انتخابات قریب آتے آتے جے ڈی ایس اور بی جے پی کو لگا زبردست جھٹکہ، چکبالاپور کے سابق رکن اسمبلی کےپی بچے گوڑا نے کیا کانگریس میں شامل ہونے کا اعلان
چکبالاپور، 31 مارچ (تمیم پاشاہ/ایس او نیوز)کرناٹک میں پارلیمانی انتخابات جیسے جیسے قریب آتے جا رہے ہیں سیاستدان دل بدلنے کے کام میں لگ گئے ہیں مگر ان میں بعض لیڈران ایسے بھی ہیں جو اپنے وفاداروں اور کارکنوں کے مفادات کے مد نظر دل بدلی کرنے پر مجبور ہیں۔
پارلیمانی انتخابات میں بی جے پی سے ہاتھ ملانے والی جی ڈی ایس پارٹی کو دن بدن اپنے فیصلے کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے کیونکہ پارٹی کے قدیم لیڈرس اور سابقہ اراکین اسمبلی، سابق وزیر اعلی اورسابق وزیر اعظم کے فیصلے سے ناراض ہو کر اپنی قدیم پارٹی کو چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
وزیر اعلی سدرامیا جو خود چونکہ پہلے جنتا پریوارکا حصہ تھے، وہاں سے کنارہ کشی کرتے ہوئے کانگرس میں شمولیت اختیار کی تھی جس کے بعد انہیں دو مرتبہ وزیر اعلی بننے کا شرف بھی حاصل ہوا اب وہ اپنے پرانے ساتھیوں کوبھی اپنے ساتھ کانگریس میں شامل کرانے کی کوششوں میں لگ گئے ہیں اورجے ڈی ایس کا بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملانے کے بعد سدرامیان کو موقع مل گیا ہے کہ اپنے پرانے سیکولر ساتھیوں کو اپنی پارٹی میں شامل کرائیں۔
؎اسی سلسلے کی کڑی کے طور پر چکبالاپور کے سابق رکن اسمبلی کے پی بچے گوڑا نے جے ڈی ایس پارٹی کو خیرباد کردیا ہے اوراپنے ہزاروں حامیوں کے ساتھ کانگریس میں شامل ہونے کااعلان کیا ہے۔ اتوار کو انہوں نے وزیراعلی سدا رمیّا سے ملاقات کرتے ہوئے عنقریب کانگرس پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کا انکشاف کیا جس کا وزیر اعلی نے خیر مقدم کرتے ہوئےاپنی نیک تمناؤں کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ آنے والے لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کرناٹک میں 20 سے زائد پارلیمانی حلقوں میں کامیابی درج کرے گی۔
خیال رہے کہ سابق وزیراعلی ایچ ڈی کمار سوامی نے جب سے بی جے پی کا ہاتھ تھاما ہے، جے ڈی ایس کے لیڈران اُس کی پرزور مخالفت کرتے دیکھے گئے ہیں۔ اسی کے نتیجے میں چکبالاپور کے سابق رکن اسمبلی کے پی بچے گوڑا نے بھی جنتا پریوار سے ناطہ توڑ کر اب کانگریس میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے ان کے اس فیصلے سے نہ صرف جے ڈی ایس بلکہ بی جے پی کے امیدوار ڈاکٹر کے سدھاکر کو بھی کرارا جھٹکا لگا ہے۔