ریاست کے تعلیمی نصاب سے زہریلا مواد ہٹایا جائے گا۔ نفرت، دھمکیاں، ٹرولنگ،کردار کشی اور فرقہ پرستی ہرگزبرداشت نہیں کی جائے گی: سدارامیا

بنگلورو، 30/ مئی(ایس او نیوز/ایجنسی) وزیر اعلیٰ سدارامیا نے اعلان کیا ہے کہ ریاست کے تعلیمی نصاب سے اس مواد کو ہٹا دیا جائے گا جو بچوں کی ذہنیت کو فرقہ واریت سے پراگندہ کرتا ہے۔
پیر کے روز اپنے ہوم آفس کرشنا میں ریاست کے نامور ادیبوں اور مصنفین سے ملاقات کے دوران انہوں نے یقین دلایا کہ کرناٹک میں امن وہم آہنگی برقرار رکھنا ان کی حکومت کی اولین ترجیح ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ سکیولرزم کی روایات کی حفاظت کرنے کے موقف پر ان کی حکومت کسی طرح کی مصالحت نہیں کرے گی۔نفرت کی سیاست کو مٹا کر ریاست میں امن وبھائی چارگی کے ماحول کو بڑھاوا دیا جائے گا۔سابقہ بی جے پی حکومت نے سنگھ پریوار کے دباؤ میں آکر کرناٹک کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کونقصان پہنچانے کی جو کوشش کی تھی اس کو کرناٹک کے عوام نے ناکام بنا دیا ہے۔اب کانگریس حکومت کی یہ ذمہ داری ہوگی کہ امن او ر بھائی چارے کو عام کرے اور سماج میں مذہب کے نام پر نفرت کے جس بیج کو بودیا گیا ہے اس کو نکالا جائے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سماجی کارکنوں اور تحریکوں کا حصہ بننے والے جن کارکنوں، کسانوں اور مزدوروں پر بی جے پی حکومت نے جھوٹے مقدمے درج کئے ہیں ان تمام کو واپس لیا جائے گا۔ معصوم ذہنوں میں نفرت بھرنے والوں کو معاف کرنے کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔
انہوں نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی نافذ کرنے کے بہانے تعلیمی نظام کو نقصان پہنچانے اور فرقہ واریت کو عام کرنے کی کوئی کوشش برداشت نہیں کی جائے گی۔ ریاست میں مورل پولیسنگ،نفرت کی سیاست، ٹرولنگ، کردار کشی، ادیبوں مصنفوں اور فنکاروں کو دھمکیاں وغیرہ برداشت نہیں کی جائیں گی اور ایسا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
سدارامیا نے کہا کہ اس ضمن میں انہوں نے ریاستی پولیس کے ڈائرکٹر جنرل کو سخت ہدایت دی ہے۔