کرناٹک میں حجاب اور ذبیحہ پر پابندی جلد ختم کرنے کی تیاری، پریانک کھرگے نے کہا کانگریس حکومت پچھلی بی جے پی حکومت کے متنازع فیصلوں پر نظر ثانی کرے گی
بنگلورو،25/مئی (ایس او نیوز/ایجنسی) کرناٹک کے وزیر پر یا نک کھرگے نے بدھ کو کہا کہ کانگریس حکومت پچھلی بی جے پی حکومت کے متنازعہ فیصلوں پرنظر ثانی کرے گی، جس میں نصابی کتابوں میں ترمیم ، تبدیلی مذہب مخالف قانون اور گائے ذبیحہ قانون شامل ہیں۔
حجاب کے سلسلے میں، انہوں نے کہا ہم اس (حجاب کے مسئلے) کے قانونی پہلو کو دیکھیں گے اور اس کے مطابق فیصلہ کریں گے۔ ایسے اعداد و شمار موجود ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ تقریباً 18 ہزار طلبہ کسی خاص حکم کی وجہ سے اسکولوں سے باہر رہ گئے ہیں۔ اگر عدلیہ قانون سازی میں آجائے تو قانون سازوں کو کیا کرنا چاہیے؟ اگر ہماری قانون سازی خراب ہے تو عدالتیں مداخلت کر سکتی ہیں۔ کرناٹک کو دوبارہ پٹری پر لانے کے لیے کوئی بھی ایگزیکٹو آرڈر، بل یا آرڈیننس جو رجعت پسند ہے اس کا جائزہ لیا جائے گا۔ کانگریس ایم ایل اے نے کہا’’ ٹیکسٹ بک ‘‘ پر نظر ثانی، تبدیلی مذہب مخالف قانون گائے کے ذبیحہ مخالف قانون اور بی جے پی کے متعارف کرائے گئے دیگر تمام قوامین کا کانگریس حکومت جائزہ لے گی ۔ یہ فیصلہ ریاست کی معاشی خوشحالی اور کناریگاؤں کے مفادات کے تحفظ کے لیے کیا جائے گا۔ پیر کے روز، نئی حکومت نے بی جے پی کے منظور شدہ منصوبوں کیلئے ادائیگیوں کو روکنے کا فیصلہ کیا تھا۔
سابق اسکولی تعلیم کے وزیر بی سی ناگیش کے ذریعہ نافذ کردہ اسکول کی نصابی کتابوں میں متنازع ترمیم نے کانگریس لیڈران اور ماہرین تعلیم کی طرف سے ’زعفرانیت‘ کے الزامات کو جنم دیا تھا۔ ماہرین تعلیم اور تعلیمی ماہرین نے اس بارے میں وزیر اعلیٰ سدارامیا کو خط لکھا ہے۔ ان میں سے ایک وی پی نرنجنار ادھیانے چینل کے ممبران بشمول اس کے متنازع سر براہ روہت چکرا تیرتھ کے خلاف قانون مطالبہ کیا ہے۔
اسوسی ایٹیڈ مینجمنٹ آف اسکول ان کرناٹک (کے اے ایم ایس) کے صدر ڈی ششی کمار نے بھی سدارامیا کو خط لکھا ہے، ان سے موجودہ تعلیمی سال کے نصاب سے تبدیل شدہ متن کو روکنے کیلئے کہا تھا۔
بی جے پی نے کرناٹک پریوینشن آف سلاٹر اینڈ پریزرویشن آف کیٹل ایکٹ 2020بھی پاس کیا تھا۔ اس میں خلاف ورزیوں پر سخت سزائیں دی جاتی ہیں اور کسی بھی جگہ کو تلاش کرنے اور ضبط کرنے کے اختیارات فراہم کیے گئے ہیں۔
تبدیلی مذہب مخالف قانون مئی 2022 سے نافذ ہوا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ’’ کوئی بھی شخص غلط بیانی،طاقت ، غیر ضروری اثرورسوخ، جبر، رغبت یا لبھانے کے ذریعے براہ راست یا بصورت دیگر کسی دوسرے مذہب سے مذہب تبدیل کرنے یا تبدیل کرانے کی کوشش نہیں کرے گا۔ کسی بھی دھوکہ دہی کے ذریعے یا شادی کے ذریعے، اور نہ ہی کسی اور طریقے سے کوئی شخص کسی دوسرے کو تبدیلی مذہب کیلئے اکسائے گا اورنہ ہی سازش کرے گا ۔ “
قانون کے مطابق ، مذہب تبدیل کرنے کی شکایات کسی ایسے شخص کے خاندان کے افراد کے ذریعے درج کرائی جاسکتی ہیں جو مذہب تبدیل کر رہا ہے، یا کوئی دوسرا شخص جو مذہب تبدیل کرنے شخص سے متعلق ہے یا اس شخص کا کوئی ساتھی جو مذہب تبدیل کر رہا ہے سزا میں 10سال تک قید کی سزا شامل ہے۔
بدھ کے روز، کھرگے نے ٹویٹ کیا " حکومت بی جے پی کی سابقہ حکومت کی طرف سے منظور کردہ کسی بھی بل پر نظر ثانی کرنے پر قائم ہے جو ریاست کی شبیہ کو متاثر کرتا ہے، سرمایہ کاری کو روکتا ہے، روزگار پیدا نہیں کرتا، غیر آئینی ہے،کسی فرد کے حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ ہم اقتصادی اور سماجی طور پر مساوی کرناٹک بنانا چاہتے ہیں۔
یاد رہے کہ انتخابی مہم کے دوران کانگریس نے اور بطور خاص موجودہ نائب وزیر اعلی ڈی کے شیو کمار نے یقین دہانی کرائی تھی کہ حجاب پر پابندی اور وہ دیگر قوانین جو فرقہ واریت کی بنیاد پر سابقہ بی جے پی حکومت نے بنائے ہیں، کو واپس لیا جائے گا۔ بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی کرنا نک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی پر تشویش کا اظہار کیا ہے، اس سلسلے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں بدھ کو نائب وزیراعلیٰ ڈی کے شیو کمار نے کرناٹک اسمبلی ودھان سودا میں کہا کہ میں حجاب کے معاملے پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا کیوں کہ یہ پالیسی کا معاملہ ہے۔ تاہم کا مینی وزیر پر ینک کھرگے نے بعد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس حجاب پر پابندی کے ساتھ ہی ساتھ گئو کشی اور ذبیحہ پر پابندی بھی واپس لے گی۔
حکومت کے ذرائع کے مطابق کانگریس سر کار حجاب، حلال اور ذبیحہ پر پابندی واپس لینے کے ساتھ ہی بی جے پی حکومت کے تبدیلی مذہب مخالف قانون کو بھی واپس لینے کی تیاری کر رہی ہے۔ تاہم حکومت آئندہ برس کے لوک سبھا انتخابات کو ملحوظ رکھتے ہوئے اس ضمن میں پھونک پھونک کر قدم اٹھارہی ہے۔ وہ پارلیمانی الیکشن کیلئے مودی سرکار کو موضوع فراہم نہیں کرنا چاہتی۔