کچاتھیو جزیرہ: 50 سال پرانے معاملے کو اٹھایا، لیکن 2-3 سال پرانے معاملے پر خاموش؟ سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم کا سوال

Source: S.O. News Service | Published on 2nd April 2024, 11:13 AM | ملکی خبریں |

نئی دہلی، 2/ اپریل (ایس او نیوز /ایجنسی) کچاتھیو جزیرے سے متعلق کانگریس کے رکن راجیہ سبھا اور سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم نے وزیر اعظم کی ٹوئٹ اور وزیر داخلہ کے بیان پر سخت جواب دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پی ایم مودی کو حالیہ آ رٹی آئی کے بجائے 27 جنوری 2015 کے آرٹی آئی کے جواب کا ذکر کرنا چاہئے، جب موجودہ وزیرخارجہ ایس جے شنکر خارجہ سکریٹری تھے۔ اس جواب میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ بات چیت کے بعد یہ جزیرہ بین الاقوامی سرحد کے سری لنکائی حصے میں ہے۔

سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم نے کچاتھیو جزیرہ سری لنکا کو دینے کے معاہدے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ بے تکا الزام ہے، یہ سمجھوتہ 1974 اور 1976 میں ہوا تھا۔‘‘ پی چدمبرم نے مزید کہا کہ ’’کیا آپ جانتے ہیں کہ اندرا گاندھی نے یہ کیوں منظور کیا کہ یہ سری لنکا کا ہے؟ کیونکہ سری لنکا میں 6 لاکھ تامل متاثرین تھے، اس معاہدے کے بعد وہ پناہ گزین کے طور پر ہندوستان آئے۔ اس معاہدے کے نتیجے میں 6 لاکھ تامل ہندوستان آئے اور وہ یہاں تمام انسانی حقوق کے ساتھ آزادی سے رہ رہے ہیں۔

اس سے قبل وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے دعویٰ کیا تھا کہ کانگریس کے وزرائے اعظم نے کچاتھیو جزیرے کے بارے میں لاتعلقی کا مظاہرہ کیا اور قانونی نکات کے باوجود ہندوستانی ماہی گیروں کے حقوق کو نظر انداز کیا۔ انہوں نے کہا کہ جواہر لعل نہرو اور اندرا گاندھی جیسے وزرائے اعظم نے 1974 میں سمندری حدود کے معاہدے کے تحت سری لنکا کو دیئے گئے کچاتھیو کو ایک ’چھوٹا جزیرہ‘ اور ’چھوٹی چٹان‘ قرار دیا تھا۔

وزیر خارجہ پر جوابی حملہ کرتے ہوئے پی چدمبرم نے 25 جنوری 2015 کو وزارت خارجہ کے آر ٹی آئی جواب کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ آر ٹی آئی کے جواب نے ان حالات کا جواز پیش کیا جن کے تحت ہندوستان نے منظور کیا کہ ایک چھوٹا سا جزیرہ سری لنکا کا ہے۔ وزیر خارجہ اور ان کی وزارت ایسا کیوں کر رہی ہے؟ لوگ کتنی جلدی رنگ بدلتے ہیں۔ ایک سمجھدار اور آزاد خیال غیر ملکی معاملات کے افسر اور ایک چالاک غیر ملکی معاملات کے سکریٹری سے لے کر آر ایس ایس-بی جے پی کے ترجمان تک جے شنکر کی زندگی قلابازی کھیلوں کی تاریخ میں درج کی جائے گی۔‘‘

تمل ناڈو سے راجیہ سبھا کے رکن پی چدمبرم نے کہا کہ ’’سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی نے منظور کیا تھا کہ یہ جزیرہ سری لنکا کا ہے کیونکہ اس ملک میں 6 لاکھ تامل متاثرین تھے اور انہیں پناہ گزینوں کے طور پر ہندوستان آنا پڑا اور یہاں آباد ہونا پڑا۔‘‘ پی چدمبرم نے مزید کہا کہ ’’ 27 جنوری 2015 کو وزارت خارجہ کا جواب اس معاملے کو ختم کرتا ہے۔‘‘ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے سوال کیا کہ "آپ 50 سال بعد یہ مسئلہ کیوں اٹھا رہے ہیں؟ آپ اس پر بات کیوں نہیں کر رہے ہیں جو 2-3 سال میں ہوا؟‘‘ واضح رہے کہ پی ایم مودی نے اتوار (31 مارچ) کو کہا تھا کہ ’’کانگریس نے کچاتھیو کو بے دردی سے سری لنکا کو دے دیا۔‘‘ 

پی چدمبرم نے کہا کہ ’’کچاتھیو کا رقبہ 1.9 مربع کلومیٹر ہے جبکہ چین نے 2000 مربع کلومیٹر ہندوستانی زمین پر قبضہ کر لیا ہے۔ پی ایم مودی نے یہ کہہ کر چین کی جارحیت کا جواز پیش کیا کہ ’ہندوستان کی سرزمین پر کوئی چینی فوجی نہیں ہیں۔‘ چین نے مودی کی تقریر کو پوری دنیا میں نشر کیا۔ چین نے جو زمین ہڑپی وہ ایک چھوٹے سے جزیرے سے بھی 1000 گنا بڑا ہے۔‘‘ کانگریس کے سینئر لیڈر نے کہا کہ معاہدوں کے تحت لینا دینا الگ بات ہے اور بدنیتی کے ساتھ زبردستی قبضہ دوسری بات۔

اس سے قبل وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا تھا کہ یہ مسئلہ ہر روز پارلیمنٹ میں اٹھایا جاتا ہے اور اس پر مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے درمیان اکثر خط و کتابت ہوتی ہے۔ جے شنکر نے کہا کہ وہ خود وزیر اعلیٰ کو کم از کم 21 بار جواب دے چکے ہیں۔ وزیر خارجہ نے عوام کے سامنے اس معاہدے کے خلاف اپنا موقف ظاہر کرنے پر ڈی ایم کے کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ڈی ایم کے لیڈر اور اس وقت کے وزیر اعلیٰ ایم کروناندھی کو 1974 میں ہندوستان اور سری لنکا کے درمیان ہوئے معاہدے کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کی گئی تھیں۔

ایک نظر اس پر بھی

جھوٹے مقدمات میں قید کئے گئے سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے، پریس کلب آف انڈیا میں منعقدہ کانفرنس میں ماہرین قانون نےعمر خالد،شرجیل امام، خالد سیفی،گلفشاں فاطمہ جیسے قیدیوں کیلئے آواز بلند کی

ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (اے پی سی آر)کے بینر تلے نئی دہلی کےپریس کلب آف انڈیا میں منعقدہ کانفرنس کی دوران ماہرین قانون و انسانی حقوق کارکنان اور سیاسی لیڈروں نے عمر خالد، شرجیل امام، خالد سیفی اور گلفشاں فاطمہ سمیت دیگر سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

گزشتہ 5 سال میں 41 ممالک میں 633 ہندوستانی طلبہ کی موت ہوئی ہے: مرکز

جمعہ کو وزارت خارجہ نے پارلیمنٹ میں کہا کہ گزشتہ 5 سال میں 41 ممالک میں633 ہندوستانی طلبہ ہلاک ہوئے ہیں۔ کیرالا کے رکن پارلیمان کوڈی کنیل سریش کے سوال کے جواب میں وزارت خارجہ کیو زیر کریتی وردھان سنگھ نے کہا کہ کنیڈامیں ، 172 طلبہ ، سب سے زیادہ ہندوستانی طلبہ کی اموات ہوئی ہیں۔

اگر ایوان میں چیئرمین نہیں ہوتے تو مجھے زدوکوب کیا جا سکتا تھا! سنجے سنگھ کا بی جے پی پر سنگین الزام

  سماج وادی پارٹی کی راجیہ سبھا کی رکن کی جانب سے پیش کئے گئے پرائیویٹ بل پر ہونے والی ہنگامہ آرائی کے ایک دن بعد عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا کے رکن سنجے سنگھ نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بی جے پی کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے بی جے پی پر الزام لگایا کہ وہ ہمیشہ پسماندہ طبقات، دلتوں ...

دہلی کو چار ماہ بعد بھی دلت میئر نہیں ملا، عآپ لیڈر نے بی جے پی اور ایل جی کو ذمہ دار ٹھہرایا

دہلی میونسپل کارپوریشن کو ابھی تک درج فہرست ذات سے میئر نہیں مل سکا ہے۔ اس کو لے کر عام آدمی پارٹی اور بی جے پی کے درمیان ایک بار پھر مسلسل الزامات اور جوابی الزامات کا دور شروع ہو گیا ہے۔

نیتی آیوگ کے اجلاس کو ادھورا چھوڑ کر احتجاجاً باہر آئیں ممتا بنرجی، بولنے سے روکے جانے کا الزام

  ممتا بنرجی راجدھانی دہلی میں منعقدہ نیتی آیوگ کے اجلاس کو ادھورا چھوڑ کر باہر آ گئی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں بولنے سے روکا گیا ہے۔ خیال رہے کہ بجٹ میں ریاستوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا الزام عائد کرتے ہوئے اس اجلاس کا انڈیا بلاک کے تمام وزرائے اعلیٰ نے پہلے ہی بائیکاٹ کر دیا ...

اتراکھنڈ میں بھاری بارش سے تباہی، یمنوتری دھام میں عارضی پل منہدم، مندر احاطہ کو بھی نقصان

ملک کے کئی حصوں میں شدید بارشوں نے تباہی مچا دی ہے۔ اتراکھنڈ میں پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران موسلا دھار بارش اور لینڈ سلائیڈنگ نے یمونوتری دھام اور اس کے آخری اسٹاپ جانکی چٹی پر تباہی کے مناظر دیکھے جا رہے ہیں۔ یمنا ندی کے پانی کی سطح میں اضافہ ہوا ہے اور یمونوتری مندر کے کچھ حصوں ...