کرناٹک میں حجاب اور ذبیحہ پر پابندی جلد ختم کرنے کی تیاری، پریانک کھرگے نے کہا کانگریس حکومت پچھلی بی جے پی حکومت کے متنازع فیصلوں پر نظر ثانی کرے گی

Source: S.O. News Service | Published on 25th May 2023, 2:22 PM | ریاستی خبریں | ملکی خبریں |

بنگلورو،25/مئی (ایس او نیوز/ایجنسی) کرناٹک کے وزیر پر یا نک کھرگے نے بدھ کو کہا کہ کانگریس حکومت  پچھلی بی جے پی حکومت کے متنازعہ فیصلوں پرنظر ثانی کرے گی، جس میں نصابی کتابوں میں ترمیم ، تبدیلی مذہب مخالف قانون اور گائے ذبیحہ قانون شامل ہیں۔

حجاب کے سلسلے میں، انہوں نے کہا ہم اس (حجاب کے مسئلے) کے قانونی پہلو کو دیکھیں گے اور اس کے مطابق فیصلہ کریں گے۔ ایسے اعداد و شمار موجود ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ تقریباً 18  ہزار طلبہ کسی خاص حکم کی وجہ سے اسکولوں سے باہر رہ گئے ہیں۔ اگر عدلیہ قانون سازی میں آجائے تو قانون سازوں کو کیا کرنا چاہیے؟ اگر ہماری قانون سازی خراب ہے تو عدالتیں مداخلت کر سکتی ہیں۔ کرناٹک کو دوبارہ پٹری پر لانے کے لیے کوئی بھی ایگزیکٹو آرڈر، بل یا آرڈیننس جو رجعت پسند ہے اس کا جائزہ لیا جائے گا۔ کانگریس ایم ایل اے نے کہا’’ ٹیکسٹ بک ‘‘ پر نظر ثانی، تبدیلی مذہب مخالف قانون گائے کے ذبیحہ مخالف قانون اور بی  جے پی  کے متعارف  کرائے گئے دیگر  تمام قوامین کا کانگریس حکومت جائزہ لے گی ۔ یہ فیصلہ ریاست کی معاشی خوشحالی اور کناریگاؤں کے مفادات کے تحفظ کے لیے کیا جائے گا۔ پیر کے روز، نئی حکومت نے بی جے پی کے منظور شدہ منصوبوں کیلئے ادائیگیوں کو روکنے کا فیصلہ کیا تھا۔

سابق اسکولی تعلیم کے وزیر بی سی ناگیش کے ذریعہ نافذ کردہ اسکول کی نصابی کتابوں میں متنازع  ترمیم نے کانگریس لیڈران اور ماہرین تعلیم کی طرف سے ’زعفرانیت‘  کے الزامات کو جنم دیا تھا۔ ماہرین تعلیم اور تعلیمی ماہرین نے اس بارے میں وزیر اعلیٰ سدارامیا کو خط لکھا ہے۔ ان میں سے ایک وی پی نرنجنار ادھیانے چینل کے ممبران بشمول اس کے متنازع سر براہ روہت چکرا تیرتھ  کے خلاف قانون مطالبہ کیا ہے۔

اسوسی ایٹیڈ مینجمنٹ آف اسکول ان کرناٹک (کے اے ایم ایس) کے صدر ڈی ششی کمار نے بھی سدارامیا کو خط لکھا ہے، ان سے موجودہ تعلیمی سال کے نصاب سے تبدیل شدہ متن کو روکنے کیلئے کہا تھا۔

بی جے پی نے کرناٹک پریوینشن آف سلاٹر اینڈ پریزرویشن آف کیٹل ایکٹ 2020بھی پاس کیا تھا۔ اس میں خلاف ورزیوں پر سخت سزائیں دی جاتی ہیں اور کسی بھی جگہ کو تلاش کرنے اور ضبط کرنے کے اختیارات فراہم کیے گئے ہیں۔

تبدیلی مذہب مخالف قانون مئی 2022 سے نافذ ہوا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ’’ کوئی بھی شخص   غلط بیانی،طاقت ، غیر ضروری  اثرورسوخ،  جبر، رغبت یا لبھانے کے ذریعے براہ راست یا بصورت دیگر کسی دوسرے مذہب سے مذہب تبدیل کرنے یا تبدیل کرانے کی کوشش نہیں کرے گا۔ کسی بھی دھوکہ دہی کے ذریعے یا  شادی کے ذریعے، اور نہ ہی کسی اور طریقے سے کوئی شخص کسی دوسرے کو تبدیلی مذہب کیلئے اکسائے گا اورنہ ہی سازش کرے گا ۔ “

قانون کے مطابق ، مذہب تبدیل کرنے کی شکایات کسی ایسے شخص کے خاندان کے افراد کے ذریعے درج کرائی جاسکتی ہیں جو مذہب تبدیل کر رہا ہے، یا کوئی دوسرا شخص جو مذہب تبدیل کرنے شخص سے متعلق ہے یا اس شخص کا کوئی ساتھی جو مذہب تبدیل کر رہا ہے سزا میں 10سال تک قید کی سزا شامل ہے۔

بدھ کے روز، کھرگے نے ٹویٹ کیا " حکومت بی جے پی کی سابقہ حکومت کی طرف سے منظور کردہ کسی بھی بل پر نظر ثانی کرنے پر قائم ہے جو ریاست کی شبیہ کو متاثر کرتا ہے، سرمایہ کاری کو روکتا ہے، روزگار پیدا نہیں کرتا، غیر آئینی ہے،کسی فرد کے حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ ہم اقتصادی اور سماجی طور پر مساوی کرناٹک بنانا چاہتے ہیں۔

یاد رہے کہ انتخابی مہم کے دوران کانگریس نے اور بطور خاص موجودہ نائب وزیر اعلی ڈی کے شیو کمار نے یقین دہانی کرائی تھی کہ حجاب پر پابندی اور وہ دیگر قوانین جو فرقہ واریت کی بنیاد پر سابقہ بی جے پی حکومت نے بنائے ہیں، کو واپس لیا جائے گا۔ بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی کرنا نک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی پر تشویش کا اظہار کیا ہے، اس سلسلے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں بدھ  کو نائب وزیراعلیٰ ڈی کے شیو کمار نے کرناٹک اسمبلی ودھان سودا میں کہا کہ میں حجاب کے معاملے پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا کیوں کہ یہ پالیسی کا معاملہ ہے۔ تاہم کا مینی وزیر پر ینک کھرگے نے بعد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس حجاب پر پابندی کے ساتھ ہی ساتھ گئو کشی اور ذبیحہ پر پابندی بھی واپس لے گی۔

حکومت کے ذرائع کے مطابق کانگریس سر کار حجاب، حلال اور ذبیحہ پر پابندی واپس لینے کے ساتھ ہی بی جے پی حکومت کے تبدیلی مذہب مخالف قانون کو بھی واپس لینے کی تیاری کر رہی ہے۔ تاہم حکومت آئندہ برس کے لوک سبھا  انتخابات کو ملحوظ رکھتے ہوئے اس ضمن میں پھونک پھونک کر قدم اٹھارہی ہے۔ وہ پارلیمانی الیکشن کیلئے مودی سرکار کو موضوع فراہم  نہیں کرنا چاہتی۔

ایک نظر اس پر بھی

کرناٹک کو نیٹ سے استثنیٰ کی قرارداد اسمبلی میں منظور

کرناٹک قانون ساز اسمبلی میں آج آنے والی مردم شماری کی بنیاد پر لوک سبھا اور اسمبلی حلقوں کی ازسرنوحدبندی”ایک ملک، ایک الیکشن“ کی تجویز اور نیشنل انٹرنس کم ایلجبلیٹی ٹسٹ (نیٹ) کے خلاف قرار دادیں اپوزیشن جماعتوں کے احتجاج کے دوران منظور کرلی۔

بجٹ میں ریاستوں سے امتیازی سلوک پر ناراضگی، نیتی آیوگ کی میٹنگ کا بائیکاٹ کرنے 4 وزرائے اعلیٰ کا اعلان

وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کے ذریعے پارلیمنٹ میں عام بجٹ پیش کیے جانے کے بعد سے اس کی شدید مخالفت ہو رہی ہے۔ ملک کی تمام اپوزیشن پارٹیاں و غیر بی جے پی ریاستیں مرکز پر امتیازی سلوک کا الزام عائد کر رہی ہیں۔ ایسے میں 27 جولائی کو دہلی میں ہونے والی نیتی آیوگ کی میٹنگ میں ملک کے 4 ...

کانوڑ کے راستہ پر کسی کو ’نیم پلیٹ‘ لگانے کے لئے مجبور نہیں کیا جا سکتا، عبوری روک جاری رہے گی: سپریم کورٹ

کانوڑ یاترا کے راستہ کی تمام دکانوں پر نیم پلیٹ نصب کئے جانے کے معاملہ پر جمعہ کو سپریم کورٹ نے سماعت کرتے ہوئے واضح کر دیا کہ یوپی حکومت کے فیصلے پر عبوری روک برقرار رہے گی۔

دہلی: شدید بارش کے بعد راجدھانی کا برا حال، سڑکوں پر بھرا پانی، لوگوں کو مشکلات کا سامنا

  ملک کی راجدھانی دہلی میں دیر رات اور صبح ہوئی موسلادھار بارش کے بعد لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ راجدھانی کے کئی علاقوں میں پانی بھر گیا۔ دہلی کے کئی علاقوں کی ویڈیو منظر عام پر آئی ہیں، جن میں ہر سو پانی ہی پانی نظر آ رہا ہے۔ شدید بارش کے بعد متعدد سڑکیں زیر آب آ گئیں۔

ممبئی میں بارش کا اثر، 29 جولائی سے 10 فیصد پانی کٹوتی کا فیصلہ واپس لے گی بی ایم سی

برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) نے اعلان کیا کہ وہ 29 جولائی سے شہر میں پانی کی 10 فیصد کٹوتی کا فیصلہ واپس لے رہی ہے۔ بی ایم سی نے اس کی وجہ بھاری بارش بتائی ہے جس کی وجہ سے ممبئی کو پانی سپلائی کرنے والی بیشترجھیلیں بھر گئی ہیں۔ ممبئی میں سات جھیلوں سے پانی کی سپلائی ہوتی ...

ممبئی میں موسلادھار بارش نے کیا برا حال، پروازیں منسوخ، اسکول-کالج بند

مبئی میں موسلادھار بارش کی وجہ سے حالات خراب ہیں۔ گزشتہ کئی دنوں سے جاری بارش کی وجہ سے پورا ممبئی شہر پانی میں ڈوب گیا ہے۔ آس پاس کے علاقوں میں بھی حالات خراب ہیں۔ شہر کی سڑکیں ندی نالوں میں تبدیل ہو چکی ہیں۔ ممبئی سے متصل پونے میں بھی صورتحال بہت خراب ہے۔ سڑکوں کے ساتھ ساتھ ...

خواتین کے حقوق اور حصہ داری کے لیے کانگریس شعبہ خواتین شروع کرے گی ملک گیر مہم

کانگریس شعبہ خواتین ملک کی نصف آبادی یعنی کہ خواتین کے حقوق و حصہ داری کے لیے ملک گیر مہم شروع کرے گی۔ یہ مہم 29 جولائی سے دہلی کے جنتر منتر سے شروع کی جائے گی جو ملک کی تمام ریاستوں کے دالحکومت سے گزرے گی۔ اس مہم کے مطالبات میں خواتین ریزرویشن بل، مہالکشمی اسکیم کا نفاذ اور ...