فلسطین:19؍دسمبر(ایس اؤ نیوز ) حماس کے نائب سربراہ نے دوٹوک انداز میں کہا کہ اسلامی تحریک مزاحمت حماس جارحیت کو روکنا چاہتی ہے، پھر تعمیر نو اور تعمیراتی کاموں پر توجہ دے گی اس کے بعدہی قیدیوں کے تبادلے کےمتعلق بات چیت ہوگی۔الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے حماس کے نائب سربراہ خلیل الحیہ نے زور دیا کہ جنگ بندی اور اسرائیلی فوج کے انخلاء سے قبل اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلہ کو لے کر کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔ اپنی مزاحمت کو لے کر انہوں نے کہاکہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم میں ہفتوں اور مہینوں تک جنگ کرنے کی صلاحیت ہے۔
انہوں نے کہا کہ’’ غزہ میں اگلے دن ایک فتح ہے۔جو حماس کو نظرانداز کرکے غزہ اور فلسطین کا کوئی معاملہ کرنا چاہتا ہے وہ کسی وہم مبتلا ہے۔ جب تک جارحیت بند نہیں ہوتی،تبادلے کی فائل بند رہے گی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’حماس کو دباؤ میں آنے والی دھمکیوں کا جواب دینا مشکل ہے اور آج ہمیں جس چیز کی فکر ہے وہ جارحیت اور اس جنونی جنگ کو روکنا ہے۔‘‘ میدانی پیش رفت کے بارے میں الحیہ نے کہا کہ ’’مزاحمت ثابت قدم ہے اور قابض فوجیوں اور اس کی جنگی مشینری کو زیادہ نقصان پہنچانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ دشمن نہ تو غزہ میں اور نہ ہی خان یونس میں محفوظ ہے ،نہ شمال میں اور نہ غزہ پٹی کے کسی علاقے میں۔ الحیہ نے زور دے کرکہا کہ فلسطینی عوام اپنی سرزمین پر ثابت قدم رہیں گے۔ اپنی مزاحمت کو گلے لگائیں گے خواہ وہ ہر جگہ وحشیانہ، نازی اور ظالمانہ حملوں کا نشانہ بنیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی سرزمین اور اپنے مقدس مقامات کی آزادی کے علاوہ اپنے عوام کے دفاع سے کوئی چیز نہیں روک سکتی۔ طوفان الاقصیٰ ہمارے مقدس مقامات پر حملے اور فلسطینیوں کیلئے نفرت کا جواب تھا۔انہوں نےاس بات پر زور دیا کہ حماس واضح طور پر غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی عوام کا اتحاد چاہتی ہے۔
ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ کا مستقبل یروشلم اور پورے فلسطین کے مستقبل سے جڑا ہوا ہے۔ پورا فلسطین ایک اکائی ہے۔ غزہ میں انسانی امداد کے بارے میں الحیہ نے کہا کہ محاصرہ شدہ غزہ پٹی کو امداد فراہم کرنے کیلئے روزانہ۱۰۰؍ ٹرکوں کا داخلہ کافی نہیں ہے۔ ہمارے لوگوں کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے روزانہ سیکڑوں ٹرکوں کی ضرورت ہوتی ہے۔