ملک کے حالات کو بدلنے کے لئے مسلمانوں کو نبھانی ہوگی اپنی ذمہ داری؛ بھٹکل میں جماعت اسلامی ہند کے نائب امیرکا پُراثرخطاب

Source: S.O. News Service | Published on 26th February 2024, 1:50 PM | ساحلی خبریں |

بھٹکل 26 فروری (ایس او نیوز)ملک کے بدلتے حالات  پر ملت کی  کیا ذمہ داری ہے، اس پر پُرزورخطاب کرتے ہوئے معروف اسلامک اسکالر اور نائب امیر جماعتِ اسلامی ہند جناب  ایس امین الحسن  نے کہا کہ ملک کے حالات بدلیں گے اورآثارسے لگ رہا ہے کہ اچانک کایا پلٹے گی، لیکن مسلمانوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہیں میدان میں اُترکر کام کرتے رہیں اگرہم کام نہیں کریں گے تو سمجھ لیں کہ صرف خواہشات سے دنیا کی تاریخ کبھی بدلتی نہیں ہے۔

نوائط کالونی رابطہ ہال میں مجلس اصلاح و تنظیم بھٹکل کے زیراہتمام منعقدہ عمائدین قوم اور ذمہ داران ملت سے پُرزور خطاب کرتے  ہوئے  جناب امین الحسن نے واضح کیا کہ میڈیا میں جو ہندوستان پیش کیا جاتا ہے، وہ اصل ہندوستان نہیں ہے، ہندوستان وہ ہے جو ہم گاوں اور قریوں میں دیکھتے ہیں،  جہاں آج بھی اس ملک کی اکثریت کا ایک بڑا طبقہ  اچھا پایا جاتا ہے، ملک کے کئی حصوں میں   ہندووں اور مسلمانوں کے درمیان کاروباری شراکت داریاں ہیں،   میڈیا میں بھی مسلمانوں کا دفاع کرنے کے لئے بہت سارے ہندو صحافی  اپنی ذمہ داریاں انجام دیتے ہیں۔ یہاں اچھے ججس، اچھے وُکلاء  اچھے سماجی کارکنان اور اچھے رائٹرس  موجود ہیں جو مسلمانوں پر ہورہے ظلم  کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں ، کھلم کھلا لکھتے  ہیں ، بولتے ہیں اور فیصلے بھی دیتے ہیں۔ اس لئے ہمیں تصویر کا ایک رُخ نہیں دیکھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ  حالات کو بدلنے کے لئے مسلمانوں کو بھی  چند ایسے کام کرنے کی ضرورت ہے جس کے ذریعے حالات کا رُخ موڑنا آسان ہوگا۔ مسلمانوں کو سب سے پہلے اس ملک کے زمینی حقائق  کو سمجھنا ہوگا اوراُسی کے مطابق کام کرنا ہوگا۔ ملک میں جتنی بھی سیاسی پارٹیاں ہیں ، کسی کے پاس بھی  ملک کے مسائل کا حل موجود نہیں ہے۔ کرپشن ،  خواتین کا تحفظ ، کمزوروں کے حقوق، بیروزگاری  ،فرقہ واریت اور نفرت ختم کرنے  وغیرہ جیسے مسائل کا حل نہ اے پارٹی کے پاس ہے، نہ بی اور نہ سی کے پاس ہے ۔ ان کے  مطابق ان  مسائل کا حل صرف مسلمانوں کے پاس  موجود ہے ، اس ملک میں انسانوں کی عزت کیسے ہو، خواتین اور کمزور طبقات کو اُن کے حقوق کیسے دئے جائیں،  تعلیمی نظام، معاشی نظام ، سیاسی نظام اور اس طرح کے بہت سارے قوانین  کیسے ہونے چاہئے، ان سب کا نقشہ  مسلمانوں کے پاس موجود ہیں، مسلمان اگر منصوبہ بندی  کے ساتھ  آگے بڑھیں گے تو  اس ملک کی تقدیر بدل سکتی ہے۔علامہ اقبال نےمسلمانوں کے تعلق سے کہا ہے کہ معمار جہاں تو ہے، یعنی مسلمان اس ملک کے ارکیٹیکٹ ہیں،  معمار ہیں،  یعنی ملک کی تعمیر کا نقشہ ہم مسلمان بناسکتے ہیں کیونکہ  قران کی شکل میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے دیا گیا  منظوری نامہ والا نقشہ  ہمارے پاس موجود ہے۔ ملک کے زمینی حالات کے تعلق سے  انہوں نے بتایا کہ ملک میں تین ہزار سے زیادہ الگ الگ ذات کے لوگ ہیں اورکئی ہزار 'سب کاسٹ' کے لوگ ہیں۔ ہر ذات کا بھگوان الگ، ریت ، رواج الگ، تہوار الگ، دیومالائی قصےالگ۔  اُن کی  شادیوں کو دیکھیں تو پتہ چلے گا ہر ذات اور ہر قبیلہ کے شادی کے  رسم و رواج الگ ہیں،  ایک ذات کی،دوسری ذات کے ساتھ، ایک قبیلہ کی دوسرے قبیلہ کے ساتھ شادی نہیں ہوسکتی۔ جب شادیاں ہی نہیں ہوسکتی تو پھر یہ ذات اور قبیلہ متحد نہیں ہوسکتے، یہ سب الگ الگ ذاتوں اور قبیلوں میں بٹے ہوئے  ہیں۔ لیکن مسلمانوں میں ایسا نہیں ہے،    حنفی، شافعی سے شادی کرسکتے ہیں،سُنی تبلیغی  والے کے ساتھ، تبلیغی ، جماعت اسلامی والے کے  ساتھ شادی کر سکتے ہیں اور کرتے ہیں، اس میں کوئی روک ٹوک نہیں ہے۔ جب شادیاں ہوسکتی ہیں تو  پھر یہ دو فرقے، دو گروپ اور دو طبقے نہیں ہوتے، سب ایک ہوجاتے ہیں۔ لیکن ہم اس ملک میں جن کو ایک اور متحد سمجھتے ہیں  وہ ایک نہیں ہیں، وہ ہزاروں میں منقسم ہیں۔ ہمیں سب سے پہلے  اس حقیقت کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔

 مولانا علی میاں ندوی مرحوم کی ایک کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے جناب امین الحسن نے کہا کہ اس ملک کی نحوستوں میں سے ایک نحوست یہ ہے کہ یہاں انسانوں کی جان کی قدروقیمت نہیں ہے، چھوٹی چھوٹی بات پر ایک دوسرے کا قتل کردیاجاتا ہے، فسادات کی آگ بھڑکادی جاتی ہے۔ لاکھوں کروڑوں کا نقصان کیا جاتا ہے۔ اس لئے مسلمانوں کے کرنے کا پہلا کام یہ ہے کہ انسانی جان کا احترام کرنے کے لئے لوگوں کے ضمیر کو  جھنجھوڑا جائے ، لوگوں کے ضمیرکو   زندہ کیاجائے۔مسلمانوں اور دیگر باشندوں  کو ایک مثال کے ذریعے سمجھاتے ہوئے  انہوں نے کہا کہ ہم مسلمان اور اس ملک کے دیگر باشندے دو مالے والی ایک کشتی پر سوارہیں ،  نیچے والی منزل پر  سوار لوگ جب پانی  لینے کے لئے اوپری منزل پر جاتے ہیں   اور اوپری منزل کے لوگ پانی دینے سے انکار کردیتے ہیں  تو  ایسے حالات میں  اگر نیچے والی منزل کے لوگ پانی کے لئے کشتی کو چھید کردیں   تو کیا ہوگا ؟ ظاہر بات ہے کہ پہلے نیچے  والا  حصہ ڈوبے گا، پھر اوپر والا حصہ بھی ڈوب جائے گا اور پوری کشتی سمندر میں ڈوب جائے گی۔ یہی حال ہماری اُمت کا ہے۔  اگر ہم مسلمان یہاں کے لوگوں کے ضمیر کو بیدار نہیں کریں گے اور اُن تک اسلام کا تعارف نہیں پہنچائیں گے اور اُن کے درمیان پھیلی غلط فہمیوں کو دور نہیں کریں گے  تو مسلمان بھی ختم ہوں گے اور یہ ملک بھی تباہ ہوجائے گا۔ مسلمانوں کا فریضہ ہے کہ ہم  تمام انسانوں کی بھلائی کی فکر کریں۔

مجلس اصلاح و تنطیم بھٹکل کے زیر اہتمام اس  پروگرام میں  بھٹکل جامع مسجد کے خطیب مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی نے بھی  پُرمغز خطاب فرمایا۔ تنظیم صدر عنایت اللہ شاہ بندری نے صدارتی خطاب فرماتے ہوئے عوامی مسائل کے حل  کے تعلق سے  تنظیم کی جانب سے   اُٹھائے جانے والے اقدامات کو مختصراً بیان کیا۔مرکزی خلیفہ جماعت المسلمین بھٹکل کے قاضی مولانا خواجہ معین الدین اکرمی مدنی، تنظیم نائب صدر  محی الدین رکن الدین جماعت اسلامی ہند کے امیر مقامی (بھٹکل)  مولانا  زُبیر  ندوی، جماعت اسلامی ہند  کے ناظم علاقہ (مینگلورڈیویژن) سید اسماعیل ودیگر ذمہ داران ڈائس پر  موجود تھے۔ تلاوت کلام پاک سے جلسہ کا اغاز ہوا تھا، تنظیم سکریٹری جیلانی شاہ بندری نے  مہمانوں کا تعارف پیش کرتے ہوئے حاضرین کا استقبال کیا تھا جبکہ پروگرام کی نظامت تیمور گوائی ندوی  نے کی اور آخرمیں ان ہی کے کلمہ تشکر پر جلسہ اختتام کو پہنچا۔  پروگرام میں عوام الناس اور ذمہ داران کی بڑی تعداد موجود تھی اور پورا ہال کچا کچ بھرا ہوا تھا۔

 

جناب ایس امین الحسن کا پورا خطاب دیکھنے اور سننے کے لئے یہاں کلک کریں

مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی کا پورا خطاب دیکھنے اور  سننے کے لئے یہاں کلک کریں

ایک نظر اس پر بھی

بھٹکل انجمن کی پانچ نئی اسکول بسوں کا افتتاح

نجمن حامئی مسلمین  بھٹکل کے    تعلیمی اداروں کے لئے آج جمعرات کو 5 نئی اسکول بسوں کا افتتاح  عمل میں آیا، اس موقع پر  انجمن کے صدر  یونس قاضیا، جنرل سکریٹری  اسحاق شاہ بندری ، سابق جنرل سکریٹری صدیق اسماعیل سمیت کئی دیگر  عہدیداران واراکین انتظامیہ موجود تھے۔

انکولہ چٹان کھسکنے کا معاملہ: فوت شدہ خاتون کی آخری رسومات میں تعاون کرنے والے مینگلور کے صحافیوں کی ڈی سی نے کی تہنیت

دکشن کنڑا ڈپٹی کمشنر مولئی موہیلن نے انکولہ کے شیرور میں چٹان کھسکنے کے بعد ملبے کے اندر دب کر ہلاک ہونے والی خاتون کی آخری رسومات انجام دینے میں تعاون کرنے والے مینگلورو کے صحافیوں کی انسانیت نوازی کو سراہا اور ان کی تہنیت کی

ہوناور کے شراوتی کنارے بسنے والوں کے لئے جاری ہوا الرٹ؛ لنگن مکی میں بڑھ گئی پانی کی سطح

ہوناور میں موسلا دھار بارش کے نتیجے میں لنگن مکّی آبی ذخیرے میں پانی کی سطح خطرے کے نشان کی طرف بڑھنے لگی ہے جس کی وجہ سے شراوتی ندی کے دونوں کناروں پر بسنے والوں کے چوکنا رہنےکا پہلا الرٹ جاری کیا گیا ہے ۔

انکولہ : ایک ڈرائیور اور لاری کی تلاش کا جائزہ لینے پہنچ گئے کیرالہ ایم پی - خبر گیری میں ناکام رہے کینرا ایم پی

شیرور میں پہاڑی کھسکنے کے بعد جہاں کئی لوگوں کی جان گئی وہیں پر کیرالہ کے ایک ٹرک اور اس کے ڈرائیور ارجن کی گم شدگی بھی ایک اہم مسئلہ بنا ہوا ہے اور اس کی تلاشی مہم کا جائزہ لینے کے لئے پہلے تو کیرالہ کے ایک رکن اسمبلی جائے وقوع پر پہنچ گئے ، پھر اس کے بعد کوزی کوڈ ضلع کے رکن ...