بھٹکل میں زبردست بارش؛ ہر جگہ تالاب کا منظر؛ رنگین کٹہ نیشنل ہائی وے پر پھر لگ گیا جام؛ پیر کو بھی اسکولوں میں چھٹی
بھٹکل 7 / جولائی (ایس او نیوز) بھٹکل میں آج اتوارکو صبح سے شام تک زبردست بارش کا سلسلہ جاری ہے، جس کے نتیجے میں ندی نالے بھر کر اُبل رہے ہیں ، نشیبی علاقوں میں تو پانی بھر کر کئی علاقے تالاب میں تبدیل ہوگئے ہیں، مگر فراز کے علاقوں میں بھی جگہ جگہ پانی بھرجانے سے عوام میں تشویش پائی جارہی ہے۔ رنگین کٹہ نیشنل ہائی وے پر پانی گھٹنوں تک جمع ہوجانے سے ٹریفک نظام بری طرح متاثر ہوا ہے اور شام کو یہاں ٹریفک نظام کی بحالی کے لئے پولس اہلکاروں کو تعینات کرنا پڑا ہے۔
صبح سے جاری زبردست بارش کے نتیجے میں بھٹکل اولڈ بس اسٹینڈ، مین روڈ، ماری کٹہ روڈ، بستی روڈ یہاں تک کہ منکولی روڈ بھی پانی میں ڈوب گیا۔ جس سے عام زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ نشیبی علاقوں میں بارش رُکتے ہی پانی بھی خالی ہورہا تھا، مگر ایک بار بارش شروع ہونے کے بعد بارش جلدی رُک نہیں رہی ہے جس کی وجہ سے کافی علاقوں میں پانی دیر تک بھرا رہا۔
غالباً اتوار ہونے کی بناء پر ضلعی انتظامیہ نے اسکولوں اور کالجوں میں چھٹی کا اعلان نہیں کیا تھا کیونکہ اتوار کو سرکاری طور پر تعلیمی ادارے بند ہی رہتے ہیں، مگر بھٹکل میں چونکہ زیادہ تر پرائیویٹ اسکولس مسلم انتظامیہ چلاتی ہے، تمام مسلم تعلیمی ادارے کھلے رہے جس کی وجہ سے طلبہ کو اسکول جانے اور گھر واپس آنے میں کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ البتہ زبردست بارش کو دیکھتے ہوئے کل پیر کو ضلعی انتظامیہ نے بھٹکل کے ساتھ ساتھ ہوناور، کمٹہ، انکولہ اور کاروار کے تمام اسکولوں اور کالجوں میں چھٹی کا اعلان کیا ہے۔
بھاری بارش کے چلتے جالی پٹن پنچایت حدود کے آزاد نگر چھٹے کراس پر واقع ایک مکان کی دیوار گرگئی۔اسی طرح بینگیرے ، شرالی، کائیکنی، ہیبلے اور مُنڈلی میں ایک ایک مکان منہدم ہونے کی اطلاع ملی ہے جبکہ شرالی میں ایک اورمکان پر درخت گرجانے سے چھت بیٹھ جانے کی بھی خبر ہے۔
آج اتنی زبردست بارش ہوئی کہ منکولی، مُنڈلی، شرالی، بینگرے اور نیشنل ہائی وے کے کئی مکانوں سمیت سو سے زائد مکانوں کے اندر پانی گھس گیا جس سے لاکھوں مالیت کا نقصان ہوا ہے۔ اسی طرح کھیتوں اور باغات میں بھی پانی جمع ہوجانے سے لاکھوں مالیت کی فصلیں برباد ہوئی ہیں۔
بھاری بارش کی وجہ سے پہلے سے خستہ حال راستوں کی حالت مزید خراب ہوگئی ہے اور عوام اس بات کو لے کر پریشان ہیں کہ آیا ان راستوں کی درستگی کب ہوگی ۔