مورینا، 4/اپریل (ایس او نیوز /ایجنسی) کانگریس کی جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی شکل و شباہت کے معاملے میں اگر اندراگاندھی سے مشابہ قرار دی جاتی ہیں تو ان کا انداز ِبیاں اورعوام سے براہ راست مکالمہ کرنے کا طریقہ بھی اندرا گاندھی جیسا محسوس ہوتا ہے۔ وہ اپنی تقریروں کے ذریعے اکثر ووٹرس کے ذہنوں میں اندرا گاندھی کی وارث ہونے کا احساس جگاتی ہیں لیکن اس دوران بھی پرینکا کی اپنی شخصیت اور ان کا منفرد انداز برقرار رہتا ہے۔ گزشتہ روز یعنی جمعرات کو انہوں نے مدھیہ پردیش کے اہم انتخابی حلقہ مورینا میں انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے جو تقریر کی ہے اس میں بھی ان کی انفرادیت برقرار رہنے کے ساتھ ساتھ ان کا اندازِبیاں، زورِ خطابت ،ووٹرس سے براہ راست مکالمہ اور اپنے مخالفین کی تنقیدوں کا جواب دیتے ہوئے انہیں یہ احساس دلانا کہ ملک کے لئے قربانیاں گاندھی خاندان نے دی ہے ، بی جے پی یا آر ایس ایس نے نہیں ، سونے پہ سہاگہ کا کام کرگیا۔ ان کی تقریر کے چھوٹے چھوٹے حصے سوشل میڈیا پر کافی دھوم مچارہے ہیں ۔
پرینکا گاندھی نے کانگریس امیدوار ستیہ پال سنگھ سرکاروَر کی حمایت میں انتخابی ریلی سے یہ خطاب کیا تھا۔( یہ تقریر جمعہ ۳؍ مئی کے انقلاب میںشائع ہوچکی ہے۔) لیکن پرینکا گاندھی کا جذباتی اندازووٹرس کے ذہنوں میں نقش ہو گیا ہے۔ انہوں نے اس تقریر کے دوران جب یہ کہا کہ ’’میرے والد کی لاش کے ٹکڑے جب گھر لائے گئے تھے تو میری عمراس وقت صرف۱۹؍ سال تھی۔ تب میں اندر سے بہت غصہ ہوئی تھی کیوں کہ ہم نے اپنے والد کو بحفاظت بھیجا تھا لیکن جو واپس آیا وہ ان کی لاش کے ٹکڑے تھے۔‘‘ پرینکا کا جو انداز تھا اس نے کئی خواتین کو نہ صرف جذباتی کردیا بلکہ اس نے خواتین اور پرینکا کے درمیان ایک گھریلو فرد کا رشتہ بھی قائم کردیا۔ پرینکا نے اس دوران کئی افراد کو براہ راست مخاطب بھی کیا۔