غزہ ۳ ڈسمبر(ایس او نیوز): غزہ میں فلسطینوں پراسرائیلی فورسز کی جانب سے وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری ہے اور میڈیا رپورٹوں کی مانیں تو گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 700 سے زائد فلسطینی شہید کر دیے گئے ہیں جبکہ غزہ کی پٹی میں 15 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ میں وحشیانہ بمباری تیز کر دی ہے، اور خان یونس کے بعض محلوں کے رہائشیوں کو وارننگ دی ہے کہ وہ فوری طور پر نقل مکانی کریں۔ اس سلسلے میں قطر کے ایک بڑے رہائشی پروجیکٹ کو بم کے ذریعے اُڑا دیا گیا ہے۔ ۔
حماس نے صورت حال کے تناظر میں واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت ختم ہونے تک اب قیدیوں کے تبادلے کی بات چیت دوبارہ شروع نہیں ہوگی۔ جب کہ اسرائیل نے ہفتے کے روز قطر سے اپنے مذاکرات کاروں کو یہ کہتے ہوئے واپس بلا لیا ہے کہ حماس نے جنگ بندی کی شرائط کی خلاف ورزی کی ہے۔
7 اکتوبر سے اب تک غزہ میں کم از کم 15,207 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ اسرائیل میں سرکاری طور پر مرنے والوں کی تعداد تقریباً 1,200 ہے۔
قطر کے رہائشی پروجیکٹ کوبھی بموں سے اڑا دیاگیا
ایک طرف جہاں قطر کی کوششوں کے باعث حماس اسرائیل خوں ریز جنگ میں قیدیوں کے تبادلے کے لیے وقفہ ممکن ہوا، وہیں دوسری طرف اسرائیلی فوج نے غزہ میں جاری قطر کے رہائشی پروجیکٹ پر بمباری کر کے اسے تبادہ کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے ہفتے کے روز وسطی غزہ کی پٹی کے شہر خان یونس میں قطر کے تعاون سے چلنے والے حمد رہائشی منصوبے پر بمباری کی۔
حملے سے کچھ دیر قبل اسرائیلی فوج نے پروجیکٹ کے رہائشیوں کو فون کالز کے ذریعے انخلا کے لیے وارننگ بھی دے دی تھی، فون کالز کے بعد ایس ایم ایس بھی بھیجے گئے، تقریباً ایک گھنٹہ بعد صرف دو منٹ کے وقفے میں اس پروجیکٹس پر پانچ اسرائیلی فضائی حملے کیے گئے۔
ایک ایک کر کے پیلے اپارٹمنٹ کے بلاکس پر بم گرائے گئے، جس سے وہ ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئے اور سیاہ دھوئیں کا ایک بہت بڑا بادل آسمان پر چھا گیا۔
ترکی میڈیا کے مطابق اکتوبر 2012 میں غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی دوسری جنگ کے بعد، قطر نے حمد رہائشی پروجیکٹ جیسے اہم منصوبوں کے ذریعے غزہ کی تعمیر نو کے لیے تقریباً 407 ملین ڈالر کا عطیہ دیا تھا
حمد سٹی کا نام خلیجی ریاست کے سابق امیر شیخ حمد بن خلیفہ الثانی کے نام پر رکھا گیا ہے جنھوں نے 11 سال قبل ایک دورے کے موقع پر اس کا سنگ بنیاد رکھا تھا، یہ غزہ کی پٹی کے سب سے نئے منصوبوں میں سے ایک تھا۔ تعمیر کے بعد سب پہلے فلیٹس (ایک ہزار سے زیادہ) ان فلسطینیوں کو دیے گئے جن کے گھر دو سال قبل اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں تباہ ہو گئے تھے۔