غزہ ۲ جنوری (ایس او نیوز)حماس پر حملہ کے نام پر فلسطینی شہریوں پراسرائیلی فوج کی بمباری جاری ہے اور یہ کاروائی اب ۸۸ ویں دن میں داخل ہوچکی ہے۔ میؕدیا رپورٹوں کے مطابق اسرائیل کی بمباری سے اب تک مرنے والوں کی تعداد۲۲؍ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔ جبکہ بے حساب فلسطینی زخمی ہے۔ ان حملوں سے جہاں عمارتوں کی عمارتیں زمیں بوس ہوچکی ہیں، وہیں لاکھوں افراد بےگھر ہوچکے ہیں۔
میڈیا رپورٹوں کی مانیں تو ۷؍ اکتوبر سے اب تک ۲۲؍ ہزار ۱۸۵؍ فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں دو تہائی خواتین اور بچے ہیں جبکہ ۵۷؍ ہزار سے زائد زخمی ہیں۔ ایسے میں ایک طرف امریکہ اور کنیڈا سمیت یورپی ممالک میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرے جاری ہیں اور عالمی برادری پر مستقل جنگ بندی کیلئے دباؤ ڈالا جارہا ہےلیکن افسوس کہ مسلم ممالک میں فلسطینوں پر ہورہی جارحیت کے خلاف کسی طرح کا ردعمل ابھی تک سامنے نہیں آیا ہے۔
وزارت صحت کے حوالے سے میڈیا رپورٹ کے مطابق منگل کو وزارت صحت نے بتایا کہ گزشتہ ۲۴؍ گھنٹوں کے دوران ۱۵؍ اسرائیلی حملوں میں مجموعی طور پر ۲۰۷؍ فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔ اس میں ۳۳۸؍ افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔
الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق خان یونس میں گزشتہ رات اور منگل کی صبح کے اوائل میں وسطی اور جنوبی علاقوں میں شدید بمباری ہوئی۔ ان دو علاقوں میں، خان یونس اور وسطی حصے میں پناہ گزین کیمپوں میں زبردست دھماکوں کی اطلاعات ہیں۔ بمباری کی شدت اور یہ حقیقت کہ بہت سی سڑکیں اور بہت زیادہ انفراسٹرکچر تباہ ہو گیا تھا، ایمبولینسوں کو نشانہ بنائے گئے مقامات پر جانے اور لوگوں کو اسپتالوں تک لے جانے سے روکا گیا۔
مقامی فلسطینی نیوز ایجنسی وفا نے بتایا کہ اسرائیلی فورسیز نے وسطی غزہ کے شہر دیر البلاح میں ایک گھر کو نشانہ بنایا اور مرنے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔وسطی غزہ کے نوصیرات مہاجر کیمپ میں بھی، بازار پر اسرائیلی ڈرون کی فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم ایک لڑکی ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ ادھر جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں اسرائیلی بمباری میں چار افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔
۱۳؍ اکتوبر سے جب اسرائیلی فوج نے لوگوں کو ۲۴؍ گھنٹے کے نوٹس کے ساتھ جنوب کی طرف انخلا کا حکم دیا تھا، تب سے اب تک ۱۰؍ لاکھ سے زیادہ فلسطینی شمالی غزہ سے بے گھر ہو چکے ہیں۔
وسطی غزہ کے بوریج پناہ گزین کیمپ میں، حماس کے مسلح ونگ قسام بریگیڈز نے کہا کہ اس کی کیمپ کے مشرقی حصے میں اسرائیلی فورسیز کے ساتھ جھڑپ ہوئی، جبکہ ایک اسرائیلی مرکاوا ٹینک کو بھی نشانہ بنایا۔القدس بریگیڈ کا کہنا ہے کہ اس کے جنگجوؤں نے بوریج پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ مسلح لڑائی لڑی جس کے نتیجے میں فوجی زخمی ہوئے۔مسلح ونگ نے یہ بھی اعلان کیا کہ اس نے خان یونس کے علاقے المحطہ میں اسرائیلی فوج کو مارٹر گولوں سے نشانہ بنایا۔
دریں اثنا، اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے حماس کے ارکان کو ہلاک کیا جو غزہ کے ساحل اور قریبی عمارتوں میں بارودی سرنگیں بچھا رہے تھے۔اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے بھی حماس کے تین ارکان کو شمال میں غزہ شہر کے جنوب میں ایک عمارت میں داخل ہوتے دیکھ کر ایک فضائی حملے میں ہلاک کر دیا۔
مشرق وسطیٰ کونسل برائے عالمی امور کے ایک سینئر فیلو عادل عبدالغفار نے کہا کہ غزہ میں کم از کم ۲۲؍ ہزار فلسطینیوں کے قتل عام کے ساتھ، اسرائیل نے مغربی اتحادیوں سے اپنا ’’کارٹے بلانچے‘‘ (وکالت، آزادی)کھو دیا ہے۔انہوں نے الجزیرہ کو بتایا کہ ’’جیسے جیسے قتل و غارت، بے گھر آبادی، مردہ بچوں اور فاقہ کشی کے مناظر ہماری اسکرینوں کو بھر رہے ہیں، لہر واقعی بدل رہی ہے۔ یورپ اور امریکہ بھر میں فلسطینیوں کے حامی بڑے پیمانے پر ریلیوں نے سیاست دانوں پر دباؤ ڈالا ہے۔ بلجیم جیسے یورپی ممالک نے غزہ پر اپنا لہجہ بدلا اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا، جسے اسرائیل نے سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
عبدالغفار نے کہا، ’’امریکی سیاست پر نظر رکھنا بھی بہت دلچسپ ہے کیونکہ یہ انتخابی سال ہے اور امریکی صدر جو بائیڈن کی ریٹنگز نیچے ہیں۔ یہ جنگ نئے سال میں ان کے ’’حساب کتاب‘‘ میں اہم کردار ادا کرے گی۔‘‘