مینگلور: یوم آزادی کے امرت مہا اتسوا پر چارافراد کے قاتل کی رہائی کے فیصلے کی سخت مخالفت ، اہل خانہ نے کہا؛ اس کی ر ہائی یوم آزادی کے امرت مہا اتسوا کی تو ہین ہوگی

منگلورو، 6؍ اگست (ایس او نیوز ) 1994 میں ایک ہی خاندان کے چار افراد کا قتل کرنے والے قاتل کی رہائی کے فیصلے پر مقتولوں کے اہل خانہ کے اراکین نے سخت مخالفت کی ہے ۔ ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق قاتل پروین کمار ہے کو آزادی کا امرت مہا اتسو اتقریبات کے حصہ کے طور پر رہا کرنے کے لئے منتخب کیا گیا ہے پتہ چلا ہے کہ پروین کو رہا کرنے سے قبل ڈسٹرکٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس نے یہ ہدایت دی تھی کہ قاتل کی رہائی کے لئے مقتولوں کے رشتہ داروں کی راۓ پوچھی جانے چاہئے۔ جب مقتولوں کے رشتہ داروں کو اس فیصلہ کے تعلق سے بتایاگیا تو انہوں نے اس کی رہائی کی سخت مخالفت کی اور کہا کہ قاتل پروین کمار کی رہائی کے فیصلے کے خلاف وہ ریاست کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی ) کے ذریعہ حکومت سے اپیل کر یں گے ۔
جنوبی کنڑا ضلع کے پیر پاڈ کا سے پروین کا تعلق ہے ۔اس نے 23 فروری 1994 کو اپنی پھوپھی اپی شریگرتی ،ان کا بیٹا گوند و بیٹی شکنتلا اور شکنتلا کی بیٹی دیپکا کا ومنجور میں بے رحمی سے قتل کیا تھا۔ اس قتل سے اس وقت پورے ملک میں سنسنی پیدا ہوگئی تھی ۔ ذیلی عدالت میں پروین کا جرم ثابت ہوا تھا پھر معاملہ سپریم کورٹ گیا۔ سپریم کورٹ نے 2003 میں قاتل کو موت کی سزا سنائی ۔ پروین نے موت کی سزا کے خلاف صدر ہند سے رحم کی اپیل کی ۔ یہ معاملہ 10 سال تک التوا میں پڑارہا۔
در یں اثناء سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم راجیو گاندھی کے تین قاتلوں کوموت کی سزا خفیہ رکھنے کو برقرار رکھا۔ اس بنیاد پر پروین نے دوبارہ سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ عدالت عظمی نے موت کی سزا کوعمر قید کی سزا میں تبدیل کر دیا تھا۔ پروین اس وقت بیلگاوی کی ہنڈ لگا جیل میں قید ہے ضلعی ایس پی آفس سے 23 جون کو حکم صادر ہوا تھا کہ پروین کی رہائی سے قبل مقتول کے رشتہ داروں کی راۓ لی جاۓ ۔ مقتول کے اہل خانہ کی جانب سے گروپورہ کے سیتارامانے پروین کی رہائی پر اعتراض کیا ہے جس نے ایک ہی کنبہ کے 4 افراد کا بہیما نہ قتل پیسوں کے لئے کیا تھا۔ایسے لوگ سماج کے لئے خطرناک ہیں ۔اس کا خود کا کنبہ بھی اس کی رہائی سے خوفزدہ ہے ۔سیتا راما نے مزید کہا ہے کہ ایسے لوگوں کی رہائی یوم آزادی کے امرت مہا اتسوا کی تو ہین ہوگی ۔