نیتن یاہو کی اُلٹی گنتی شروع ، عوام سڑکوں پر اترے، اسرائیل غزہ میں66 ماہ کی قتل وغارتگری اور33 ہزار افراد کو شہید کرنے کے بعد بھی یرغمالوں کو رہا کرانے میں ناکام
تل ابیب، 8/اپریل (ایس او نیوز /ایجنسی) اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے اقتدار کی اُلٹی گنتی شروع ہوتی نظر آرہی ہے ۔ ۶؍ ماہ کی جنگ اور ۳۳؍ ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کردینے نیز پورے غزہ کو کھنڈر میں تبدیل کردینے کے بعد بھی حماس کی قید سے یرغمالوں کو رہا کرانے میں نیتن یاہو کی ناکامی کے خلاف سنیچر کی رات اسرائیل کے مختلف شہروں میں دسیوں ہزار شہری سڑکوں پر اتر آئے ۔ راجدھانی تل ابیب میں مظاہرین کی تعداد غیر معمولی تھی جو نیتن یاہو کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے یرغمالوں کیلئےحماس سے معاہدہ اور ملک میں فوری الیکشن کا مطالبہ کررہے تھے ۔
تل ابیب میں مظاہرین ا ور سیکوریٹی فورسیز کے درمیان ٹکراؤ کی بھی نوبت آگئی جبکہ ایک کار نے بھی مظاہرین کو کچل دیا جس میں ۵؍ افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں ۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق مظاہرین نے پہلے پولیس پر فائرنگ کی جس کے بعد پولیس کی جانب سے کارروائی کی گئی ۔ اس دوران مظاہرین پولیس کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے اس سے سوال پوچھ رہے تھے کہ ’’تم کس کے محافظ ہو؟‘‘
اسرائیلی اخبار ہاریٹز کے مطابق مظاہرین نے قومی سلامتی کے وزیر بین گوویر کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے انہیں ’’دہشت گرد‘‘ قراردیا ۔ اخبار کے مطابق تل ابیب میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان ٹکراؤ کے بیچ ’’بین گوویر دہشت گرد ہے‘‘ کے فلک شگاف نعرے گونجتے رہے ۔
مظاہروں کا انعقاد کرنے والے افراد نے تل ابین میں مقامی میڈیا کے ساتھ گفتگو میں بتایا کہ بیک وقت ۵۰؍ شہروں میں احتجاج ہورہے ہیں ۔ واضح رہے کہ گزشتہ کئی دنوں سے اسرائیل میں ہرشام حکومت کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے جبکہ ۷؍ اکتوبر کے بعد سےسنیچر کے احتجاج معمول بنتے جارہے ہیں ۔ مظاہرین یرغمالوں کی رہائی اور فوری الیکشن کا مطالبہ کررہے ہیں ۔
سنیچر کے احتجاج کے بعد نیتن یاہو پر دبا ؤ بڑھ گیا ہے جن پر الزام ہے کہ انہوں نے ۷؍ اکتوبر کے حماس کے حملو میں اپنی حکومت کی ناکامی کو چھپانے اور اپنا اقتدار بچانے کیلئے گزشتہ ۶؍ مہینوں سے غزہ میں جنگ چھیڑ رکھی ہے ۔ سنیچر کو احتجاج میں شدت کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ یرغمالوں کیلئے ’’گھر واپس لاؤ‘‘ کے عنوان سے ہونے والا احتجاج اور حکومت مخالف احتجاج کے مظاہرین ایک ہوگئے ہیں ۔
طاقت کے بل پر حماس سے قبضے سے اپنے یرغمالوں کو رہا کرانے میں اسرائیلی حکومت کی ناکامی کے بعد مظاہرین مطالبہ کررہے ہیں کہ اسرائیل حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ کرے اور یرغمالوں کے بدلے فلسطین کے سیاسی قیدیوں کو رہا کرے ۔ اسرائیل میں موجود الجزیرہ کے نمائندہ نے اسرائیلی عوام کی برہمی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’اب وہ کہہ رہے ہیں کہ بس بہت ہوگیا ۔ ۶؍ مہینے ہوگئےمگر زیادہ تر یرغمالوں کی رہائی میں کوئی کامیابی نہیں ملی ہے ۔ ‘‘
الجزیرہ کے مطابق تل ابیب میں مظاہرہ کے دوران ہونےو الی تقریروں کے دو کلیدی نکات یہ ہیں کہ نیتن یاہو ناکام ہوچکے ہیں اور یرغمالوں کو اب ہر حال میں گھر واپس لایا جانا چاہئے ۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق حکومت مخالف مظاہروں کا انعقاد کرنے والوں کا دعویٰ ہے کہ ایک لاکھ سے زائد افراد نے نیتن یاہو کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے مظاہروں میں حصہ لیا ۔
اس بیچ مظاہروں کے دوران متعدد مقامات پر پولیس کے ذریعہ مظاہرین کی گرفتاری کی بھی اطلاعات ہیں ۔ خود اسرائیلی سماج بھی دو خانوں میں تقسیم ہوتا نظر آرہاہے ۔ یہاں مظاہرہ کے دوران ایک کار نے مظاہرین کو کچل دیا جس میں ۵؍ افراد زخمی ہوگئے ۔ شبہ ہے کہ کارسوار نیتن یاہو حکومت کا حامی تھا ۔