٹی ندوی، مولانا مقبول کوبٹے ندوی  اور قاضی جماعت المسلمین  مولانا عبدالرب خطیب ندوی  نے اس موقع پر  پُرمغز خطاب  فرمایا۔  بعد نماز عشاء مولانا مُجددی نے  نہایت ہی دردمندانہ خطاب کرتے ہوئے مسلمانوں کو جھنجھوڑا کہ  ملک کے مسلمان کس حد تک تعلیم کے میدان میں پچھڑ چکے ہیں۔ مولانا کےخطاب کے بعد   ان کی ٹیم کے ارکان جناب اقبال خان صاحب،  ڈاکٹر شعیب،  جناب لیاقت علی انصاری،  ڈاکٹر عبدالواجد ودیگر نے طلبہ کو سیول سروس امتحان  کے تعلق سے معلومات فراہم کیں۔

پیر کو ہوگا ٹیلنٹ ٹیسٹ، ٹاپ پانچ پوزیشن پانے والوں کے لئے خصوصی انعام:   سیول سروس  ورکشاپ کا دوسرا سیشن کل پیر کو ہوگا جس میں شام ٹھیک پانچ بجے  ٹیلنٹ ٹیسٹ ہوگا۔  کریسنٹ اکیڈمی کی جانب سے طلبہ سے کہا گیا ہے کہ وہ ٹھیک پاونے پانچ بجے  رابطہ ہال میں موجود رہیں۔ اس ضمن میں رابطہ کے جنرل سکریٹری جناب عتیق الرحمن منیری   نے اعلان کیا ہے کہ اس ٹیلنٹ ٹیسٹ میں فرسٹ، سکینڈ، تھرڈ، فورتھ اور ففتھ آنے والوں کو رابطہ کی طرف سے خصوصی انعامات سے نواز ا جائے گا۔

اس موقع پر کریسنٹ اکیڈمی کی طرف سے اعلان کیا گیا  کہ ورکشاپ کے  پہلے سیشن میں جو طلبہ شریک ہوئے، وہ سبھی   اس امتحان میں شریک رہیں اور اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں، اسی طرح  جو بھی طلبہ  سیول سروس  امتحان جوائن کرنے کے خواہشمند ہوں لیکن  وہ  پہلے سیشن میں حاضر نہ ہوسکے  ہوں تو  وہ بھی ٹیلنٹ  ٹیسٹ میں  شریک ہوسکتے ہیں۔

 

ایک نظر اس پر بھی

بھٹکل ٹی ایم سی میں گرما گرم بحث : گیس اسٹیشن کے لئے نو آبجکشن لیٹر منسوخ کرنے کا مطالبہ

شہر کے سنڈے مارکیٹ روڈ پر ایل پی جی بنک قائم کرنے کے لئے ٹی ایم سی ایڈمنسٹریٹر اور اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر نینا کی طرف سے جو نو آبجکشن لیٹر ضلع ڈپٹی کمشنر کو بھیجا گیا ہے اس پر ٹاون میونسپل کاونسل کی میٹنگ میں گرما گرم بحث ہوئی اور اسے منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ۔

بھٹکل انجمن کی پانچ نئی اسکول بسوں کا افتتاح

نجمن حامئی مسلمین  بھٹکل کے    تعلیمی اداروں کے لئے آج جمعرات کو 5 نئی اسکول بسوں کا افتتاح  عمل میں آیا، اس موقع پر  انجمن کے صدر  یونس قاضیا، جنرل سکریٹری  اسحاق شاہ بندری ، سابق جنرل سکریٹری صدیق اسماعیل سمیت کئی دیگر  عہدیداران واراکین انتظامیہ موجود تھے۔

انکولہ چٹان کھسکنے کا معاملہ: فوت شدہ خاتون کی آخری رسومات میں تعاون کرنے والے مینگلور کے صحافیوں کی ڈی سی نے کی تہنیت

دکشن کنڑا ڈپٹی کمشنر مولئی موہیلن نے انکولہ کے شیرور میں چٹان کھسکنے کے بعد ملبے کے اندر دب کر ہلاک ہونے والی خاتون کی آخری رسومات انجام دینے میں تعاون کرنے والے مینگلورو کے صحافیوں کی انسانیت نوازی کو سراہا اور ان کی تہنیت کی

ہوناور کے شراوتی کنارے بسنے والوں کے لئے جاری ہوا الرٹ؛ لنگن مکی میں بڑھ گئی پانی کی سطح

ہوناور میں موسلا دھار بارش کے نتیجے میں لنگن مکّی آبی ذخیرے میں پانی کی سطح خطرے کے نشان کی طرف بڑھنے لگی ہے جس کی وجہ سے شراوتی ندی کے دونوں کناروں پر بسنے والوں کے چوکنا رہنےکا پہلا الرٹ جاری کیا گیا ہے ۔