مرکزی حکومت کی طرف سے دلت، پسماندہ اور اقلیتی طلباء کا اسکالرشپ ختم کیا جانا انہیں تعلیمی حقوق سے بتدریج محروم کرنے کی حکمت عملی ہے: ایس ڈ ی پی آئی
بنگلورو،4؍دسمبر(ایس او نیوز؍پریس ریلیز) سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کرناٹک کے ریاستی صدر عبدالمجید نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ مرکزی حکومت کی طرف سے تعلیمی سال 23۔2022سے ایس سی، ایس ٹی، پسماندہ طبقات، اور اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والے پہلی سے آٹھویں جماعت کے تمام طلباء کو کوئی اسکالرشپ ختم کردیا گیا ہے۔ مودی کی قیادت والی بی جے پی حکومت کا طلباء کے لیے اسکالرشپ کی منسوخی کا یہ اقدام ان کمیونٹیوں کو بتدریج تعلیمی سہولیات اور حقوق سے محروم کرنے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔
ہندوستان تعلیم پر سب سے کم خرچ کرنے والے ممالک میں شامل ہے۔ حکومت کی طرف سے قائم کردہ NEP نے تعلیم پر جی ڈی پی کا کم از کم 6 فیصدخرچ کرنے کی سفارش کی ہے۔ عبدالمجید نے الزام لگایا کہ یہ حکومت تعلیم کے شعبے کو اس کا نصف بھی فراہم نہیں کر رہی ہے۔سال 2019/20میں صرف 2.8 فیصداور سال 2020/21 میں 3.1 فیصد اورسال 2021/22 میں 3.1 فیصد تعلیم کے لیے مختص ہیں۔ اپنے بیان میں عبدالمجیدنے کہا کہ ایس ڈی پی آئی پارٹی اس بات کی سختی سے مخالفت کرتی ہے کہ ضرورت مند بچوں کے ساتھ ناانصافی کی جا رہی ہے اور ان سے اسکالرشپ چھین لیے جا رہے ہیں۔ ایس ڈی پی آئی ریاستی صدر عبدالمجید نے کہا ہے کہ مودی حکومت جو اپنے جھوٹ کو پروپیگنڈہ کرنے کے لیے ہزاروں کروڑ خرچ کر رہی ہے، اس قسم کی دھوکہ دہی میں ملوث نہ ہو اور تمام درجات کے بچوں کے لیے فوری طور پر اسکالرشپ جاری کرے۔