کاروار؛ کیا ویشویشوہیگڈے کاگیری عوام کی توقعات پر اُتریں گے پورا ؟ کیا اتر کنڑا کے مسائل پر اٹھائیں گے آواز ؟
![](https://www.sahilonline.net/uploads/2024/June-5/kageri-won-loksabha-election-uk.jpg)
کاروار ، 8 / مئی (ایس او نیوز) پارلیمنٹ میں مسلسل کئی میعادوں سے اتر کنڑا حلقے کی نمائندگی کرنے والے بی جے پی کے رکن پارلیمان اننت کمار ہیگڑے نے صرف انتخابی موسم قریب آتے ہی اشتعال انگیز اور منافرت بھرے بھاشن دینے، فرقہ وارانہ کشیدگی اور ٹکراو کا ماحول بنانے کے سوا ضلع کے مسائل حل کرنے کے سلسلے میں کبھی کوئی دلچسپی نہیں لی ۔ فرقہ پرستانہ ایجنڈے کے ساتھ انتخاب جیتنے کے بعد اننت کمار ہیگڈے نے ضلع کے مسائل اور اس کی ضروریات کے بارے میں پارلیمنٹ کے اندر کبھی کوئی آواز اٹھائی ہو ایسی کوئی مثال بھی ملنا مشکل ہے ۔
اب جبکہ اننت کمار ہیگڑے کی جگہ وشویشورا ہیگڑے کاگیری کو رکن پارلیمان کے طور پر اس ضلع کی نمائندگی کا منصب ملا ہے تو یہاں کے عوام بجا طور پر توقع کر رہے ہیں کہ اب پارلیمنٹ میں ضلع کی آواز گونج سکتی ہے ۔
کاگیری اس سے قبل چھ میعادوں میں رکن اسمبلی رہے ہیں اور اس دوران ایک میقات کے لئے اسمبلی اسپیکر کے عہدے پر بھی فائز رہے ہیں ۔ مگر جہاں تک پارلیمنٹ کا تعلق ہے یہ ان کے لئے پہلا تجربہ ہوگا ۔ اس کے باوجود ان کی سیاسی سمجھ بوجھ اور سرگرم شخصیت کو سامنے رکھتے ہوئے ضلع کے عوام کی آس بندھ گئی ہے کہ اس میعاد میں ضلع کے کچھ تعمیری اور ترقیاتی کام ضرور انجام پائیں گے ۔
اس وقت ضلع کے جو مسائل ہیں ان میں زیادہ اہم مسائل کی بات کریں تو اس میں ایک تو جنگلاتی زمین کے اتی کرم داروں کا مسئلہ ہے ۔ کیتور، خانہ پور اور اتر کنڑا پر مشتمل لوک سبھا کے اس حلقے میں 80 فی صد کے قریب جنگلاتی زمین ہے ۔ اس کے ایک بڑے حصے پر 78 ہزار سے زائد خاندان کئی دہائیوں سے رہائش پزیر ہیں اور زمینی حقوق کے دستاویزات نہ ملنے سے برسہا برس سے پریشان ہیں ۔ اس کے لئے مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں ۔ اب ان اتی کرم داروں کی نظریں نئے رکن پارلیمان کاگیری پر لگی ہیں کہ شائد ان کے دور میں یہ مسئلہ ہمیشہ کے لئے حل ہو جائے گا ۔
ضلع میں تجارتی بندرگاہ موجود ہے ۔ حکومت اور پرائیویٹ فریق کے اشتراک سے نئی تجارتی بندرگاہ کی تعمیر کا منصوبہ بھی زیر تعمیر ہے ۔ مگر انکولہ - ہبلی رابطے کی ریلوے لائن کا منصوبہ ابھی تک کھٹائی میں پڑا ہوا ہے ۔ دو دہائیوں سے اس کے لئے کوششیں ہو رہی ہیں مگر اس کی عملی شکل کا آغاز نہیں ہو رہا ہے ۔
ہبلی - انکولہ ریلوے لائن کے لئے جدوجہد کر رہی کمیٹی کے ایک رکن کا کہنا ہے کہ " پارلیمنٹ کے لئے پہلی بار الیکشن لڑنے والے وشویشورا ہیگڑے کاگیری نے ہبلی - انکولہ، تالگوپہ - سرسی - ہبلی، دھارواڑ - کیتور - بیلگاوی ریلوے لائن کے منصوبوں کی تکمیل کا یقین دلاتے ہوئے ووٹ مانگے تھے ۔اب انہیں جیت مل گئی ہے تو انہیں چاہیے کہ اپنا وعدہ پورا کریں ۔ وہ ایک تجربہ کار سیاست دان ہیں ۔ اگر وہ چاہیں تو ان کے لئے یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے ۔
ایک اور سماجی خدمت گار پرشانت نائک نے کہا " ضلع میں بحری اڈہ، نیوکلیئر پلانٹ جیسے مرکزی حکومت کے کچھ منصوبوں پر عمل در آمد ہوا ہے ، لیکن صحت عامہ کے معاملے میں ضلع پچھڑا ہوا ہے ۔ یہاں آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسس (ایمس) قائم کرنے کا منصوبہ کروایا جائے تو عوام کے لئے بڑی راحت ہوگی ۔ اس ضمن میں رکن پارلیمان کاگیری کو کوشش کرنی چاہیے ۔"
نو منتخب ایم پی وشویشورا ہیگڑے کاگیری کا کہنا ہے کہ ضلع کی ترقی کے معاملے میں کسی خاص مسئلے کو ہی اہمیت دینے کی بات میں نہیں کرتا ۔ میں ضلع کی مجموعی ترقی کو سامنے رکھتے ہوئے کام کروں گا ۔
یہاں ایک اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ وشویشورا ہیگڑے کاگیری ضلع انچارج وزیر کے منصب پر فائز تھے تو اس وقت ان پر بڑا الزام یہ تھا کہ وہ ضلع کے ساحلی علاقے کو نظر انداز کر رہے ہیں ۔ اس لئے اب کی بار ضلع کے اندرونی اور ساحلی علاقہ کے ساتھ کیتور خانہ پور علاقے کی ترقی کے لئے بھی پارٹی مفادات سے اوپر اٹھ کر کام کرنے کا سوال ان کے سامنے ہے ۔ اس لئے یہ دیکھنا اہم ہوگا کہ اب تک رکن اسمبلی، وزیر اور اسپیکر کی حیثیت سے ایک بہترین سیاست دان کا کردار نبھانے والے کاگیری آنے والے دنوں میں کیا کردار نبھاتے ہیں ۔