آئین کی تبدیلی کے بیانات بی جے پی کیلئے درد سر، ووٹروں بطور خاص دلت ووٹرس کے متنفر ہوجانے کے اندیشوں سے زعفرانی پارٹی پریشان

Source: S.O. News Service | Published on 30th April 2024, 10:55 AM | ملکی خبریں |

 نئی دہلی، 30/اپریل (ایس او نیوز /ایجنسی) ’اب کی بار، 400کے پار‘‘ کا وزیراعظم مودی کا نعرہ اور اس نعرے کو جواز فراہم کرنے کیلئے بی جےپی  لیڈروں کے اِن بیانات نے  پارٹی کیلئے مشکلیں کھڑی کر دی ہیں کہ  ملک کا آئین بدلنے کیلئے  اتنی سیٹیں  ضروری ہیں۔ اپوزیشن نے  اسے کامیابی  کے ساتھ اسے  انتخابی موضوع بنا دیا  اور اب زعفرانی پارٹی  اس کی تردید کرتے نہیں تھک رہی ہے۔   پیر کو پھر وزیراعظم نے  اس الزام کی نہ صرف تردید کی کہ ان کے جیتے جی آئین میں تبدیلی نہیں ہوسکتی بلکہ  اُلٹا اپوزیشن پر ہی الزام تھوپنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ ’’جب تک میں زندہ ہوں اپوزیشن آئین نہیں بدل سکتی اور نہ ہی  مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن دے سکتی ہے۔‘‘

  وزیراعظم مودی  اور وزیر داخلہ امیت شاہ مسلسل  اس بات کی تردید کررہے ہیں کہ بی جے پی کا ملک کے آئین کو تبدیل کرنے کا کوئی اندیشہ نہیں ہے۔ پیر کو ستارا میں ریلی سے خطاب  کرتے ہوئے  وزیراعظم نے پھر دہرایا کہ ’’جب تک میں زندہ ہوںآئین کو نہیں بدلنے دوںگا۔‘‘عام طور پر بی جےپی انتخابی  مہم میں اپنا ایجنڈہ طے کرتی ہے اور کانگریس اس پر ردعمل کرتے  اور صفائی دیتے نہیں تھکتی مگر اس پارلیمانی الیکشن میں  زعفرانی پارٹی کی اعلیٰ قیادت ہی نہیں آر ایس ایس کے  سرسنگھ چالک تک کو صفائی دینی پڑرہی ہے کہ آئین  میں تبدیلی اورریزرویشن کے خاتمے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔  پیر کو وزیراعظم  کے بیان سے قبل اتوار کو موہن بھاگوت نے  آر ایس ایس کے ریزرویشن مخالف ہونے کے الزام کی تردید کی۔

  اہم بات یہ  ہے کہ خود موہن بھاگوت ۲۰۱۵ء میں  ریزرویشن کے خاتمے کی وکالت کرچکے ہیں مگر پیر کو انہوں نے کہا کہ ’’سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پھیلایا جارہاہے کہ سَنگھ   ریزرویشن کے خلاف ہے۔اس جھوٹے ویڈیو  کے پیچھے وہ لوگ ہیں جو کھلے عام تو ریزرویشن کی تائید کرتے ہیں مگر پردہ کے پیچھے رہ کر اس کے خلاف کام کرتے ہیں۔ ‘‘ انہوں  نے کہا کہ ’’سَنگھ ہمیشہ  سے آئین میں  فراہم کردہ  ریزرویشن کا حامی رہا ہے۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جب تک لوگوں کو ضرورت ہے ریزرویشن جاری رہنا چاہئے۔‘‘

  وزیراعظم مودی ایک سے زائد بار صفائی دے چکے ہیں  کہ ان کی پارٹی کا آئین کو بدلنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔   سیاسی مبصرین کے مطابق ۲۰۱۴ء اور ۲۰۱۹ء کے پارلیمانی الیکشن میں  بی جےپی کی غیر معمولی  فتح میں دلت ووٹروں کا اہم رول رہا ہے تاہم آئین میں تبدیلی  کے اندیشوں  نے انہیں بی جےپی  سے متنفر کردیا ہے۔ا یک طرف جہاں اس حقیقت کی وجہ سے کہ آئین کے معمار بابا صاحب امبیڈکر ہیں، دلتوں کیلئے یہ مقدس کتاب کی حیثیت رکھتا ہے ،وہیں دوسری جانب انہیں  اندیشہ ہے کہ اگر آئین بدلا تو ان کا ریزرویشن چھن جائےگا۔  ان کے اس اندیشے کو تقویت بی جےپی کے لیڈروں  کے ان بیان سے ہوتی ہے  جو کئی بار کہہ چکے ہیں کہ آئین کو تبدیل کرنے کیلئے لوک سبھا میں ۴۰۰؍ سے زیادہ سیٹیں جیتنا ضروری ہے۔ 

  میڈیا کی حمایت نہ ملنے  کے باوجود  اپوزیشن   نے سوشل میڈیا کا سہارا لے کر ان ویڈیوز کو گھر گھر پہنچانے کی کوشش کی جن میں بی جےپی لیڈر آئین کو بدلنے کی بات کررہے ہیں۔     وزیراعظم کی جانب ’’۴۰۰؍ پار ‘‘ کا نعرہ بلند کئے جانے کے بعد  اپوزیشن کیلئے  اور آسانیاں پیدا ہوگئیں۔  ابتدائی ۲؍ مراحل کی پولنگ میں بی جےپی کو بھی اس بات کا احساس ہونے لگا کہ اس کے حق میں ووٹنگ کیلئے جوش وخروش کے ساتھ گھروں سے نکلنے والے اب نہیں نکل رہے اور ووٹنگ فیصد کم ہورہاہے جس کے بعد  وزیراعظم  نے صفائی کے ساتھ اپوزیشن پر الزام تھوپنے کی حکمت عملی اپنانے کافیصلہ کیا ہے۔ 

 وزیراعظم  جو ہمیشہ دفاع کے بجائے جارحانہ حکمت عملی  اپنانے کیلئے جانے جاتے ہیں، دفاع کو بھی اپوزیشن پر حملہ بنا کر پیش کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ستارا میں انہوں نے آئین  کو تبدیل کرنے کا الزام اُلٹا اپوزیشن پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’کانگریس اوراس کے اتحادی کان کھول کر سن لیں، جب مودی زندہ ہے،  اوراسے عوام کی تائید حاصل ہے تب تک وہ (اپوزیشن)  مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن دینے اور آئین کو بدلنے میں کامیاب  نہیں ہوںگے۔  ‘‘ا نہوں نے الزام لگایا کہ ’’کانگریس آئین کو بدل کر مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن دینا چاہتی ہے۔‘‘

ایک نظر اس پر بھی

لوک سبھا انتخابات کے چار مرحلوں میں بی جے پی چاروں خانے چت ہو گئی: اکھلیش یادو

سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے قومی صدر اکھلیش یادو نے جمعرات کو باندہ میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ووٹنگ کے چار مراحل مکمل ہو چکے ہیں، جن میں بی جے پی چاروں خانے چت ہو گئی ہے۔ آپ نے دیکھا ہی ہوگا کہ اب تو آنسوؤں کا دریا بہنے لگا ہے، اس بار آنسوؤں کا پانی خطرے کے ...

بی جے پی مہاراشٹر میں گندی سیاست کر رہی ہے: آدتیہ ٹھاکرے

ایم این ایس کے صدر راج ٹھاکرے نے سشما آندھرے کو شیوشینا (ٹھاکرے) میں شامل کیے جانے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سشما آندھرے شیوسینا کے سربراہ بالا صاحب ٹھاکرے پر تنقید کی تھی اور اب انھیں کی پارٹی میں شامل کیا گیا ہے۔اس کا جواب دیتے ہوئے آدتیہ ٹھاکرے نے کہا کہ بی جے پی مہاراشٹر میں ...

شکایت پر عدالت کے نوٹس لینے کے بعد ای ڈی ملزم کو گرفتار نہیں کر سکتا: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے جمعرات کو ایک اہم فیصلے میں کہا کہ منی لانڈرنگ کی روک تھام ایکٹ کی دفعہ 44 کے تحت ایک شکایت پر عدالت کی طرف سے نوٹس لینے کے بعد انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کسی شخص کو گرفتار نہیں کر سکتا۔ جسٹس ابھے ایس اوکا اور اجل بھویان کی بنچ نے یہ فیصلہ سنایا۔

ہمارا حکم صاف ہے، کیجریوال کو خود سپردگی کرنی ہوگی: سپریم کورٹ

دہلی آبکاری پالیسی معاملے میں اروند کیجریوال کی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی عرضداشت پر آج (16 مئی) کو سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ عرضداشت پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتّہ کی بنچ نے کہا کہ کیجریوال کو 2 جون کو خودسپردگی کرنی ہوگی۔ عام آدمی پارٹی کے سربراہ ...

1000 ٹھگوں کی اسکائپ آئی ڈی بلاک، ہزاروں سِم کارڈ کیخلاف بھی ہوئی کارروائی

حکومت ہند نے ملک میں تیزی سے بڑھ رہے ڈیجیٹل اریسٹ اور بلیک میلنگ کے واقعات کے خلاف سخت قدم اٹھایا ہے۔حکومت نے 1000 اسکائپ آئی ڈی کو بلاک کر دیا ہے اور ساتھ ہی اس طرح کی دھوکہ دہی میں شامل ہزاروں سِم کارڈ کو بھی بلاک کر دیا ہے۔