عوام نے مودی حکومت کو وہ جواب دیا کہ دوسروں کی کرسیاں ادھار لے کر اقتدار سنبھالنا پڑا! ملکارجن کھڑگے

Source: S.O. News Service | Published on 11th June 2024, 4:54 PM | ملکی خبریں |

نئی  دہلی،11/ جون (ایس او نیوز /ایجنسی)  کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم مودی نے پچھلی گارنٹی کو پورا نہیں کیا لیکن اب وہ اس کا ڈنکا بجا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے مودی کو وہ جواب دیا ہے کہ انہیں دوسروں کے گھروں سے کرسیاں ادھار لے کر اپنا اقتدار سنبھالنا پڑ رہا ہے۔

ملکارجن کھرگے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ لوک سبھا انتخابات میں ملک نے جواب دیا کہ مودی حکومت کو دوسرے لوگوں کے گھروں سے کرسیاں ادھار لے کر اپنا اقتدار سنبھالنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 17 جولائی 2020 کو وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کو مودی کی گارنٹی دی تھی کہ 2022 تک ہر ہندوستانی کے سر پر چھت ہوگی۔ یہ گارنٹی کھوکھلی نکلی۔

کھرگے نے کہا کہ اب وہ 3 کروڑ مکانات فراہم کرنے پر فخر کر رہے ہیں گویا پچھلی ضمانت پوری ہو گئی ہو۔ ملک حقیقت سے واقف ہے۔

کھرگے نے کہا کہ اس مرتبہ ان 3 کروڑ گھروں کے لیے کوئی وقت کی حد مقرر نہیں کی گئی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بی جے پی نے پچھلے 10 سالوں میں کانگریس-یو پی اے کے مقابلے 1.2 کروڑ کم گھر بنائے ہیں۔ کانگریس نے 4.5 کروڑ مکانات بنائے تھے۔ وہیں، بی جے پی (2014-24) 3.3 کروڑ گھر ہی بنانے میں کامیاب رہی۔

ملکارجن کھرگے نے دعویٰ کیا کہ عوام نے پی ایم مودی کی ہاؤسنگ اسکیم میں 49 لاکھ شہری مکانات یعنی 60 فیصد مکانات کے لیے زیادہ تر رقم اپنی جیب سے ادا کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک سرکاری بنیادی شہری گھر کی اوسطاً 6.5 لاکھ روپے لاگت آتی ہے۔ اس میں مرکزی حکومت صرف 1.5 لاکھ روپے دیتی ہے۔ ریاستیں اور میونسپلٹی بھی اس میں 40 فیصد حصہ ڈالتی ہیں۔ باقی بوجھ بھی عوام کے سر جاتا ہے۔ پارلیمانی کمیٹی نے یہ بات کہی ہے۔

خیال رہے کہ پیر کو وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر صدارت مرکزی کابینہ کی پہلی میٹنگ میں پردھان منتری آواس یوجنا (پی ایم اے وائی) کے تحت 3 کروڑ مکانات کی تعمیر کے لیے سرکاری امداد کو منظوری دی گئی۔

ایک نظر اس پر بھی

جھوٹے مقدمات میں قید کئے گئے سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے، پریس کلب آف انڈیا میں منعقدہ کانفرنس میں ماہرین قانون نےعمر خالد،شرجیل امام، خالد سیفی،گلفشاں فاطمہ جیسے قیدیوں کیلئے آواز بلند کی

ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (اے پی سی آر)کے بینر تلے نئی دہلی کےپریس کلب آف انڈیا میں منعقدہ کانفرنس کی دوران ماہرین قانون و انسانی حقوق کارکنان اور سیاسی لیڈروں نے عمر خالد، شرجیل امام، خالد سیفی اور گلفشاں فاطمہ سمیت دیگر سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

گزشتہ 5 سال میں 41 ممالک میں 633 ہندوستانی طلبہ کی موت ہوئی ہے: مرکز

جمعہ کو وزارت خارجہ نے پارلیمنٹ میں کہا کہ گزشتہ 5 سال میں 41 ممالک میں633 ہندوستانی طلبہ ہلاک ہوئے ہیں۔ کیرالا کے رکن پارلیمان کوڈی کنیل سریش کے سوال کے جواب میں وزارت خارجہ کیو زیر کریتی وردھان سنگھ نے کہا کہ کنیڈامیں ، 172 طلبہ ، سب سے زیادہ ہندوستانی طلبہ کی اموات ہوئی ہیں۔

اگر ایوان میں چیئرمین نہیں ہوتے تو مجھے زدوکوب کیا جا سکتا تھا! سنجے سنگھ کا بی جے پی پر سنگین الزام

  سماج وادی پارٹی کی راجیہ سبھا کی رکن کی جانب سے پیش کئے گئے پرائیویٹ بل پر ہونے والی ہنگامہ آرائی کے ایک دن بعد عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا کے رکن سنجے سنگھ نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بی جے پی کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے بی جے پی پر الزام لگایا کہ وہ ہمیشہ پسماندہ طبقات، دلتوں ...

دہلی کو چار ماہ بعد بھی دلت میئر نہیں ملا، عآپ لیڈر نے بی جے پی اور ایل جی کو ذمہ دار ٹھہرایا

دہلی میونسپل کارپوریشن کو ابھی تک درج فہرست ذات سے میئر نہیں مل سکا ہے۔ اس کو لے کر عام آدمی پارٹی اور بی جے پی کے درمیان ایک بار پھر مسلسل الزامات اور جوابی الزامات کا دور شروع ہو گیا ہے۔

نیتی آیوگ کے اجلاس کو ادھورا چھوڑ کر احتجاجاً باہر آئیں ممتا بنرجی، بولنے سے روکے جانے کا الزام

  ممتا بنرجی راجدھانی دہلی میں منعقدہ نیتی آیوگ کے اجلاس کو ادھورا چھوڑ کر باہر آ گئی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں بولنے سے روکا گیا ہے۔ خیال رہے کہ بجٹ میں ریاستوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا الزام عائد کرتے ہوئے اس اجلاس کا انڈیا بلاک کے تمام وزرائے اعلیٰ نے پہلے ہی بائیکاٹ کر دیا ...

اتراکھنڈ میں بھاری بارش سے تباہی، یمنوتری دھام میں عارضی پل منہدم، مندر احاطہ کو بھی نقصان

ملک کے کئی حصوں میں شدید بارشوں نے تباہی مچا دی ہے۔ اتراکھنڈ میں پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران موسلا دھار بارش اور لینڈ سلائیڈنگ نے یمونوتری دھام اور اس کے آخری اسٹاپ جانکی چٹی پر تباہی کے مناظر دیکھے جا رہے ہیں۔ یمنا ندی کے پانی کی سطح میں اضافہ ہوا ہے اور یمونوتری مندر کے کچھ حصوں ...