یوکرائنی شہروں پر روس کے حملے جاری،211 تنصیبات تباہ ،شہر میلٹیو پول پر قبضے کا دعوی ، ہلاکتوں کی تعداد غیر واضح
کیف /لندن:26فروری ( ایجنسی ) روسی فوج کی طرف سے یوکرائن کے دارالحکومت کیف سمیت کئی شہروں پر کروز میزائلوں اور توپوں سے مربوط حملے کیے جارہے ہیں جبکہ ماسکو کے دستوں نے ڈیڑھ لاکھ کی آبادی والے یوکرائنی شہر میلیٹو پول پر قبضے کا دعوی بھی کیا ہے۔ روسی فوج کے دعوؤں کے مطابق اس نے ہفتہ کے روز یوکرائن کے جنوب مغربی شہر میلیٹو پول پر قبضہ کر لیا۔ یوکرائنی حکام نے تاہم اب تک تصدیق نہیں کی ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز نے کیف سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ اگر روسی فوج نے واقعی میلیٹو پول پر قبضہ کر لیا ہے، تو یہ یوکرائنی تنازعے میں ایسی پہلی پیش رفت ہو گی کہ جمعرات24فروری کے روز یوکرائن میں فوجی مداخلت کے آغاز کے بعد سے یوکرائن کا مقابلتا کافی زیادہ آبادی والا کوئی شہر ماسکو کے مسلح دستوں کے قبضے میں آ گیا ہو۔ سنگین حالات کے درمیان یوکرین کے صدر زلینسکی نے کہا ہے کہ روسی افواج سے لڑنے کیلئے مغربی پارٹنرز ہتھیار بھجوا رہے ہیں ، اس لئے یوکرائن روسی جارحیت کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے گا۔
یوکرین کے صدر کی حکومت ہند سے مانگی مدد بحران زدہ یو کرین اب دنیا بھر سے مدد مانگ رہا ہے ۔ یوکرین کے صدر زیلینسکی نے ہندوستان سے بھی مدد مانگی ہے۔ پتہ چلا ہے کہ زیلینسکی نے ہفتہ کو وز یر اعظم نریندرمودی سے فون پر بات کی اور اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں یوکرین کی حمایت کرنے کی اپیل کی ۔انہوں نے مودی سے اپیل کی کہ ہندوستان سکیورٹی کونسل میں روس کی مخالفت کرے ۔زیلینسکی نے ٹویٹ کر کے بتایا کہ انہوں نے مودی سے بات کی اور بتایا کہ ہماری زمین پر ایک لاکھ سے زائد حملہ آور پہنچ چکے ہیں ۔ وہ لگا تار رہائشی مکانات پر اندھا دھند فائرنگ کر رہے ہیں ۔ ہم نے اپنی بات چیت کے دوران مودی سے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں ہمیں سفارتی حمایت دینے کی بھی اپیل کی ہے۔ |
زیلنسکی نے اس ویڈیو پیغام میں کہا کہ ہم اپنے ہاتھوں میں اٹھاۓ ہوۓ ہتھیار چھوڑیں گے نہیں ۔ ہم اپنے ملک کا مسلسل دفاع کرتے رہیں گے۔ یوکرائنی حکام نے مسلسل شدیدتر ہوتی جارہی لڑائی اور روسی دستوں کی پیش قدمی کے تناظر میں کیف کے عام شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بھی ملکی دارالحکومت کے دفاع میں مددکر یں ۔اسی دوران روسی اور یوکرائنی دونوں حکومتوں نے یہ اشارے بھی دیے ہیں کہ وہ مذاکرات پر آمادہ ہیں ۔ یہ روس کی طرف سے یوکرائن پر فوجی چڑھائی شروع کیے جانے کے بعد سے بظاہر ایسی پہلی امید ہے کہ یہ تنازعہ شاید اب بھی سفارتی ذرائع سے حل کیا جا سکتا ہے۔ جمعرات کو رات گئے زیلنسکی نے کہا تھا کہ اب تک اس لڑائی میں یوکرائن کے 137 فوجی اور بہت سے عام شہری ہلاک جبکہ سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔اس جنگ میں انسانی ہلاکتوں سے متعلق اب تک کے اعداد و شمار اس لیے بہت غیر واضح ہیں کہ مجموعی افراتفری کے عالم میں کسی بھی فریق کی طرف سے اب تک کوئی حتمی اور مصدقہ اعداد و شمار جاری نہیں کیے گئے اور جمعہ اور ہفتے کے روز انسانی ہلاکتوں کی صورت حال بھی اب تک واضح نہیں ہیں ۔