نئی دہلی 4 اگست(ایس او نیوز): مودی سرنیم تبصرہ پر ہتک عزتی کے معاملہ پر سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ سناتے ہوئے کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو سنائی گئی سزا پر روک لگادی ہے۔ جس کے ساتھ ہی راہل گاندھی اب پارلیمنٹ کے اجلاس میں حصہ لے سکیں گے۔ سپریم کورٹ نے اس دوران تبصرہ کیا کہ ہائی کورٹ کے لئے راہل گاندھی کو زیادہ سے زیادہ سزا (یعنی دو سال کی سزا) دینا ضروری نہیں تھا۔
عدالت نے راہول گاندھی کے خلاف بحث کر رہے شکایت کنندہ پورنیش مودی کے سینئر وکیل مہیش جیٹھ ملانی سے پوچھا کہ عدالت نے زیادہ سے زیادہ سزا کس بنیاد پر دی؟ اس سے کم سزا بھی تو دی جا سکتی تھی، جس سے پارلیمانی حلقے کے عوام کے حقوق پامال نہ ہوتے۔ اس کے بعد سپریم کورٹ نے راہل گاندھی کو سنائی گئی سزا پر روک لگا دی۔ بتایا گیا ہے کہ جب تک اپیل زیر التوا ہے، سزا معطل رہے گی۔
جسٹس بی آر کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نشاندہی کی کہ ٹرائل جج نے زیادہ سے زیادہ دو سال کی سزا سنانے کی کوئی وجہ نہیں بتائی ہے اور ایک بھی دن کم نہ کرنے کی وجہ سے پارلیمنٹ سے ان کی نااہلی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ تاہم عدالت نے یہ بھی کہا کہ عوامی زندگی میں ایک شخص کو کچھ حد تک احتیاط کرنی چاہیے۔
راہول گاندھی کی طرف سے پیش ابھیشک منو سنگھوئی نےدلیل دی کہ ہتک عزت ایک ناقابل قبول، قابل ضمانت اور قابل تعزیر جرم ہے۔ آگے کہا کہ انہوں نے ایسا کوئی دوسرا کیس نہیں دیکھا جس میں زیادہ سے زیادہ دو سال کی سزا سنائی گئی ہو۔ان کا کہنا تھا ”جمہوریت میں اختلاف رائے کی گنجائش ہوتی ہے۔ عصمت دری، اغوا یا قتل جیسا کوئی سنگین جرم، جس میں اخلاقی پستی شامل ہو ، کا ارتکاب نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ مسٹر گاندھی پہلے ہی پارلیمنٹ کے دو اجلاس میں غیر حاضر رہ چکے ہیں۔
دوسری طرف جیٹھ ملانی نے کہا کہ وہ (راہول گاندھی) دلیل دیتے ہیں کہ بدنام کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ جسٹس گوائی نے پوچھا کہ ’’ہم جاننا چاہتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ سزا سنانے کی وجہ کیا تھی؟ اگر انہیں ایک سال 11 ماہ کی سزا سنائی جاتی تو انہیں پارلیمنٹ سے نااہل قرار نہ دیا جاتا۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی نے عدالت کے فیصلے پر کہا کہ ’’سچ کی جیت ہوئی ہے۔ ہمیں عدالت سے انصاف ملا۔ بی جے پی نے سازش کی ہے۔ سورج کو طلوع ہونے سے نہیں روکا جا سکتا، چاہے کتنے ہی بادل کیوں نہ ہوں۔‘‘
خیال رہے کہ 23 مارچ کو سورت کی سیشن عدالت نے راہل گاندھی کو مجرمانہ ہتک عزت کے مقدمے میں مجرم قرار دیا تھا۔ اس کے ساتھ انہیں دو سال کی سزا بھی سنائی تھی۔ اس کے بعد راہل نے گجرات ہائی کورٹ میں عرضی داخل کر کے نچلی عدالت کے فیصلے پر روک لگانے کا عرضی دی لیکن گجرات ہائی کورٹ نے بھی ان کی عرضی خارج کر دی تھی۔