سری نگر، 31/ مارچ (ایس او نیوز /ایجنسی) جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی گرفتاری کو ’جمہوریت پر داغ‘ قرار دیا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پوسٹ کرتے ہوئے انہوں نے لکھا ہے ’’ایسی تیسی ڈیموکریسی۔ 400 سے زیادہ سیٹوں کے سبھی مباحث کے باوجود برسراقتدار حکومت قابل ذکر سطح کی گھبراہٹ ظاہر کر رہی ہے۔ عام انتخاب کے اعلان کے کچھ ہی دنوں کے اندر ایک موجودہ اپوزیشن وزیر اعلیٰ کو سنٹرل ایجنسی کے ذریعہ گرفتار کیا جانا جمہوریت پر ایک داغ ہے۔‘‘
عمر عبداللہ نے اروند کیجریوال کی گرفتاری کو واضح طور پر انتخاب سے جڑا ہوا معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’الیکشن کمیشن کے ذریعہ لوک سبھا انتخاب کی تاریخوں کے اعلان کے کچھ ہی دنوں کے اندر موجودہ وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن اتحاد کے ایک اہم حصے کو ای ڈی نے من مانے طریقے سے گرفتار کر لیا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’کچھ ہفتے قبل جھارکھنڈ کے موجودہ وزیر اعلیٰ بھی اسی حالت میں تھے۔ اس سے پہلے گزشتہ سال دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ افسوسناک طریقے سے اس عمل کا ایک حصہ ہے جس کے تحت اس ملک میں جمہوری ادارے دھیرے دھیرے اس حد تک تباہ ہو گئے ہیں کہ اب ان کا وجود تقریباً ختم ہو گیا ہے۔‘‘ عمر عبداللہ نے کہا کہ ملک کو ہماری جمہوریت کے سامنے موجود خطرے کا احساس ہے یا نہیں، یہ تو وقت ہی بتائے گا، لیکن یہ حکومت جو وراثت چھوڑے گی وہ ملک کے لیے بے حد افسوسناک ہے۔
میڈیا میں آ رہی ایسی خبروں پر کہ سابق کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد، سجاد غنی لون اور سید الطاف بخاری لوک سبھا انتخاب میں نیشنل کانفرنس کو متحد اپوزیشن دینے کے لیے ہاتھ ملا سکتے ہیں، عمر عبداللہ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے پہلے بھی اسی طرح کی حالت دیکھی ہے۔ یہی حالت نیشنل کانفرنس کو کمزور کرنے کے لیے بنائی جا رہی ہے، لیکن ہم اس سے لڑیں گے۔‘‘