اتراکھنڈ: منگلور ضمنی انتخاب میں مسلم رائے دہندگان کو ڈرانےکیلئے مارپیٹ، فائرنگ
دہرادون، 10/جولائی (ایس او نیوز /ایجنسی) اتراکھنڈ کےمنگلور کے ضمنی انتخاب میں مسلم رائے دہندگان کو حق رائے دہی سے روکا گیا اس کے علاوہ ان کے ساتھ مار پیٹ بھی کی گئی۔سوشل میڈ یا پر گردش کرتے ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کئی مسلموں جن میں بزرگ بھی شامل تھے ان پر حملہ کیا گیا، ان کے کپڑوں پر خون صاف دیکھا جا سکتا ہے، اس میں کئی لوگوں نے الزام لگایا کہ انہیں ووٹ دینے سے روکا گیا۔ منگلور سے کانگریس کے امیدوار قاضی نظام الدین نے دعویٰ کیا کہ سماج دشمن عناصر نے کھلے عام فائرنگ کی،لیکن پولیس کا بیان ہے کہ فی الحال گولی باری کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ سینئر کانگریسی لیڈر اور تین بار کے رکن پارلیمنٹ نـظام الدین نے کہا کہ ’’سماج دشمن عناصر کھلے عام فا ئرنگ کرکرہے ہیں، یہ جمہوریت کا قتل ہے، کئی لوگوں کے زخمی ہونے کی بھی خبریں ہیں، لیکن انہیں اسپتال لے کر جانے کیلئے ایمبولنس تک کا انتظام نہیں ہے۔‘‘
اتراکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس لیڈر ہریش راوت نے کہا،’’فائرنگ کا مقصد کانگریس کے ووٹر کو ڈراناہے، کئی زخمیوں کو ہمارے امیدوار نے اپنی جان پر کھیل کر اسپتال پہنچایا۔اس قسم کے واقعات دیگر علاقوں میں بھی رونما ہوئے ہیں، کانگریس کے ووٹر وں کو دھمکایا جا رہا ہے، انہیں پولنگ بوتھ تک جانے سے روکا جا رہا ہے۔میں عوام سے گزارش کرتا ہوں کہ ہمیں ووٹ کریں تاکہ جمہوریت کو بچایا جا سکے۔‘‘ دیہی ایس پی سواپن کشور سنگھ نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ’’ یہاں حالات معمول کے مطابق ہیں اور ووٹنگ بھی پر امن طور پر ہو رہی ہے۔پولیس کی معقول نفری تعینات ہے، ہمیں کچھ تنازعات کی خبر ملی تھی اس وجہ سے ہم یہاں موجود ہیں، ابھی تک گولی باری کی تصدیق نہیں ہوئی ہے، ہم حالات کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
منگلور میں گزشتہ سال اکتوبر میں وہاں کے رکن پارلیمنٹ ثروت کریم انصاری کا انتقال ہو گیا تھا جس کے بعد وہاں ضمنی انتخاب عمل میں آیا۔ بی ایس پی نے کریم انصاری کے بیٹے عبید الرحمٰن کو ٹکٹ دیا ہے جن کانگریس مقابلہ کانگریسی امیدوار قاضی نظام الدین سے ہے ، جبکہ بی جے پی نے یہا ں سے اپنے قد آور گجر لیڈر کرتار سنکھ کو میدان میں اتارا ہے۔واضح رہے کہ اس انتخابی حلقہ میں مسلمان اور دلت کثیر تعداد میں آباد ہیں۔