مراٹھا ریزرویشن: منوج جرانگے پاٹل نے مہاراشٹرا کی شندے سرکار کے خلاف شروع کی غیرمعینہ مدت کی بھوک ہڑتال
ممبئی، 10/فروری (ایس او نیوز/ایجنسی) منوج جرانگے پاٹل نے ایک بارپھرمہاراشٹرا کی شندے حکومت کے خلاف پھر ایک بارغیرمعینہ مدت کی بھوک ہڑتال شروع کردی ہے۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق جالنہ کے انتروالی سراتھی میں مراٹھا سماج کے ریزرویشن کا مطالبہ کرتے ہوئے منوج جرانگے پاٹل کی یہ تیسری بار بھوک ہڑتال ہے۔ اس بار انھوں نے کہا ہے کہ مطالبہ پورا ہونے تک بھوک ہڑتال جاری رہے گی۔
گزشتہ دنوں مراٹھا لیڈر جرانگے پاٹل نے کہا تھا کہ کنبی ذات کا سرٹیفکیٹ دینے میں اگر حکومت کی طرف سے تاخیر کی گئی تو وہ پھر 10 فروری سے بھوک ہڑتال شروع کریں گے۔ اپنے اس عزم پر کھڑے رہتے ہوئے انھوں نے آج بھوک ہڑتال پر بیٹھنے کا باضابطہ اعلان کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ اگر مراٹھا سماج کو یکمشت کنبی ذات کا سرٹیفکیٹ دینا شروع نہیں کیا گیا تو وہ او بی سی سماج کو مل رہے 27 فیصد ریزرویشن کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔ منوج جرانگے پاٹل یہ بھی مطالبہ کر رہے ہیں کہ ’سگیہ سورائے‘ کو لے کر مزید شفافیت لائی جانی چاہیے۔
اس درمیان قومی او بی سی فیڈریشن کے سربراہ نے کہا کہ ’’او بی سی ریزرویشن بورڈ کمیشن کے ذریعہ سے ملا ہے جسے رد نہیں کیا جا سکتا۔ منوج جرانگے کو قانون کا علم نہیں ہے، اس لیے وہ اس طرح کی بات کر رہے ہیں۔ اس سے او بی سی سماج کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘
بہرحال، مراٹھا ریزرویشن معاملے پر منوج جرانگے پاٹل کی تازہ بھوک ہڑتال کتنی کامیاب ہوگی یہ آنے والا وقت بتائے گا۔ اس سے قبل منوج جرانگے پاٹل نے 9 اگست 2023 سے بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔ بھوک ہڑتال کا پہلا مرحلہ 17 دنوں تک چلا تھا۔ اس وقت حکومت نے 40 دن کی مہلت مانگی تھی لیکن مسئلہ کا کوئی حل نہیں نکل سکا۔ دوسری بار جرانگے پاٹل نے 25 اکتوبر کو بھوک ہڑتال شروع کی اور الزام عائد کیا کہ حکومت نے دی گئی مدت کے اندر کچھ بھی نہیں کیا۔ یہ بھوک ہڑتال 8 دنوں تک چلی تھی۔ اس وقت حکومت نے مزید 2 ماہ کا وقت لیا تھا۔ اس مدت میں بھی حکومت نے مراٹھا ریزرویشن کے لیے کچھ نہیں کیا تھا۔ نتیجہ کار انھوں نے پھر سے بھوک ہڑتال شروع کردی ہے۔