کرناٹک حکومت نے غیر مستحق بی پی ایل کارڈز منسوخ کرنے کا دیاحکم

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 9th July 2024, 8:30 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو 9 جولائی (ایس او نیوز): ریاست کی پانچ گارنٹی اسکیموں کے سبب مالی دباؤ کے پیش نظر، کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدرامیا نے پیر کے روز تمام غیر مستحق لوگوں کو دیئے گئے بی پی ایل (خط افلاس سے نیچے) کارڈز منسوخ کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔

ڈپٹی کمشنرز اور مختلف اضلاع کے چیف ایگزیکٹو افسران کے ساتھ ایک اجلاس میں سدرامیا نے نشاندہی کی کہ ریاست کی 80 فیصد آبادی کے پاس بی پی ایل کارڈز ہیں، جبکہ تمل ناڈو میں صرف 40 فیصد خاندانوں کے پاس بی پی ایل کارڈز ہیں۔ انہوں نے حکام سے کہا کہ نیتی آیوگ کی سفارشات کے مطابق کرناٹک میں بی پی ایل خاندانوں کی تعداد کم ہونی چاہئیے تھی لیکن تمل ناڈو کے مقابلے میں دوگنی ہیں۔

بی پی ایل کارڈز کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ حکومت کی طرف سے جاری کردہ پانچ گارنٹی اسکیموں کے فوائد حاصل کرنے بعض کے لئے ضروری ہیں۔

مالیاتی محکمہ نے جون 2023 میں خوراک اور سول سپلائیز محکمہ کو ایک نوٹ جاری کیاتھا جس میں بتایا گیا تھا کہ بڑی تعداد میں غیر مستحق افراد کے پاس بی پی ایل کارڈز ہیں۔ مالیاتی محکمہ کے مطابق، کرناٹک میں 1.13 کروڑ بی پی ایل کارڈز ہیں جو ریاست کے 85.23 فیصد گھرانوں کو کور کرتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں، گجرات میں 62.11 فیصد، مہاراشٹرا میں 64.36 فیصد، اور تلنگانہ میں 65.59 فیصد گھرانے بی پی ایل کارڈز کے حامل ہیں۔

سدرامیا نے ریاست میں اندرا کینٹین کی پیشرفت کا بھی جائزہ لیا۔ حکومت نے بنگلورو میں 70 نئی اندرا کینٹینز کی تعمیر کی منظوری دی ہے، جبکہ ریاست کے دیگر حصوں میں بھی اس طرح کے کینٹینز کے منصوبے جلد شروع ہونے کی توقع ہے۔

مزید برآں، اجلاس میں پراپرٹی ٹیکس کی وصولی میں تاخیر پر بھی گفتگو ہوئی۔ پچھلے مالی سال میں، پراپرٹی ٹیکس کی بقایا رقم 224 کروڑ روپے تھی۔ اس سال جون کے آخر تک، حکومت نے 806 کروڑ روپے کا پراپرٹی ٹیکس جمع کیا ہے، جبکہ 1,053 کروڑ روپے کی وصولی ابھی باقی ہے۔ چیف منسٹر کے دفتر کی جانب سے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ایک مہم کے تحت بقایا جات کی وصولی کی ہدایت دی گئی ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

یہ کون بچھا رہا ہے نفرت کا جال، کیا کرناٹک فرقہ وارانہ سیاست کا اکھاڑا بن چکا ہے؟۔۔۔۔۔از: عبدالحلیم منصور

کرناٹک، جو کبھی ہندوستان کی ثقافتی تنوع، مذہبی ہم آہنگی اور بھائی چارے کی ایک جیتی جاگتی مثال سمجھا جاتا تھا، آج ایک ایسی صورت حال کا شکار ہے جو نہ صرف اس کی تاریخی وراثت پر سوالیہ نشان لگا رہی ہے بلکہ اس کے معاشرتی و سیاسی استحکام کے لیے بھی ایک سنگین چیلنج بن چکی ہے۔ یہ سوال کہ ...

قوم کا استحصال ۔۔ لیڈروں کا کمال ۔۔۔۔۔ از قلم : مدثر احمد شیموگہ

گذشتہ دنوں کرناٹک حکومت نےہبلی میں توہین رسالت ﷺ کے تعلق سے ہونے والے فسادات میں ملوث ہونے کا الزام جھیل رہے کئی نوجوانوں کے مقدموں کو واپس لینے کا فیصلہ کیا تھا ، اس فیصلے کو ریاستی حکومت نے ایسے ہی نہیں کیا بلکہ ہبلی کی انجمن کمیٹی کی جانب سے مسلسل کی جانے والی جدوجہد اس ...

کرناٹک بورڈ نے 2025 کے پی یو سی سال دوم اور ایس ایس ایل سی امتحانات کا ٹائم ٹیبل جاری کیا، تفصیلات ویب سائٹس پر دستیاب

کرناٹک اسکول ایگزامینیشن اینڈ ایویلیوایشن بورڈ (KSEAB) نے 2025 کے لیے 2nd PUC اور SSLC کے امتحانات کا ٹائم ٹیبل جاری کر دیا ہے۔ یہ ٹائم ٹیبل KSEAB کی سرکاری ویب سائٹس kseab.karnataka.gov.in اور pue.karnataka.gov.in پر دستیاب ہے۔ کرناٹک کے 2nd PUC امتحانات یکم مارچ سے شروع ہوں گے اور 19 مارچ تک جاری رہیں گے، جبکہ ...

آئینہ دکھا تو رہے ہیں، مگر دھندلا سا ہے،ای وی ایم: جمہوریت کی حقیقت یا ایک بڑا تنازع؟۔۔۔۔۔از : عبدالحلیم منصور

بھارت، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر جانا جاتا ہے، اپنے انتخابی نظام میں ای وی ایم (الیکٹرانک ووٹنگ مشین) کے استعمال کو لے کر طویل عرصے سے متنازعہ رہا ہے۔ ای وی ایم کے استعمال کو جہاں ایک طرف انتخابی عمل کی شفافیت اور تیزی کے دعوے کے ساتھ پیش کیا گیا ہے، وہیں دوسری طرف اس کے ...