کرناٹک میں ڈینگو کے معاملات 7000 پار، ایک دن میں 175 معاملات کی تصدیق ، 6 افراد کی موت سے ریاستی عوام میں بے چینی
بنگلورو، 8/ جولائی (ایس او نیوز ) ریاست میں کل ایک ہی دن 175 افراد میں ڈینگو بخار کی تشخص ہوئی ہے۔ اس طرح رواں سال میں ڈینگو کے تصدیق شدہ معاملات کی کل تعداد 7000 سے تجاوز کر گئی ہے۔ اس کے علاوہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران وبا کی وجہ سے 6 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
6 جولائی تک ریاست بھر میں ڈینگو کے 5098 معاملات کی تصدیق ہو ئے ہے، جبکہ بروہت بنگلورو مہا نگر پالیکے ( بی بی ایم پی ) کے حدود میں ڈینگو کے 1908 معاملات سامنے آئے ہیں۔ اس طرح ڈینگو کے جملہ 7006 کی تصدیق ہوئی ہے۔ 1.17 لاکھ افراد میں ڈینگو کی علامات پائی گئیں ہیں اور 53000 افراد کے خون کے نمونوں کی جانچ کی گئی ہے، ان میں سے 3040 آئی جی ایم لے ، ٹیسٹ میں این این۔ 1 اینٹجن ٹیسٹ میں 3964 سمت 7006 افراد میں ڈینگو کے تصدیق شدہ معاملات ہیں۔
یکم مئی تک صرف 3794 معاملات درج تھے گزشتہ ماہ میں ان معاملات میں دوگنا اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ 35 دنوں کے دوران 3212 ڈینگو معاملات نے کافی بے چینی پیدا کردی ہے۔ کل بی بی ایم پی حدود میں 115، منڈیا 26، وجئے پور 9، اُڈپی 2 ، اُتر کنڑا اور بیلاری اضلاع میں فی کس ایک معاملہ درج ہوا ہے۔اس کے علاوہ گزشتہ ایک ماہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران ہاسن میں 2، بنگلورو، شیموگہ ، دھارواڑ، ہاویری اضلاع میں فی کس شخص ایک ڈینگو کی بخار کا شکار ہو گئے ۔
اس سلسلہ میں بنگلورو دیہی ضلع کے رکن پارلیمان ڈاکٹر منجوناتھ نے مطالبہ کیا کہ چونکہ ڈینگو پوری ریاست میں پھیل رہا ہے اسلئے کووڈ کے ماڈل پر علاج کا نظام بنایا جانا چاہئے ، اسلئے میڈیکل ایمرجنسی اعلان کریں۔اخباری نمائندوں سے بتا یا کرتے ہوئے ڈاکٹر منجوناتھ نے مزید بتایا کہ ڈینگو بخار پر قابو پانے کا مطلب ہے۔ مچھروں پر قابو پا نا ۔ انہوں نے بتایا کہ ڈینگو کی بیماری کا کوئی صحیح علاج نہیں ہے، اس لئے مچھروں کا کنٹرول اشد ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ڈینگو بخار پر قابو نہیں پایا گیا تو یہ جان لیو امرض بن سکتا ہے اور یہ چکن گنیا اور زیکا وائرس بیماری کا سببت بن سکتا ہے۔ ڈاکٹر منجوناتھ نے کہا کہ ڈینگو کے ٹیسٹ اور اس کے علاج کے لئے حکومت سے مقررہ کردہ فیس سے زیادہ وصول کرنے والے نجی اسپتالوں کے خلاف کارروائی کی جانا چاہئے اور ایسی لیبا ریٹریوں کو فوری بند کرنے کا ڈاکٹر منجوناتھ نے مطالبہ کیا ۔
انہوں نے بتایا کہ فلائی اوور ، انڈر پاس ، کھدائی سڑکوں ، پُل غیرہ وقت پر مکمل نہیں ہورہے ہیں ، کام آدھے راستہ پر رک جاتا ہے جب بارش ہوتی ہے تو ہر طرف پانی تک جانے سے مچھروں کی تعداد میں اضافہ ہونے لگتا ہے ، اس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ محکمہ صحت ، شہری ترقیات ، پنچایت ، ضلع پنچایت ، واٹر سپلائی اور سیوریج بورڈ کو مچھروں پر قابو پونے کے لئے کام کرنا چاہئے اور ڈینگو پر قابو پانے کے لئے ٹاسک فور س تشکیل دی جائے اور اس ٹاسک فور کو ماہرین سے مشورے حاصل کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ موسم برسات کے مسائل کو موسم گرما میں ہی حل کئے جائیں، اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ مچھروں کی افزائش نہ ہو، اسکول انتظامیہ کے ساتھ اجلاس کی بھی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ڈینگو اگر پیچیدہ حالت پہنچ جائے تو اس کا کوئی علاج نہیں ہے۔