”ملک کے بہتر مستقبل کے لیے رائے عامہ میں مثبت تبدیلی کو یقینی بنانا جماعت کا میقاتی مشن ہے“: ۔جناب سید سعادت اللہ حسینی،امیر جماعت اسلامی ہند
بنگلور کے حج بھون میں جماعت اسلامی ہند کرناٹک کے ذمہ داران کادو روزہ تنظیمی اجلاس
نئی دہلی یکم اگست (ایس او نیوز/پریس ریلیز) ”ملک میں رائے عامہ میں مثبت تبدیلی لانا اور اسلام اور اسلامی تعلیمات کے تئیں برادران وطن میں جو غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں،انہیں دور کرنا اور اسلامی تعلیمات کو صحیح طور پر ان تک پہنچانا، سب کو تعلیم کے مساوی مواقع اور انصاف ملے جیسے ایشوز جماعت کی ترجیحات میں شامل ہیں“۔ یہ باتیں امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے بنگلور کے حج بھون میں 30/29/جولائی 2023ء کو منعقدہ جماعت اسلامی ہند کرناٹک کے مقامی، ضلعی، علاقائی اور ریاستی ذمہ داران کے دو روزہ تنظیمی اجلاس میں کلیدی خطاب کرتے ہوئے کیا۔
یہ اجلاس جماعت کی نئی میقات (اپریل2023ء تا مارچ 2027ء) کے میقامی منصوبہ کی تفہیم کے لیے منعقد کیا گیا تھا جس میں جماعت کے ارکان شوریٰ، ریاستی سکریٹریز و معاونین، نظمائے علاقہ، اضلاع و ضلع، ضلعی ذمہ دار، شعبہئ خواتین، امرائے مقامی، مقامی نظماء اور مدعووین خصوصی نے شرکت کی۔
امیر جماعت نے کہا کہ ”اسلام کی تعلیمات کسی خاص فرقے یا کمیونٹی کے لیے مخصوص نہیں ہیں بلکہ تمام انسانوں کی فلاح و بہبود، دنیوی فلاح اور اخروی نجات ان تعلیمات کی نمایاں خصوصیت ہے۔ جماعت چاہتی ہے کہ ملک کے تمام لوگوں کے سامنے یہ بات واضح ہو اور مختلف مذہبی طبقات کے درمیان تعلقات بہتر ہوں۔ ڈائیلاگ اور گفت و شنید کی فضا پیدا ہو۔ نفرتیں ختم ہوں۔ اس کے لیے ملک گیر سطح پر بھی اور ریاستوں اور یونٹوں کی سطح پر بھی سرگرمیاں انجام دی جائیں گی اور سب کی بھلائی اور عدل و انصاف کے لیے مل جل کر کام کرنے کی فضا پروان چڑھائی جائے گی۔ اس کے علاوہ ملک میں پائی جانے والی عام خرابیوں مثلاً اونچ نیچ، عصبیت، لڑکیوں اورخواتین کی حق تلفی، جنین کشی، جہیز، منشیات، کرپشن وغیرہ کے خلاف مسلسل مہمات چلائی جاتی رہیں گی“'۔
انہوں نے مزید کہا کہ”' ماحولیاتی بحران کے سلسلے میں اسلامی نقطہ نظر واضح کیا جائے گا اورماحولیاتی مسائل کو حل کرنے کے لیے مختلف شہروں میں مختلف النوع خصوصی اقدامات کیے جائیں گے، اورمسلم ملت کے اندر ریفارمس کو بھی خصوصی اہمیت دی جائے گی۔ خاص طور پر نکاح آسان ہو، جہیز وغیرہ کی رسم ختم ہو، وراثت میں خواتین کو حصہ دیا جائے، خواتین کے حقوق ادا کیے جائیں، تجارت اور مالی معاملات میں ایمان داری ہو، صفائی ستھرائی ہو، مسلم و غیر مسلم پڑوسیوں کے ساتھ اچھا سلوک ہو، اس طرح کی اسلامی تعلیمات کو نمایاں کیا جائے گا''۔
انہوں نے کہا کہ”جماعت نے طے کیا ہے کہ تعلیم پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ نظام تعلیم کسی مخصوص تہذیب کے تسلط سے پاک اور شمولیاتی ہو، نظام تعلیم اخلاقی قدروں پر مبنی ہو اور تعلیم عام اور تمام شہریوں کے لیے آسانی سے قابل حصول ہو، یہ تعلیم کے سلسلے میں جماعت کی تین اہم ترجیحات ہیں۔ ان کے مطابق حکومت کو بھی متوجہ کرنے کی مسلسل کوشش ہوتی رہے گی اور ان مقاصد کے لیے جماعت کی شاخیں بھی ممکنہ کوشش کریں گی۔ جماعت کی کوشش ہوگی کہ مسلمانوں اور دیگر پسماندہ گروہوں میں تعلیم کا تناسب بڑھے۔ خواندگی کی شرح اور جی ای آر بڑھے اور ان کے تعلیمی مسائل حل ہوں۔ ملک کے کئی خطوں میں نئے تعلیمی اداروں کا قیام بھی اس منصوبے کا اہم جز ہے۔ مسلم ملت اور دیگر پسماندہ گروہوں کو معاشی میدان اور دیگر میدانوں میں آگے بڑھانا بھی جماعت کے منصوبے کا اہم حصہ ہوگا۔
مائکرو فینانس کو ایک تحریک بنا دینے اور غریب لوگوں کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے بغیر سود کے قرضے فراہم کرنا، اس کے لیے ادارے قائم کرنا، یہ بھی منصوبے کا اہم جز ہے۔ یہ بھی طئے کیا گیا ہے کہ خدمت خلق کے مختلف کام جو جماعت کررہی ہے ان کے ساتھ ساتھ اس دفعہ صحت عامہ اور میڈیکل کے میدان مین خصوصی کوششیں کی جائیں گی۔ علاج معالجے کے سلسلے میں بروقت رہنمائی اور علاج کے نام پر استحصال سے لوگوں کو بچانے کے لیے خصوصی سیل تمام بڑے شہروں میں قائم کیے جائیں گے۔اوقافی جائدادوں کی بازیابی، ترقی اور ان کی آمدنی کے صحیح استعمال کے سلسلے میں حکومت، متولیان اور عوام کو اپنی ذمہ داریوں کی جانب متوجہ کیا جائے گا اور اس کے لیے بھی خصوصی سیل قائم کیے جائیں گے۔
جماعت کی کوششوں کا ایک اہم ہدف یہ ہوگا کہ ملک کے تمام انصاف پسند افراد اور طبقات کے ساتھ مل کر ملک میں امن و امان اور عدل و انصاف کے لیے کوشش کی جائے اور ہر طرح کے ظلم، ناانصافی، فتنہ و فساد، نفرت و تفریق اور خوف و دہشت کے خلاف اس طرح کی جدوجہد کی جائے کہ ان برائیوں سے ہمارا سماج پاک ہو۔اس اجلاس میں نائب امیر جماعت انجینئر محمد سلیم صاحب نے برادران وطن سے ملت کے وسیع پیمانے پر روابط کو یقینی بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں فسطائی طاقتیں شہریوں میں تفریق پیدا کرنا چاہتی ہیں اور اکثریت اور اقلیت کے مابین دوریاں پیدا کرنا چاہتی ہیں، ہم اس کے برخلاف انسانی بنیادوں پر اخوت و محبت کے فروغ کی کوششیں کریں گے۔برادران وطن سے ہمارا تعلق غیریت کا نہیں بلکہ اپنائیت کا ہونا چاہیے۔اسی خیرخواہی کی بنیاد پر ملک کو ہم فسطائی اثرات سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
مولانا محمد اقبال ملا صاحب، رکن مرکزی مجلس شوریٰ نے اجلاس کے آغاز میں ”احساس ذمہ داری“پر مؤثر تذکیر فرمائی۔امیر حلقہ ڈاکٹر محمد سعد بلگامی صاحب نے ”مربی داعی اور رہنما“کے عنوان سے ذمہ داروں کی رہنمائی فرمائی۔جماعت کے ریاستی سکریٹریز نے اپنے اپنے متعلقہ اور مفوظہ منصوبوں کی تفہیم کی۔اجلاس میں شریک ذمہ داران کے لیے تبادلہئ خیال کا بھرپور موقع رہا۔مرکز اور ریاست کے میقاتی منصوبہ کی روشنی میں اب کرناٹک کے تمام مقامات پر منصوبہ سازی ہوگی اور اس پر ریاست بھر میں عمل کا آغاز ہوگا۔دعا پر اجلاس اختتام پذیر ہوا۔