بھٹکل 4 جون (ایس او نیوز): لوک سبھا انتخابات میں کرناٹک کی جملہ 28 سیٹوں میں بی جے پی نے 17 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی اس کی پارٹنر جے ڈی ایس نے دو اور کانگریس نے نو سیٹوں پر جیت درج کرلی ہے۔
اُترکنڑ الوک سبھا حلقہ میں اِس بار بی جے پی نے اننت کما رہیگڈے کو ٹکٹ نہیں دیا تھا اور اسمبلی الیکشن ہارنے والے ویشویشور ہیگڈے کاگیری کو میدان میں اُتارا گیا تھا، اور کاگیری نے اُترکنڑا میں بی جے پی کا جیت کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کانگریس کی انجلی نمبالکر کو تین لاکھ سے بھی زائد ووٹوں سے شکست دے دی۔
سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڈا کے داماد بی جے پی امیدوار ڈاکٹر سی این منجوناتھ نے بنگلورو دیہی سیٹ پر نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار کے بھائی کانگریس اُمیدوار ڈی کے سریش کو زبردست فرق سے شکست دی ۔ بنگلورو کے ایک سرکردہ ماہر امراض قلب ڈاکٹر منجوناتھ سرکاری ملازمت سے ریٹائر ہونے کے بعد انتخابی میدان میں اس وقت کود پڑے تھے جب بی جے پی نے انہیں تین بار کے ایم پی ڈی کے سریش کے مقابل بنگلورو دیہی سیٹ سے لڑنے کے لئے ٹکٹ کی پیشکش کی تھی۔
اسی طرح کرناٹک کے سابق وزیراعلیٰ اور دیوے گوڈا کے فرزند کماراسوامی نے منڈیا حلقہ سے کانگریس کے امیدوار چندر شیکھر کو جو اسٹار چندرو کے نام سے مشہور ہیں، کو 2.5 لاکھ ووٹوں سے شکست دی ۔ اس خاندان کا ایک اور رکن پرجول ریونا جو دیوے گوڑا کا پوتا ہے اور ایک جنسی ویڈیو گھوٹالے میں پھنس گیا ہے، کانگریس امیدوار شریاس پٹیل سے ہار گیا ہے۔ بی جے پی کے سابق اسپیکر قانون ساز اسمبلی وشویشور ہیگڈے کاگیری جو گزشتہ سال کرناٹک میں اسمبلی انتخابات میں ہار گئے تھے، نے اِس بار اپنی کانگریس حریف انجلی نمبالکر پر تین لاکھ سے بھی زائد ووٹوں سے شکست دی۔
اُڈپی-چکمگلور حلقہ سے بی جے پی کے کوٹا سری نواس پجاری اور بنگلور شمالی سے بی جے پی کی فائر برانڈ شوبھا کرندلاجے نے جیت درج کی۔ اسی کے ساتھ بی جے پی کو دھارواڑ، ہاویری، باگلکوٹ، بینگلور مضافاتی، بنگلور جنوبی، بینگلور سینٹرل، بیلگاوی، وجئے پور، چکبالاپور، چتردرگہ، دکشن کنڑا، میسور، شموگہ اور ٹمکور میں بھی کامیابی حاصل ہوئی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بی جے پی کے باغی اُمیدوار اور بی جے پی فائر برانڈ لیڈر ایشورپا جو نے شموگہ میں آزاد اُمیدوار کی حیثیت سے میدان میں اُترے تھے، بی جے پی کے رگھویندرا کے مقابلے میں ہار گئے۔
کانگریس کو جن نو لوک سبھا حلقوں میں کامیابی حاصل ہوئی، اس طرح ہیں: کلبرگی، ہاسن، کوپّل، بلاری، چامراج نگر، چکوڈی، داونگیرہ، رائچور اور بیدر۔
بتاتے چلیں کہ ہاسن کو جےڈی ایس کا گڑھ سمجھا جاتا ہے، مگر اس بار ہاسن میں کانگریس نے جیت درج کرلی ہے۔
بینگلور سینٹرل میں ابتدا سے لے کر آخری دو تین راونڈ سے قبل تک کانگریس کے منصور علی خان کافی آگے چل رہے تھے، لیکن خبر ملی ہے کہ آخری لمحوں میں انہیں محض چند ہزار ووٹوں سے شکست ہوگئی ۔
بی جے پی، جس نے 2019 میں 25 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی، اِس بار جے ڈی (ایس) کے ساتھ اتحاد کرنے کے باوجود 17 + 2 یعنی 19 سیٹوں سے آگے نہیں بڑھ پائی۔ تاہم، کانگریس، جو 15 سے 18 سیٹیں حاصل کرنے کی امید کر رہی تھی، نو سیٹوں سے آگے نہیں بڑھ نہیں پائی۔