نئے پارلیمنٹ ہاؤز کی خصوصیات
نئی دہلی ، 29/مئی (ایس او نیوز/یو این آئی) نئے پارلیمنٹ ہاؤز کے لوک سبھا چیمبر میں اتوار کے روز تاریخی سینگول نصب کیا گیا، جو وراثت کو جدیدیت سے جوڑنے کی علامت ہے -نئے پارلیمنٹ ہاؤز کی تعمیر صرف ڈھائی سال میں مکمل ہوئی ہے - اس کا سنگ بنیاد وزیر اعظم نریندر مودی نے10دسمبر2020کو رکھا تھا-پارلیمنٹ کی نئی عمارت 20,000کروڑ روپے کی لاگت والی سینٹرل وسٹا پروجیکٹ کا حصہ ہے -اس کے لوک سبھا ہال میں 1280/ افراد کے بیٹھنے کا بندوبست ہے -نئی عمارت کے لوک سبھا چیمبر میں 888ممبرس اور راجیہ سبھا کے چیمبر میں 300ممبرس آرام سے بیٹھ سکتے ہیں - ہر سیٹ پر دو ممبرس کے بیٹھنے کا انتظام ہوگا اور ڈیسک پر ان کیلئے ٹچ اسکرین گیجٹس ہوں گے -ڈائمنڈ کی شکل کی نئی عمارت کے ساتھ پارلیمنٹ ہاؤز کمپلیکس میں لائبریری کی عمارت سمیت تین عمارتیں ہوگئی ہیں -کل 64500مربع میٹر میں بنائے گئے نئے پارلیمنٹ ہاؤز کے تین اہم دروازے ہیں - گیان دوار، شکتی دوار اور کرما دوار- وی وی آئی پیز، ایم پیز اور ناظرین کو مختلف دروازوں سے داخل ہونے کی اجازت ہوگی-اسے ٹاٹا انڈسٹریز گروپ کی کمپنی ٹاٹا پروجیکٹس لمیٹڈ نے بنایا ہے - اس کا ایک بہت بڑا ہال ہے، جس میں ہندوستان کے جمہوری وراثت کی ایک جھانکی پیش کی گئی ہے - اس میں ممبران پارلیمنٹ کیلئے لاؤنج، لائبریری، کئی کمیٹی رومز، کھانے پینے کی جگہ اور پارکنگ کی جگہ بنی ہے -نئے پارلیمنٹ ہاؤز کی تعمیر میں 60ہزار مزدوروں نے کام کیا ہے - یہ جدید الیکٹرانک آلات سے لیس ہے -
جس سے پارلیمانی کام میں آسانی ہوگی-پارلیمنٹ ہاؤز میں استعمال ہونے والا مٹیریئل ملک کے مختلف حصوں سے لایا گیا ہے - لکڑی مہاراشٹر کے ناگپور سے، سرخ اور سفید سنگ مرمر راجستھان سے آئے ہیں - اس میں ادے پور سے لائے گئے گرین پتھر بھی ہیں - لال گرینائٹ اجمیر کے لاکھا کی ہے - کچھ سفید سنگ مرمر راجستھان میں ہی امباجی سے لائے گئے ہیں -لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے ایوانوں کی اونچی دیواریں اور ایوان کے باہر نصب بہت بڑے اشوک چکر اندور سے منگوائے گئے ہیں - اشوکا ستون کی تعمیر میں استعمال ہونے والا سامان اورنگ آباد اور جے پور سے لایا گیا تھا-اس میں استعمال ہونے والی ریت اور فلائیش ہریانہ میں چرخی دادری اور اتر پردیش سے لائی گئی ہے -نئے پارلیمنٹ ہاؤز میں توانائی کی بچت اور پانی کے تحفظ کیلئے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں -