بنگلورو 9 جولائی (ایس او نیوز): ریاست کی پانچ گارنٹی اسکیموں کے سبب مالی دباؤ کے پیش نظر، کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدرامیا نے پیر کے روز تمام غیر مستحق لوگوں کو دیئے گئے بی پی ایل (خط افلاس سے نیچے) کارڈز منسوخ کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔
ڈپٹی کمشنرز اور مختلف اضلاع کے چیف ایگزیکٹو افسران کے ساتھ ایک اجلاس میں سدرامیا نے نشاندہی کی کہ ریاست کی 80 فیصد آبادی کے پاس بی پی ایل کارڈز ہیں، جبکہ تمل ناڈو میں صرف 40 فیصد خاندانوں کے پاس بی پی ایل کارڈز ہیں۔ انہوں نے حکام سے کہا کہ نیتی آیوگ کی سفارشات کے مطابق کرناٹک میں بی پی ایل خاندانوں کی تعداد کم ہونی چاہئیے تھی لیکن تمل ناڈو کے مقابلے میں دوگنی ہیں۔
بی پی ایل کارڈز کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ حکومت کی طرف سے جاری کردہ پانچ گارنٹی اسکیموں کے فوائد حاصل کرنے بعض کے لئے ضروری ہیں۔
مالیاتی محکمہ نے جون 2023 میں خوراک اور سول سپلائیز محکمہ کو ایک نوٹ جاری کیاتھا جس میں بتایا گیا تھا کہ بڑی تعداد میں غیر مستحق افراد کے پاس بی پی ایل کارڈز ہیں۔ مالیاتی محکمہ کے مطابق، کرناٹک میں 1.13 کروڑ بی پی ایل کارڈز ہیں جو ریاست کے 85.23 فیصد گھرانوں کو کور کرتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں، گجرات میں 62.11 فیصد، مہاراشٹرا میں 64.36 فیصد، اور تلنگانہ میں 65.59 فیصد گھرانے بی پی ایل کارڈز کے حامل ہیں۔
سدرامیا نے ریاست میں اندرا کینٹین کی پیشرفت کا بھی جائزہ لیا۔ حکومت نے بنگلورو میں 70 نئی اندرا کینٹینز کی تعمیر کی منظوری دی ہے، جبکہ ریاست کے دیگر حصوں میں بھی اس طرح کے کینٹینز کے منصوبے جلد شروع ہونے کی توقع ہے۔
مزید برآں، اجلاس میں پراپرٹی ٹیکس کی وصولی میں تاخیر پر بھی گفتگو ہوئی۔ پچھلے مالی سال میں، پراپرٹی ٹیکس کی بقایا رقم 224 کروڑ روپے تھی۔ اس سال جون کے آخر تک، حکومت نے 806 کروڑ روپے کا پراپرٹی ٹیکس جمع کیا ہے، جبکہ 1,053 کروڑ روپے کی وصولی ابھی باقی ہے۔ چیف منسٹر کے دفتر کی جانب سے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ایک مہم کے تحت بقایا جات کی وصولی کی ہدایت دی گئی ہے۔