منگلورو: نیشنل ایجوکیشن پالیسی 'ہندوتوا راشٹرا' بنانے کا ٹوُل کِٹ ہے؛ ماہر تعلیم ڈاکٹر نرنجنارادھیا 

Source: S.O. News Service | Published on 7th February 2023, 12:31 AM | ساحلی خبریں | ریاستی خبریں |

منگلورو،6 / جنوری (ایس او نیوز) کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کی آل انڈیا یوتھ فیڈریشن (اے آئی وائی ایف) جنوبی کینرا و اڈپی، سمدرشی ویدیکے منگلورو، کرناٹکا تھیولوجیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ منگلورو کے اشتراک سے 'نیشنل ایجوکیشن پالیسی (این ای پی) اور اسکولی تعلیم' کے عنوان پر شہر میں منعقدہ  سیمینار میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ماہر تعلیم ڈاکٹر نرنجنارادھیا نے کہا کہ یہ تعلیمی پالیسی ملک کو ہندوتوا راشٹرا بنانے کے لئے ضروری ٹوُل کٹ (اوزار کا بیگ) ہے۔
    
ڈاکٹر نرنجنارادھیا نے کہا کہ ملک کو اصل میں دستوری ضروریات کے مطابق تعلیمی پالیسی کی ضرورت ہے ، لیکن 2020 میں جو قومی تعلیمی پالیسی وضع کی گئی ہے وہ دستوری تقاضوں کے منافی ہے ۔ اس کا خفیہ ایجنڈہ ہے ۔ عوام کی رائے جانے بغیر ہی تیاری کی گئی این ای پی کو ہندوتوا راشٹرا بنانے کے مقصد سے لایا گیا ہے ۔ اس کا مقصد عوام کو گمراہ کرنا ہے ۔ اس میں اہم تعلیمی مسائل کا کوئی حل نہیں ہے ۔ 1986 میں بنائی گئی تعلیمی پالیسی اگر دور اندیشی پر مبنی ہے تو 2020 میں بنائی پالیسی دستور مخالف ہے ۔ اس کو تشکیل دینے والی کمیٹی میں ماہرین تعلیم ہی شامل نہیں تھے ۔ اس پر عوامی سطح پر بحث کا موقع بھی نہیں دیا گیا ہے ۔ 
    
انہوں نے کہا کہ اسکول کے کمروں کو زعفرانی رنگ لیپنا، حجاب کے مسئلہ پیدا کرنا ، یہ سب فسطائی کلچر اور ہٹلر کی ذہنیت کی عکاسی کرتے ہیں۔ 
    
'قومی تعلیمی پالیسی اور بھارتی زبانیں' کے موضوع پر بولتے ہوئے ریٹائرڈ پروفیسر ڈاکٹر پروشوتم بلیملے نے کہا کہ 2020 کی نیشنل ایجوکیشن پالیسی کرناٹکا کے سوا ملک کی کسی اور ریاست میں لاگو نہیں کی گئی ہے ۔ اس پالیسی میں علاقائی زبان میں تعلیم پانے کا موقع تو موجود ہے مگر اس کا فائدہ اٹھانے کی گنجائش صرف انتہائی کم تعداد میں بولی جانے والی سنسکرت زبان کے لئے رکھا گیا ہے ۔ سنسکرت زبان کی ترقی کے لئے کروڑوں روپے فنڈ مختص کیا گیا ہے ۔ یہ آر ایس ایس کو فائدہ پہنچانے کی چال ہے۔ 
    
انہوں نے کہا کہ ریاست کرناٹکا میں کنڑا کے علاوہ 72 زبانیں بولنے والے لوگ موجود ہیں ۔ انہیں فروغ دینے میں حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں ہے ۔ اردو، بیاری زبانوں کو ترقی دینے میں بھی حکومت کی دلچسپی نظر نہیں آتی ۔ تُولو جیسی معروف زبان اور اس کے کلچر اور ادب کو دیکھتے ہوئے تُولو یونیورسٹی قائم کی جانی چاہیے تھی ۔ لیکن ہمارے ریاستی لیڈر مرکزی لیڈروں کو خوش کرنے کے لئے ہندی کی ترقی کے لئے کام کر رہے ہیں ۔ ابھی حال ہی میں تُولو زبان کو سرکاری زبان کا درجہ دینے پر غور کرنے کے لئے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، مگر یہ صرف انتخابی حربہ ہے۔ 
    
'قومی تعلیمی پالیسی اور میڈیکل تعلیم' کے عنوان پر بولتے ہوئے مشہور ماہر تعلیم ڈاکٹر بی شرینواس ککیلّائی نے کہا کہ کووڈ وباء کے دوران جب عوام خوف و ہراس میں جی رہے تھے ، اس وقت اس پالسی کو لاگو کیا گیا ۔ میں شروع میں ہی کہا تھا کہ طبی تعلیم پر اس پالیسی کے برے اثرات پڑیں گے ۔ اس پالیسی کی پرزور مخالفت ہونی چاہیے تھی مگر اُس وقت انڈین میڈیکل ایسو سی ایشن بھی منھ بند کرکے بیٹھ گئی ۔ کچھ دنوں بعد 'مِکسو پیتھی' کے خلاف ایک بیان دے کر چپ ہوگئی ۔ آر ایس ایس کے کارکنان سے بھرے 'نیشنل میڈیکل کمیشن' کے ذریعہ پوری میڈیکل تعلیم اور نظام پر قبضہ جمانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ 
 

ایک نظر اس پر بھی

انکولہ میں ڈاکٹر انجلی نے بی جے پی پر کیا طنز : مجھے بیرون ضلع کی کہنے والوں کو میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا 

انکولہ کے ناڈ ور ہال میں منعقدہ انتخابی تیاریوں کے جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اتر کنڑا حلقے کی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا مجھے اتر کنڑا ضلع سے باہر کی امیدوار بتانے والی بے جے پی کو بھی میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا ۔ انہیں شائد پتہ نہیں ...

کمٹہ میں ڈی کے شیوکمار نے کہا : دھرم کسی کی جائداد نہیں ہے ۔ بھگوان کو سیاست میں استعمال کرنا ناقابل معافی ہے

پارلیمانی انتخاب کی تیاریوں کے سلسلے میں کمٹہ میں منعقدہ  جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کے پی سی سی صدر اور نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوا کمار نے کہا کہ ہمارا یقین یہ ہے کہ دھرم چاہے جو بھی اس کا نظریہ ایک ہی ہے ، نام چاہے سیکڑوں ہوں ، مگر بھگوان ایک ہی ہے اور پوجا جیسی بھی ہو، ...

بھٹکل شمس الدین سرکل کے قریب بس اور آٹو رکشہ کی ٹکر؛ آٹو ڈرائیور شدید زخمی

  قلب شہر شمس الدین سرکل کے قریب  پرائیویٹ بس اور آٹو کی ٹکر میں آٹو ڈرائیور شدید زخمی ہوگیا جسے   بھٹکل سرکاری اسپتال میں ضروری طبی امداد فراہم کرنے کے بعد زائد علاج کے لئے کنداپور  لے جایا گیا ہے۔ زخمی ڈرائیور کی شناخت جامعہ آباد روڈ، ماسٹر کالونی کے رہائشی  محمد سُہیل ...

بھٹکل میں انجلی نمبالکر نے کہا؛ آنے والےانتخابات بی جے پی اور کانگریس کے درمیان نہیں ، امیروں اور غریبوں کے درمیان اور انصاف اور ناانصافی کے درمیان مقابلہ

  آنے والے لوک سبھا انتخابات میں اصل مقابلہ  بی جے پی اور کانگریس کے درمیان  نہیں ہوگا بلکہ  اڈانی اور امبانی جیسے  سرمایہ داروں  کو تعاون فراہم کرنے والوں اور غریبوں کو انصاف دلانے والوں کے درمیان ہوگا، صاف صاف کہیں تو یہ سرمایہ داروں اور غریبوں کے درمیان  مقابلہ ہے۔ یہ بات ...

گھوٹالہ باز جناردن ریڈی کی بی جے پی میں شمولیت مودی حکومت کے بدعنوانی ختم کرنے کے دعووں کی قلعی کھول رہی: کانگریس

کانگریس نے 35 ہزار کروڑ روپے کے غیر قانونی خام لوہا کانکنی گھوٹالہ کے ملزم جناردن ریڈی کے بی جے پی میں شامل ہونے پر آج زوردار حملہ کیا۔ کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گھوٹالہ باز جناردن ریڈی کی بی جے پی ...

منگلورو میں 'جاگو کرناٹکا' کا اجلاس - پرکاش راج نے کہا : اقلیتوں کا تحفظ اکثریت کی ذمہ داری ہے 

'جاگو کرناٹکا' نامی تنظیم کے بینر تلے مختلف عوام دوست اداروں کا ایک اجلاس شہر کے بالمٹا میں منعقد ہوا جس میں افتتاحی خطاب کرتے ہوئے مشہور فلم ایکٹر پرکاش راج نے کہا کہ ایک جمہوری ملک میں اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنا اکثریت کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔

تنازعات میں گھرے رہنے والے اننت کمار ہیگڈے کو مودی نے کیا درکنار

پارلیمانی الیکشن کے دن قریب آتے ہی اننت کمار ہیگڑے نے گمنامی سے نکل کر اپنے حامیوں کے بیچ پہنچتے ہوئے اپنے حق میں ہوا بنانے کے لئے جو دوڑ دھوپ شروع کی تھی اور روز نئے متنازعہ بیانات  کے ساتھ سرخیوں میں بنے رہنے کی جو کوششیں کی تھیں اس پر پانی پھِر گیا اور ہندوتوا کا یہ بے لگام ...

لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے اننت کمار ہیگڈے کو دکھایا باہرکا راستہ؛ اُترکنڑا کی ٹکٹ کاگیری کو دینے کا اعلان

اپنے کچھ موجودہ ممبران پارلیمنٹ کو نئے چہروں کے ساتھ تبدیل کرنے کے اپنے تجربے کو جاری رکھتے ہوئے، بی جے پی نے سابق مرکزی وزیر اور اُتر کنڑ اکے ایم پی، اننت کمار ہیگڑے کو باہر کا راستہ دکھاتے ہوئے  آنے والے لوک سبھا انتخابات میں  ان کی جگہ اُترکنڑا حلقہ سے  سابق اسمبلی اسپیکر ...

ٹمکورو میں جلی ہوئی لاشوں کا معاملہ - خزانے کے چکر میں گنوائی تھی  تین لوگوں نے جان

ٹمکورو میں جلی ہوئی کار کے اندر بیلتنگڈی سے تعلق رکھنے والے تین افراد کی جو لاشیں ملی تھیں، اس معاملے میں پولیس کی تحقیقات سے اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ خزانے میں ملا ہوا سونا سستے داموں پر خریدنے کے چکر میں ان تینوں نے پچاس لاکھ روپوں کے ساتھ اپنی بھی جانیں گنوائی تھیں ۔