منگلورو : کانگریس اقلیتی سیل نے کیا، سیاسی مقاصد کے لئے کئے گئے قتل کی دوبارہ تحقیقات کا مطالبہ
منگلورو ،30 / مئی (ایس او نیوز) جنوبی کینرا کانگریس اقلیتی سیل کی طرف سے اسمبلی اسپیکر یو ٹی قادر کو ایک میمورنڈم پیش کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ سیاسی مفاد حاصل کرنے کے لئے جنوبی کینرا میں کیے گئے مسعود بیلارے ، فاضل منگل پیٹے ، عبدالجلیل کاٹیپلا اور دنیش کنیاڈی قتل کی از سر نو تحقیقات کی جائے ۔
جنوبی کینرا کانگریس اقلیتی سیل کے صدر شاہ الحمید نے اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قتل کی ان وارداتوں کی مکمل تفتیش کسی خصوصی جانچ ٹیم کے ذریعے دوبارہ ہونی چاہیے اور متاثرہ خاندانوں کو یکساں معاوضہ ادا کیا جانا چاہیے ۔
انہوں نے کہا: " ہم وزیر اعلیٰ کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے پروین نیٹارو کی اہلیہ نوتنا کماری کی ملازمت کو انسانی بنیادوں پر پھر سے بحال کر دیا ۔ اسی طرح ہم وزیر اعلیٰ سے گزارش کریں گے کہ دیگر مقتولین کے خاندانوں کی حالت زار پر بھی توجہ دی جائے ۔ جب بسوا راج بومئی کی حکومت تھی تو ان معاملات میں جانبدارانہ تحقیقات ہوئی تھی ۔ پروین نیٹارو کے قتل سے پہلے مسعود نامی نوجوان کا قتل ہوا تھا ۔ پروین کے قتل کا بدلہ لینے کے لئے فاضل کو موت کے گھاٹ اتارا گیا ۔ اسی طرح کاٹیپلا میں عبدالجلیل کا قتل کیا گیا ۔ قتل کی ان تین وارداتوں سے پہلے ایک دلت طبقہ کے مزدور کو قتل کیا گیا تھا ۔ مگر بسوا راج بومئی حکومت نے صرف پروین نیٹارو کے معاملے کو این آئی اے کے حوالہ کیا جس نے اس معاملے کے ملزمین کو یو اے پی اے قانون کے تحت گرفتار کیا ہے ۔ جبکہ قتل کے دیگر چار معاملات کو نظر انداز کیا گیا ہے ۔ فاضل معاملے کے ملزم دنیش کو گرفتاری کے ایک مہینے کے اندر ضمانت مل گئی تھی ۔ اس کے علاوہ شرن پمپ ویل نے کھلے عام اعلان کیا تھا کہ فاضل کو سنگھ پریوار والوں نے قتل کیا ہے مگر شرن کو تا حال گرفتار نہیں کیا گیا ۔"
شاہ الحمید نے مطالبہ کیا کہ چاروں مقتولین کے اہل خانہ کو فی کس 25 لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے اور سرکاری ملازمت دی جائے ۔ اس کے علاوہ فاضل کے قتل کے معاملے میں شرن پمپ ویل کو گرفتار کیا جائے ۔ اس موقع پر موجود مقتول مسعود کی والدہ سارمّاں نے کہا کہ " مجھے امید ہے کہ ریاستی حکومت سے ہمیں انصاف اور معاوضہ ملے گا ۔ ہم 25 لاکھ روپے معاوضے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ کسی بھی ماں کو اس حالت سے نہیں گزرنا چاہیے جس سے میں گزر رہی ہوں ۔" فاضل کے والد عمر فاروق نے مطالبہ کیا کہ ان کے بیٹے کے قتل کا معاملہ بھی تحقیقات کے لئے این آئی اے کو سونپا جائے ۔