کرناٹک کے امیر شریعت نے مسلمانوں کو ریزرویشن سے محروم کرنے کے فیصلہ کو بتایا سراسر غلط اور غیر دستوری

بنگلورو،26/مارچ(ایس او نیوز)کرناٹک کی ریاستی حکومت کی جانب سے 2B category کے ذریعے مسلمانوں کو ملنے والا 4 فیصد ریزرویشن چھین کر مبینہ طور پر مسلم دشمنی کا اظہار کیا ہے اور حکومت کے اس اقدام سے اس کا اصلی چہرہ کھل کر سامنے آگیا ہے۔ ریاست کرناٹک کے امیر شریعت مولانا صغیر احمد صاحب رشادی نے اس ضمن میں ایک اخباری بیان جاری کرکے اس اقدام کی سخت مذمت کی اور کہا کہ 2B کے تحت ملنے والے 4 فیصد ریزرویشن کے ذریعے مسلمانوں کوبالخصوص اس کے کمزور طبقات کو کافی راحت اور سہولت تھی، اس کے ذریعہ ان کی ترقی کی کافی راہیں کھلی ہوئی تھیں۔ حکومت نے واضح طور پر مسلم دشمنی کا ثبوت دیتے ہوئے کابینی فیصلہ کے ذریعے اس کو چھین لیا ہے۔جب کہ حکومت کو معلوم ہونا چاہیے کہ ریاست اور ملک کی ترقی محض ایک یا دو طبقوں کی ترقی سے ممکن نہیں،بلکہ تمام طبقات کی ترقی سے ملک اور ریاست مضبوط ہوتی ہے۔ مسلمانوں سے ترقی کا حق چھین کر حکومت نے وکالیگااور لنگایت طبقے کو دے دیا ہے، مذکورہ وکلیگا اور لنگایت طبقہ کی ہمہ جہت ترقی کیلئے ان کے ریزرویشن میں اضافے سے ہم بہت خوش ہیں اور اس فیصلے کا استقبال بھی کرتے ہیں لیکن مسلمانوں سے یہ حق چھین کر مذکورہ طبقات کو دینا مسلمانوں کے ساتھ سراسر حق تلفی نا انصافی اور ظلم ہے۔ جب کہ حکومت مسلمانوں کا حق چھینے بغیر بھی دیگر طبقات کو ترقی کا خاطر مواقع فراہم کر سکتی ہے، محض ووٹ بینک کی سیاست کی خاطر حکومت کا یہ اقدام قابل مذمت ہے اور سماج کے طبقات میں تفرقہ ڈالنے کی کوشش ہے،حکومت کو چاہئے کہ فوری اس فیصلے کو واپس لے۔ دوسری طرف ہمارا وکلیگا اور لنگایت طبقہ سے بھی سوال ہے کہ تمہارے قومی بھائی مسلمانوں سے چھین کر دیا گیا اختیار کیا آپ کو قبول اور منظور ہے؟ جبکہ مسلمان آپ کے برادران وطن ہیں اور ہم سب مل کر اس ملک میں عرصہ سے پیار اور محبت اور بھائی چارگی کے ساتھ جی رہے ہیں،اب آپ کے مفاد کی خاطرآپ کے اپنے بھائیوں کا حق چھین کر آپ کو دیا جا رہا ہے، کیا آپ اس کو قبول کریں گے یا اخلاقی، دستوری اور یکجہتی کے حق کو سمجھتے ہوئے اس کو رد کریں گے۔اس کا آپ کو فیصلہ کرنا ہے،ہم حکومت سے بھی صاف الفاظ میں کہتے ہیں کہ صرف مسلمانوں ہی کا نہیں بلکہ کسی کا بھی حق چھیننے سے باز رہے۔ اس وقت ہم ہمارے دستوری حق ریز رویشن کو حاصل کرنے کیلئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔ اس کیلئے اعلیٰ سطحی وکلاء کی ٹیم بھی تشکیل دی جا رہی ہے اور ساتھ ہی ہم تمام مسلمانان ریاست سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ اشتعال اور جو ش میں ہرگز نہ آتے ہوئے ماہ مبارک رمضان کے احترام کے ساتھ پرسکون رہیں۔ قانونی چارہ جوئی کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کی پوری کوشش کی جائے گی۔آپ دعاؤں کا اہتمام کریں، حکمت اور مصلحت کا دامن ہرگز نہ چھوڑیں۔اس وقت مسلمانوں پر جو ظلم و ستم اور حق تلفی جاری ہے اس کیلئے بارگاہ قدس میں دعاگو رہیں۔