بہار میں روڈ شو کر رہے پی ایم مودی سے کانگریس نے پٹنہ سے متعلق پوچھے 4 سوالات
نئی دہلی، 13/مئی (ایس او نیوز /ایجنسی) لوک سبھا کی انتخابی مہم کے لیے آج وزیر اعظم بہار کے پٹنہ میں ہیں۔ یہاں وہ روڈ شو کرنے والے ہیں۔ اس موقع پر کانگریس کی جانب سے پی ایم مودی سے 4 سوالات کیے گئے ہیں۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش کے ذریعے کیے گئے ان سوالات میں پٹنہ اسمارٹ سٹی، بہٹا ایئرپورٹ، پیپر لیک اور پٹنہ یونیورسٹی کو مرکز یونیورسٹی کا درجہ دینا میں شامل ہے۔
جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ آج پٹنہ جا رہے وزیر اعظم سے ہمارے سوال۔
- پٹنہ کے اسمارٹ سٹی اور نمامی گنگے کے فنڈز کہاں غائب ہوئے؟
- کیا بیہٹا ہوائی اڈہ کبھی بنے گا؟
- بی جے پی اور جے ڈی یو حکومتیں ایک اور پیپر لیک کو روکنے میں کیوں ناکام رہیں؟
- پٹنہ یونیورسٹی کو مرکزی یونیورسٹی کا درجہ کیوں نہیں دیا گیا؟
کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے انہیں جملہ قرار دیتے ہوئے ان سوالات کی تفصیل پیش کی ہے۔ پہلے سوال کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ:
- پٹنہ کو 2019 اور 2020 میں بڑے پیمانے پر پانی بھرنے اور سیلاب کا سامنا کرنا پڑا۔ اس وقت کی آفات نے ثابت کر دیا تھا کہ پانی کے نکاسی کے نظام میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔ لیکن اسمارٹ سٹی پروجیکٹ اور نمامی گنگے پروجیکٹ کے تحت موصول ہونے والے فنڈز کو ابھی تک بہت کم استعمال کیا گیا ہے۔ ان سکیموں کے تحت 6 سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس (ایس ٹی پی) اور 5 نئے سیوریج نیٹ ورکس کی منظوری دی گئی تھی لیکن 11 منصوبوں میں سے صرف 4 مکمل ہو سکے ہیں۔ نمامی گنگے پروجیکٹ کے تحت چھ پلانٹوں کے بارے میں سی اے جی کی رپورٹ کے مطابق چھ ایس ٹی پیز اور ان کے نیٹ ورکس میں سے کوئی بھی مکمل نہیں ہوا ہے حالانکہ تقریباً پوری لاگت کی رقم بہار اربن انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کارپوریشن کو منظور کی گئی ہے جو کہ 3,288.69 کروڑ روپئے ہے۔ فی الحال پٹنہ کے تمام ایس ٹی پیز میں شہر کے روزانہ خارج ہونے والے پانی کے صرف نصف کو ٹریٹ کرنے کی صلاحیت ہے، اس کے نتیجے میں، سیوریج، گھریلو فضلہ اور بائیو میڈیکل فضلہ کو براہ راست گنگا میں چھوڑا جا رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ بنیادی ڈھانچے کے منصوبے اتنے پیچھے کیوں ہیں؟ کیا وزیر اعظم بتا سکتے ہیں کہ عوام کا پیسہ اس قدر ناقص طریقے سے کیوں استعمال کیا جا رہا ہے؟
بہٹا ہوائی اڈہ سے متعلق اپنے دوسرے سوال کی وضاحت کرتے ہوئے کانگریس کے جنرل سکریٹری نے کہا ہے کہ
- 2016 میں منظوری کے آٹھ سال بعد بھی اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ بیہٹا ہوائی اڈہ تعمیر ہو سکے گا۔ گجرات اور اتر پردیش جیسی ریاستوں کو اڑان اسکیم کے تحت بہت سارے ہوائی اڈے ملے ہیں لیکن بہار اس میں پیچھے رہ گیا ہے۔ تعمیر کا پہلا مرحلہ اکتوبر 2017 میں شروع ہونا تھا اور دو سال میں مکمل ہونا تھا۔ لیکن 2018 میں تعمیر شروع کرنے اور 2021 تک مکمل کرنے کے لیے ٹائم لائن پر نظر ثانی کی گئی۔ ریاستی حکومت نے 2018 تک مطلوبہ اراضی مرکز کو منتقل کر دی تھی لیکن آج تک صرف ایک دیوار بنائی گئی ہے۔ کیا وزیر اعظم بتا سکتے ہیں کہ بہار کو اڑان اسکیم کے تحت کیوں نظر انداز کیا گیا؟ کیا بیہٹا ہوائی اڈہ کبھی بنے گا؟
ابھی حال ہی میں بہار این ای ای ٹی-یو جی کے امتحان کے پرچے لیک ہوئے تھے۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری نے پی ایم مودی سے اپنا تیسرا سوال پرچہ لیک سے متعلق کیا ہے۔ انہوں نے اپنی پوسٹ میں کہا ہے کہ
- ابھی پچھلے ہفتے خبر آئی تھی کہ پٹنہ میں این ای ای ٹی-یوجی کا سوالنامہ لیک ہو گیا ہے۔ مودی حکومت کے دور میں پیپر لیک ہونا معمول بن گیا ہے۔ پڑوسی ریاست اتر پردیش میں بھی بی جے پی کی حکومت ہے، جہاں 40 سے زیادہ پیپر لیک ہوچکے ہیں اور گجرات تو پیپر لیک کیپیٹل کے طور پر ابھرا ہے، جہاں سے پورے ملک میں پیپرز لیک کرنے کی سازشیں رچی جاتی ہیں۔ ہر پیپر لیک ان ہزاروں، لاکھوں نوجوان امیدواروں کے خوابوں کو چکنا چور کر دیتا ہے جو سرکاری امتحانات کے لیے سخت محنت کرتے ہیں۔ وزیر اعظم مودی کے دور میں اتنے بڑے پیمانے پر پرچے کیوں لیک ہوئے؟ کانگریس کے نیائے پتر نے پیپر لیک سے آزادی کی گارنٹی دی ہے، جس میں ایک ادارے کا قیام اور لیک کو روکنے کے لیے پالیسیاں، پیپر لیک کے معاملات کا فیصلہ کرنے کے لیے فاسٹ ٹریک عدالتیں اور تمام متاثرین کو مالی معاوضہ دینا شامل ہے۔ کیا بی جے پی اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کچھ کر رہی ہے کہ امیدواروں کو دوبارہ کبھی اس طرح کی ناانصافی کا سامنا نہ کرنا پڑے؟
کانگریس کے جنرل سکریٹری نے اپنی پوسٹ میں پی ایم مودی سے چوتھا سوال پٹنہ یونیورسٹی کے بابت کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ
- 2017 میں پی ایم مودی نے پٹنہ یونیورسٹی کو مرکزی یونیورسٹی کا درجہ دینے کے نتیش کمار کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔ یہ بہار کے لوگوں کا دیرینہ مطالبہ رہا ہے کیونکہ عام پس منظر کے طلباء اس وقت معیاری اعلیٰ تعلیم کی تلاش میں ریاست چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ بہت سے غریب خاندان اس کی استطاعت بھی نہیں رکھتے۔ اس لیے پٹنہ یونیورسٹی کو سنٹرل یونیورسٹی کا درجہ ملنے سے ہزاروں طلبہ کی زندگیوں میں تبدیلی آئے گی۔ ایسے میں کیا وزیر اعظم مودی بہار کے نوجوانوں کی حالت زار کو نظر انداز کر رہے ہیں؟