بھٹکل نیشنل ہائی وے پرتیز رفتار کار زیرتعمیر ڈیوائیڈر سے ٹکراگئی؛ آئی آر بی کی لاپرواہی کو ذمہ دار ٹہراتےہوئے عوام نے کیا احتجاج
بھٹکل 30 مارچ (ایس او نیوز) تیزرفتار کاربھٹکل نیشنل ہائی وے پر زیر تعمیر ڈیوائیڈرسے ٹکرانے کے نتیجے میں کار پر سوار چار لوگ بال بال بچ گئے، البتہ کار کے اگلے حصے کو شدید نقصان پہنچا ۔ کار کنداپور سے بھٹکل کے گُلمی ہوتے ہوئے مرڈیشور جارہی تھی۔ حادثہ بھٹکل جے ایم ایف سی کورٹ کے سامنے جمعہ کی شب قریب گیارہ بجے پیش آیا۔
کار پر سوار کنداپور سے تعلق رکھنے والے چار لوگ مُنیفا بانو (18)، زُبیدہ بانو (40) کو تھوڑی بہت چوٹ آئی تھی جنہیں بھٹکل سرکاری اسپتال لے جاکر مرہم پٹی کرائی گئی ہے، البتہ کار ڈرائیور عمر توصیف اور ابراہیم محفوظ رہ گئے۔ ساحل آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے ابراہیم نے بتایا کہ نیشنل ہائی وے پر ایسا اندھیرا ہے کہ سامنے کچھ نظر نہیں آتا، بالخصوص کورٹ کے سامنے جہاں ڈیوائیڈر کا تعمیراتی کام چل رہا ہے، وہاں کسی قسم کا کوئی سائن بورڈ نہیں ہے، نہ ہی لائٹنگ کا انتظام کیا گیا ہے۔ اس نے بتایا کہ ڈیوائیڈر سے ٹکراتے ہی کار کے ائیربیگ کھل گئے، جس کی وجہ سے ہم سبھی لوگ بال بال بچ گئے۔
حادثے کے فوری بعد جائے وقوع پر لوگوں کا ہجوم جمع ہوگیا۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ یہاں اس قدر اندھیرا ہے اور زیر تعمیرڈیوائیڈر کے تعلق سے کسی بھی طرح کا ہدایتی بورڈ یا کسی بھی طرح کا سائن بورڈ نہ ہونے سے گذشتہ دوتین دنوں سے رات کے اوقات میں حادثات پیش آرہے ہیں، بالخصوص اسکوٹر اور بائک؛ ڈیوائیڈر سے ٹکرا نے کے واقعات پیش آرہے ہیں جس کے نتیجے میں لوگ زخمی ہورہے ہیں۔ عوام کا کہنا ہے کہ آج یہاں کار کی ٹکر ہوئی ہے جس کی وجہ سے حادثہ لوگوں کی نظروں میں آگیا ہے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ یہ تو اچھا ہوا کہ کار کے ائیربیگ کھل گئے، ورنہ حادثہ جان لیوا ثابت ہوسکتا تھا۔
کچھ دیر بعد جب ہائی وے تعمیر کرنے والی کمپنی ' آئی آر بی' کی کرین جائے وقوع پر پہنچی اور پولس کی موجودگی میں ڈیوائیڈر کے اندر گھسی ہوئی کار کو ہٹانے کےلئے آگے بڑھی تو ناراض عوام نے یہ کہہ کر کرین کو آگے بڑھنے سے روک دیا کہ پہلے آئی آر بی کمپنی کےآفسر کو جائےوقوع پر بلایا جائے۔ جب تک وہ خود جائے وقوع پر پہنچ کر جائزہ نہیں لے گا اور اپنی کمپنی کی طرف سے ہورہی لاپرواہی کا مشاہدہ نہیں کرے گا، ہم یہاں سے کار کو ہٹانے نہیں دیں گے۔ عوام نے پولس کو بتایا کہ اگر آئی آر بی کمپنی کا انجینئر یا آفسر نہیں آئے گا تو ہم ہائی وے کو بلاک کرنے سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔
رپورٹ تحریر کئے جانے تک رات قریب ایک بجے تک عوام کی بڑی تعداد جائے حادثہ پر ہی موجود تھی اور لوگ کار کو وہاں سے ہٹانے نہ دینے کی اپنی ضد پر آڑے ہوئے تھے۔ بھٹکل ٹاون پولس تھانہ سے پی ایس آئی اور دیگر پولس اہلکار بھی موجود تھے۔